• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home مخزن ادب

انتقام

آبیناز جان علی موریشس

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
May 16, 2020
in مخزن ادب
0
انتقام
117
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
Abeenaaz Janally small
آبیناز جان علی
 شمیمہ کا دل زور سے دھڑک رہا تھا۔ طعام خانے کی اوپر کی سیڑھی چڑھتے وقت اس نے جنگلے کو زور سے پکڑا۔ وہ جیسے ہوا میں چل رہی تھی۔ ہمت ایک عجیب شے ہے۔ زندگی کی رو میں بہہ جانا کتنا آسان ہے۔ لیکن لہروں کو چیر کر طوفان کا مقابلہ کرنا نہایت بہادری کا کام ہوتا ہے۔
’آصف کا ردِ عمل کیا ہوگا؟‘، ’کیا اس ملاقات کے بعد سب پہلے کی طرح ہو جائے گا؟‘، کیا اس کے بعد غلط فہمی دور ہوجائے گی؟‘ یہ تمام سوالات شمیمہ کے ذہن میں گردش کر رہے تھے۔ شمیمہ نے آصف کو پیغام کے ذریعے کھانے کا آڈر لے کر طعام خانے کی چھت پر انتظار کرنے کو کہا تھا۔ آصف کس مزے سے رقیہ کا انتظار کر رہا ہوگا۔ اسے کیا پتہ کہ رقیہ کی جگہ شمیمہ اس سے ملنے آرہی ہے۔اوپر چڑھتے ہی آصف نظر آیا۔ وہ کونے والی میز پر بیٹھا تھا۔کھانے کا آرڈر اس کے سامنے طشتری پر رکھا ہوا تھا۔ آصف نے لمبی آستین والی بھوری قمیض پہنی تھی۔ اس کو دیکھ کر شمیمہ کے دل کی دھڑکن رک سی گئی۔ وہ سیڑھی پر چڑھتے چڑھتے ساکت کھڑی رہ گئی۔ ہمیشہ کی طرح آصف وجیہہ لگ رہا تھا۔ یہ قمیض شمیمہ نے اسے پہنتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ وہ پوری تیاری کے ساتھ رقیہ سے پہلی بار ملنے کے لئے آیا تھا۔ اس کا اشتیاق صاف ظاہر تھا۔ اس احساس نے شمیمہ کے دل میں غصّے کی ایک لہر دہرائی۔ شمیمہ اور آصف کو جدا ہوئے دو ہی ہفتے ہوئے تھے اور ان دو ہفتوں میں آصف نے رقیہ کو کتنی جلدی اپنی زندگی میں قبول کر دیا تھا۔ وہ رقیہ کی پسند ناپسند سے واقف تھا بالکل اسی طرح جیسے وہ شمیمہ کی پسند ناپسندسے پہلے واقف تھا۔مطلب یہ کہ شمیمہ کے لئے اس کے دل میں کوئی صداقت نہیں تھی۔شمیمہ نے مٹھیاں بھینچ لیں۔ وہ مصمم ارادے سے آصف کی طرف آگے بڑھی۔آصف کے سامنے بیٹھ کر اس نے زور کی سانس لی۔شمیمہ کو ڈر تھا کہ آصف اس کو دیکھتے ہی بھاگ جائے گا اور وہ اس چور کو رنگے ہاتھوں نہیں پکڑ پائے گی۔لیکن آصف اس کے سامنے تھا۔ اس کے چہرے کا رنگ فق ہو گیا تھا۔ طرف شمیمہ نے اپنے سامنے پیپسی کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ آصف نے زور سے وہ پیپسی اس کے ہاتھ سے چھین لی۔”یہ تمہارے لئے نہیں ہے۔“ ”تو پھر کس کے لئے ہے؟رقیہ کے لئے؟“ آصف متحیر ہو گیا اور شمیمہ کو دیکھتا رہ گیا۔ ”رقیہ میری سہیلی ہے۔میں نے اس کو تمہاری بے وفائی کے بارے میں سب کچھ بتایا۔وہ میری مد د کے لئے راضی ہوگئی۔بلکہ یہ سب اسی کا منصوبہ ہے۔“ شمیمہ نے بتایا تو آصف سکتے میں آ گیا۔ پھر بول اٹھا: ”دھوکا تھا؟ فریب تھا؟“ ”ہاں دوہفتوں سے تم مجھ سے رقیہ کے مسینجر پر اور رقیہ کے نمبر پر ایس۔ایم۔ایس کے ذریعے بات کر رہے تھے۔“رقیہ نے آخرش راز فاش کیا۔ آصف نے فوراً اپنا فون نکالا اور رقیہ کا نمبر اور فیس بک بلاک کر دیااور بھیجے گئے پیغامات کو مٹانے لگا۔ شمیمہ کو یاد آیا کہ اسی طرح آصف نے اس کا بھی نمبر اور فیس بک بلاک کیا تھا۔لڑکیوں کو اپنے ذہن اور اپنی زندگی سے خارج کرنے کا یہ آصف کا طریقہ تھا۔ اس کڑوی یاد سے شمیمہ کے دل میں چبھن ہوئی۔ غصّے سے آصف کا چہرہ لال نظر آرہا تھا۔ اس نے پیپسی لی اوراسٹرا پر پوری طاقت لگا کر پیپسی چوسنے لگا۔ شمیمہ کو آصف کے جمے ہوئے مسوڑے نظر آئے۔ واقعی آصف کو بہت غصّہ آرہا تھا۔ شمیمہ تھوڑا سا سہم گئی لیکن اس نے اپنا خوف ظاہر ہونے نہیں دیا۔ آصف نے کھانے کے ڈبوں کو اپنے بستے میں رکھنا شروع کیا اور شمیمہ سے کہا۔ ”یہ تمہارا کھانا ہے۔ تم رکھ سکتی ہو۔“ ”شکریہ۔“ شمیمہ نے طنزاً جواب دیا۔آصف اٹھا اور کھانے کی خالی طشتری لے کرزینے کے پاس رکھے کورے دان کی طرف بڑھا۔ شمیمہ کو لگا کہ وہ واپس نہیں آئے گا۔ پھر اس نے غور کیا کہ آصف کا بستہ میز پر ہی ہے۔ شمیمہ اندر ہی اندر جانتی تھی کہ شاید یہ آصف اور اس کی آخری ملاقات ہوگی۔ پھر بھی احمق دل کے نہاں خانے میں یہ امید تھی کہ شاید اسے دیکھنے کے بعد آصف کا ارادہ بدل جائے گا۔ اس وقت آصف کی باتوں نے چابک کی طرح شمیمہ کی یادداشت کے پردوں پر دستک دی۔ ’میں لڑکا ہوں۔ ایک دو دن میں تمہیں بھول جاؤں گا۔ تم لڑکی ہو تمہیں زیادہ وقت لگے گا۔‘ شمیمہ کا پارہ ایک سو دس ڈگڑی چڑھ گیا۔ آصف واپس میز کی طرف آیا اور بیٹھ گیا۔ اس کے دل میں سوالات تھے جن کے جوابات وہ شمیمہ سے طلب کرنا چاہتا تھا۔ ”تم نے ایساکیوں کیا؟“ اس کا لہجہ جب آخر میں تیز ہو گیا تو شمیمہ نے اشارتاً آصف کو یاد دلایا کہ آس پاس لوگ بیٹھے ہیں۔ آصف نے آس پاس نظر دہرائی۔ سب اپنی گفتگو میں محو تھے۔آصف نے پھر دھیمے آواز میں کہا ”ہمارے بیچ سب ختم ہو چکا ہے۔“ ”تمہیں کیا لگتا ہے کہ میں تمہارے پاس واپس آنا چاہتی ہوں؟ تمہاری اطلاع کے لئے بتادوں میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ میں سچائی جاننا چاہتی تھی اور سچائی یہ ہے کہ تم فریبی ہو، مکار ہو۔“ آصف کے گورے گالوں پر ذرا سرخی کے آثار نمایاں ہوئے۔ شمیمہ نے اپنا حملہ جاری رکھا۔ ”دو ہفتے تم میری زندگی میں آئے اور تم نے مجھ سے کیا کیا وعدے نہیں کئے! مجھ سے شادی کرو گے۔ ہمارے رہنے کے لئے گھر بناؤ گے۔میٹھی میٹھی باتوں سے مجھے پھنساتے رہے۔ دو ہفتوں کے بعد میں نے تمہارے والد سے ذکر کیا کہ ہم الگ گھر لے رہے ہیں تو انہوں نے مجھ پر بیٹے کو خاندان سے جدا کرنے کا الزام لگایا۔تم نے میری دفاع میں ایک لفظ تک نہیں کہا جبکہ الگ رہنے پر تم ازل سے بالکل راضی تھے۔ اس کے بعد ایک دو دن تک تم خوب روتے رہے تاکہ مجھے اس بات کا یقین دلاسکو کہ مجھ سے بچھڑ کر تمہاری زندگی تہس نہس ہو رہی ہے۔ اس کے بعد تم نے میرا نمبر بلاک کر دیا اور فیس بک بھی بلک کر دیا۔غرض کہ رابطے کا ہر ذریعہ منقطع کر دیا۔“ ”میں اپنی ماں سے بہت پیار کرتا ہوں۔ میں اس سے دور نہیں رہ سکتا۔ ان کو دو بار دل کا دوڑا پڑ چکا ہے۔“ آصف بول اٹھا۔ ”خدا تمہاری ماں کو لمبی عمر دے۔ ان کی بیماری کو دور کرے۔“ شمیمہ نے رحم دلی سے کہا۔ اس پر آصف مسکرا اٹھا۔ ”لیکن تمہیں کوئی حق نہیں کہ اپنے والدین کی خوشی کے لئے میرے جذبات کے ساتھ کھلوار کرو۔ اگر میں نے رقیہ کی آڑ میں تم سے فیس بک پر چیٹنگ نہیں کی ہوتی تو مجھے کیسے معلوم ہوتا کہ تم جھوٹ بولتے ہو۔ جو حقیقت تم نے مجھے بتائی تھی تم نے رقیہ کو کچھ اور ہی پہلو بتایا۔“ شمیمہ نے غور کیا کہ آصف پانی پانی ہو گیا، جیسے ایک چور کو پکڑا جاتا ہے بالکل ویسے۔ ”آج میں تمہاری سچائی بن کر تمہارے سامنے رونما ہوئی ہوں۔ مجھے لگا تھا تمہارے والد ہماری محبت کے دشمن ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا کہ ہم الگ گھر لینے والے ہیں۔ تم نے تو اپنے والد کو بتایا ہی نہیں ہوگا کہ ہم الگ رہیں گے۔ یا پھر تمہارا الگ رہنے کا ارادہ ہی نہیں تھا۔ جھوٹ سے تم مجھے اپنی جال میں پھنسانا چاہتے تھے۔“ ”میں تم سے پیار کرتا تھا شمیمہ۔“ ”جھوٹ! اگر تمہارے پیار میں صداقت تھی تو مجھ سے بچھڑنے کے ایک ہفتے بعد ہی دوسری لڑ کی سے دو دن کی جان پہچان میں اظہارِ محبت نہیں کرتے۔ تم جھوٹے ہو۔ تم نے رقیہ کو پیغام میں لکھا کہ میں تم کو تمہارے والدین سے الگ کرنا چاہتی تھی۔اس وقت میرے جی میں آیا کہ اپنے ناخنوں سے تمہارے گال لال کر دوں! تم نے اس وقت پیغام رقیہ کو نہیں بلکہ مجھے بھیجا تھا۔“ آصف کمزوری محسوس کرنے لگا۔ ہار کی کمزوری۔ کتنے ارمانوں سے آج وہ رقیہ سے ملنے کے لئے آیا تھا۔ لیکن یہ سب تو شمیمہ کا بچھایا ہوا جال تھا۔’یہ شمینہ تو ہے ہی تیز ہری مرچ!‘ وہ دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ وہ تو بس شادی کرنے کا متمنی تھا۔ وہ ازدواجی زندگی کا سکوں چاہتا تھا۔ لیکن جو بھی لڑکیاں اسے شمیمہ سے پہلے ملی تھیں ان سب نے اس میں نقس نکالے تھے۔ کسی کو اس کا کام پسند نہیں تھا، کسی کو اس کے سجنے سنورنے کا انداز نہیں بھاتا تھا، کسی لڑکی کو اس کی لمبائی سے تکلیف تھی تو کوئی اورزیادہ پیسے والے سے شادی کرنا چاہتی تھی یا پھر شمیمہ جیسی جس کو الگ گھر چاہئے تھا۔ اس نے سوچا تھا کہ ایک بار شمیمہ اس کی اچھائی کو پہچان لے گی تو وہ اس کے والدین کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنا منظور کرے گی۔ لیکن شمیمہ تو تیکھی مرچ کی طرح نکلی۔ اس نے سیدھے جا کر گھر کے بارے میں والد صاحب کے سامنے ساری باتیں کہہ ڈالیں۔اس وقت تک تو وہ معاملے کو سنبھالے ہوئے تھا۔ تبھی شمیمہ نے سب کئے کرائے پر پانی پھیر دیا۔ آصف نے ہاتھوں سے ٹیک لگاتے ہوئے سر نیچے جھکا دیا۔شمیمہ نے اس کو سسکیاں لیتے ہوئے سنا۔ اس کے دل میں کسک سی پیدا ہوئی۔ یکایک وہ بول اٹھی: ”جب ایک بچے کو سزا ملتی ہے تو وہ روتا ہے۔ اس لئے نہیں کہ وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہے بلکہ اس لئے کہ اس کی غلطی پکڑی گئی۔ تمہارا افسوس جھوٹا ہے۔“ آصف نے سر اٹھایا اور شمیمہ نے اس کے رخ پر آنسو کی ایک بوندکو گالوں پر گرتے ہوئے دیکھا۔ لیکن اس بار اس نے خود کو آصف کے فریب کی یاد دلائی۔ ”تم جھوٹے ہو۔ تمہارے آنسو بھی جھوٹے ہیں۔ تم نے اپنے گھر پر بتایا ہوگا کہ آج رقیہ سے ملنے آئے ہو۔تمہارے والدین کتنے خوش ہونگے کہ آخرکار ان کو ایک ایسی بہو ملنے والی ہے جو ان کے ساتھ رہنے کے لئے تیار ہے۔ اب جب تم ان کو بتاؤ گے کہ تم رقیہ سے نہیں بلکہ شمیمہ سے مل کر آرہے ہو تو ان کا چہرہ دیکھنے لائق ہوگا۔ تمہارے ابو نے مجھے کیا کیا نہیں سنایا۔ مجھ پر خاندان کو توڑنے کا الزام لگایا گیا۔ مجھے بدچلن کہہ کر رسوا کرنا چاہا۔ یہ ان کے طمانچہ کا جواب ہے۔“ آصف نے آنسو پونچھے۔ پھر کہا:”میں گھر جا رہا ہوں۔ رات بھر سوؤں گا پھر کل کام پر جاؤں گا۔“ آصف نے دوستی کا ہاتھ پڑھایا لیکن شمیمہ نے وہ ہاتھ لیا نہیں۔ ”ہم دوست نہیں ہیں۔“ آصف سیڑھیاں اتر کر چلا گیا۔ شمیمہ کچھ دیر تک ساکت اس طعام خانے میں بیٹھی رہی۔ آس پاس کی اننابی میزیں اور کرسیاں خالی پڑی تھیں۔ بائیں طرف کی میز پر ایک طشتری میں بچا کچا کھانا تھا جسے کھانے والے نے کورے دان میں ڈالنا ضروری نہیں سمجھا۔ اس نے مڑ کر آصف کو نہیں دیکھا۔ کچھ دیر بعد وہ بھی میز سے اٹھی اور سیڑھیوں کی طرف بڑھی۔ تلی ہوئی مرغی کو خوشبو ہوا میں پھیل رہی تھی۔ نوجوان جوڑے ایک دوسرے کو کھلانے میں اور اپنی باتوں میں اس طرح الجھے ہوئے تھے کہ انہوں نے شمیمہ کا جھکا ہوا سر نہیں دیکھا۔ زینہ اترتے ہوئے نوجوان جوڑوں کے قہقہے سن کرشمیمہ نے تیزی سے پارکنگ کی طرف اپنے قدم بڑھائے۔ جاپانی گاڑیوں میں اس نے آصف کی گاڑی کو تلاش کیا لیکن وہ کہیں نظر نہیں آیا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری و ساری تھے۔ بہادری کے لئے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسان اپنی اپنی جنگیں لڑتے لڑتے تھک جاتا ہے لیکن زندگی اس کو جنگوں پر فتح پانے کے لئے اکساتی رہتی ہے۔ 
Tags: آبیناز جان علیافسانہانتقام
Previous Post

میثاق جمہوریت کی چودہویں سالگرہ

Next Post

لاک ڈاﺅن میں ہماری ترجیحات اور دہاڑی دار

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
Arif Siddiq

لاک ڈاﺅن میں ہماری ترجیحات اور دہاڑی دار

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions