Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
قاہرہ: پاکستان ایمبیسی قاہرہ کے ناظم الامور شاہ نذر خان نے یہاں 1965ء میں پاکستان ایئر ایئنز کے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی صحافیوں اور طیارے کے عملے کی مشترکہ قبر پر پھول چڑھائے اور ان کی مغفرت کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر پاکستانی ناظم الامور شاہ نذر کے ہمراہ پاکستانی سفارت خانے کے دیگر اعلیٰ عہدے دار بھی موجود تھے۔

یاد رہے کہ 19 اور 20 مئی 1965ءکی درمیانی شب پاکستان انٹرنیشنل ایرلائنز کا ایک بوئنگ 720 جیٹ طیارہ کراچی سے دہران‘ قاہرہ اور جنیوا کے راستے لندن کی افتتاحی پرواز پر روانہ ہوا۔ اس پرواز میں 113 مسافر اور عملے کے 14 ارکان سوار تھے جن میں پاکستان کے صف اول کے 22صحافی اور سیاحت اور ٹریولنگ کی صنعت سے متعلقہ اہم افراد شامل تھے‘ رات تقریباً پونے تین بجے جب یہ طیارہ قاہرہ کے ایرپورٹ پر اترنے کی تیاری کررہا تھا تو اس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا اور یہ بدنصیب طیارہ اچانک آگ لگنے کی وجہ سے تباہ ہوگیا۔
اس حادثے میں 121 افراد ہلاک ہوئے اور صرف چھ افراد (جلال کریمی‘ عارف رضا‘ ظہور الحق‘ صلاح الدین صدیقی‘ شوکت مکلائی اور امان اللہ خان) زندہ بچ سکے۔ ہلاک شدگان میں نیشنل پریس ٹرسٹ کے چیئرمین میجر جنرل حیاءالدین‘ اے پی پی کے اے کے قریشی‘ روزنامہ جنگ کے ناصر محمود‘ روزنامہ حریت کے جعفر منصور‘ روزنامہ امروز کے حمید ہاشمی‘ روزنامہ مشرق کے ابو صالح اصلاحی‘

بزنس ریکارڈر کے ایم بی خالد‘ ڈان کے صغیر الدین احمد‘ مارننگ نیوز کے سبط فاروق فریدی‘ لیڈر کے علیم اللہ‘ فلائیر کے ممتاز طارق‘ نوائے وقت کے عرفان چغتائی اور پی پی اے کے شاہ ممتاز سمیت ملک کے 22 صحافی شامل تھے۔ اس حادثے میں بدنصیب طیارے کے عملے کے جو افراد ہلاک ہوئے ان میں طیارے کا پائلٹ اے اے خان‘ نیوی گیشن افسر خالد لودھی‘ ایر ہوسٹس پنتھکی اور مومی گل درانی‘ فلائٹ اسٹیورڈ اے جی علوی اور فلائٹ پرسر مسعود خان شامل تھے۔
اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں اس بری طرح جھلس گئی تھیں کہ 17 افراد کے علاوہ کسی کی لاش کو شناخت نہ کیا جاسکا۔ ان لاشوں کو قاہرہ کے ایک خصوصی قبرستان میں اجتماعی طور پر دفن کردیا گیا جہاں بعد ازاں ایک یادگار تعمیر کی گئی۔پی آئی اے کے طیارے کے اس المناک حادثے سے ملک بھرمیں صف ماتم بچھ گئی
قاہرہ: پاکستان ایمبیسی قاہرہ کے ناظم الامور شاہ نذر خان نے یہاں 1965ء میں پاکستان ایئر ایئنز کے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی صحافیوں اور طیارے کے عملے کی مشترکہ قبر پر پھول چڑھائے اور ان کی مغفرت کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر پاکستانی ناظم الامور شاہ نذر کے ہمراہ پاکستانی سفارت خانے کے دیگر اعلیٰ عہدے دار بھی موجود تھے۔

یاد رہے کہ 19 اور 20 مئی 1965ءکی درمیانی شب پاکستان انٹرنیشنل ایرلائنز کا ایک بوئنگ 720 جیٹ طیارہ کراچی سے دہران‘ قاہرہ اور جنیوا کے راستے لندن کی افتتاحی پرواز پر روانہ ہوا۔ اس پرواز میں 113 مسافر اور عملے کے 14 ارکان سوار تھے جن میں پاکستان کے صف اول کے 22صحافی اور سیاحت اور ٹریولنگ کی صنعت سے متعلقہ اہم افراد شامل تھے‘ رات تقریباً پونے تین بجے جب یہ طیارہ قاہرہ کے ایرپورٹ پر اترنے کی تیاری کررہا تھا تو اس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا اور یہ بدنصیب طیارہ اچانک آگ لگنے کی وجہ سے تباہ ہوگیا۔
اس حادثے میں 121 افراد ہلاک ہوئے اور صرف چھ افراد (جلال کریمی‘ عارف رضا‘ ظہور الحق‘ صلاح الدین صدیقی‘ شوکت مکلائی اور امان اللہ خان) زندہ بچ سکے۔ ہلاک شدگان میں نیشنل پریس ٹرسٹ کے چیئرمین میجر جنرل حیاءالدین‘ اے پی پی کے اے کے قریشی‘ روزنامہ جنگ کے ناصر محمود‘ روزنامہ حریت کے جعفر منصور‘ روزنامہ امروز کے حمید ہاشمی‘ روزنامہ مشرق کے ابو صالح اصلاحی‘

بزنس ریکارڈر کے ایم بی خالد‘ ڈان کے صغیر الدین احمد‘ مارننگ نیوز کے سبط فاروق فریدی‘ لیڈر کے علیم اللہ‘ فلائیر کے ممتاز طارق‘ نوائے وقت کے عرفان چغتائی اور پی پی اے کے شاہ ممتاز سمیت ملک کے 22 صحافی شامل تھے۔ اس حادثے میں بدنصیب طیارے کے عملے کے جو افراد ہلاک ہوئے ان میں طیارے کا پائلٹ اے اے خان‘ نیوی گیشن افسر خالد لودھی‘ ایر ہوسٹس پنتھکی اور مومی گل درانی‘ فلائٹ اسٹیورڈ اے جی علوی اور فلائٹ پرسر مسعود خان شامل تھے۔
اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں اس بری طرح جھلس گئی تھیں کہ 17 افراد کے علاوہ کسی کی لاش کو شناخت نہ کیا جاسکا۔ ان لاشوں کو قاہرہ کے ایک خصوصی قبرستان میں اجتماعی طور پر دفن کردیا گیا جہاں بعد ازاں ایک یادگار تعمیر کی گئی۔پی آئی اے کے طیارے کے اس المناک حادثے سے ملک بھرمیں صف ماتم بچھ گئی