Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
تحریک اساتذہ کی راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کو بالکل نظر انداز کر رکھا ہے. پنجاب کے تمام محکموں میں سب سے محروم کالج کمیونٹی ہے. مارچ دوہزار انیس میں مجبور ہو کر اساتذہ نے مال روڈ لاہور پر دس دن دھرنا دیا. جس کے بعد وزیر تعلیم اساتذہ سے بات چیت کرنے ہڑتالی کیمپ میں آئے. وزیر تعلیم نے اساتذہ سے وعدہ کیا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے. مگر کیا کہیے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی حکومت نے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا. ثمینہ بھٹی نے ” آوازہ” کو بتایا کہ وزیر تعلیم ہمایوں سرفراز نے وعدہ کیا تھا کہ اساتذہ کی پے پروٹیکشن اور سروس پروٹیکشن کا مسئلہ حل کیا جائے گا. یونیورسٹیز کی طرح کالج اساتذہ کو ون سٹیپ اپ کردیا جائے گا اور یہ کہ کے پی کے کی طرز پر پنجاب میں بھی ترقیوں کے لیے پانچ درجاتی فارمولا لاگو کیا جائے گا. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ مطالبات تو کیا منظور ہونے تھے حکومت چار درجاتی فارمولے پر بھی عمل درآمد نہیں کررہی. اس وقت کسی گریڈ کی سنیارٹی لسٹ مکمل نہیں. جب سنیارٹی لسٹ نہیں ہوگی تو ترقی کیسے ہو گی. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ تحریک اساتذہ کو اس صورت حال پر شدید تشویش ہے. لوگ سترہ سترہ سال سے ترقی کے انتظار میں بیٹھے ہیں. ایسی سست ترقی کی مثال کسی اور محکمے میں نہیں ملتی. تحریک اساتذہ کی راہنما نے کہا کہ حکومت ہر صورت اکتیس مئی سے پہلے پرموٹ ہونے والے لیکچررز کے پرموشن آرڈر جاری کرے دوسری صورت میں پرموٹ ہونے والے اساتذہ کو کافی مالی نقصان ہوسکتا ہے. اس کے علاوہ حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ پرموٹ ہونے والوں کو ان کی موجودہ جگہ پر ہی تعینات کیا جا سکے
تحریک اساتذہ کی راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کو بالکل نظر انداز کر رکھا ہے. پنجاب کے تمام محکموں میں سب سے محروم کالج کمیونٹی ہے. مارچ دوہزار انیس میں مجبور ہو کر اساتذہ نے مال روڈ لاہور پر دس دن دھرنا دیا. جس کے بعد وزیر تعلیم اساتذہ سے بات چیت کرنے ہڑتالی کیمپ میں آئے. وزیر تعلیم نے اساتذہ سے وعدہ کیا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے. مگر کیا کہیے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی حکومت نے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا. ثمینہ بھٹی نے ” آوازہ” کو بتایا کہ وزیر تعلیم ہمایوں سرفراز نے وعدہ کیا تھا کہ اساتذہ کی پے پروٹیکشن اور سروس پروٹیکشن کا مسئلہ حل کیا جائے گا. یونیورسٹیز کی طرح کالج اساتذہ کو ون سٹیپ اپ کردیا جائے گا اور یہ کہ کے پی کے کی طرز پر پنجاب میں بھی ترقیوں کے لیے پانچ درجاتی فارمولا لاگو کیا جائے گا. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ مطالبات تو کیا منظور ہونے تھے حکومت چار درجاتی فارمولے پر بھی عمل درآمد نہیں کررہی. اس وقت کسی گریڈ کی سنیارٹی لسٹ مکمل نہیں. جب سنیارٹی لسٹ نہیں ہوگی تو ترقی کیسے ہو گی. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ تحریک اساتذہ کو اس صورت حال پر شدید تشویش ہے. لوگ سترہ سترہ سال سے ترقی کے انتظار میں بیٹھے ہیں. ایسی سست ترقی کی مثال کسی اور محکمے میں نہیں ملتی. تحریک اساتذہ کی راہنما نے کہا کہ حکومت ہر صورت اکتیس مئی سے پہلے پرموٹ ہونے والے لیکچررز کے پرموشن آرڈر جاری کرے دوسری صورت میں پرموٹ ہونے والے اساتذہ کو کافی مالی نقصان ہوسکتا ہے. اس کے علاوہ حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ پرموٹ ہونے والوں کو ان کی موجودہ جگہ پر ہی تعینات کیا جا سکے
تحریک اساتذہ کی راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کو بالکل نظر انداز کر رکھا ہے. پنجاب کے تمام محکموں میں سب سے محروم کالج کمیونٹی ہے. مارچ دوہزار انیس میں مجبور ہو کر اساتذہ نے مال روڈ لاہور پر دس دن دھرنا دیا. جس کے بعد وزیر تعلیم اساتذہ سے بات چیت کرنے ہڑتالی کیمپ میں آئے. وزیر تعلیم نے اساتذہ سے وعدہ کیا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے. مگر کیا کہیے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی حکومت نے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا. ثمینہ بھٹی نے ” آوازہ” کو بتایا کہ وزیر تعلیم ہمایوں سرفراز نے وعدہ کیا تھا کہ اساتذہ کی پے پروٹیکشن اور سروس پروٹیکشن کا مسئلہ حل کیا جائے گا. یونیورسٹیز کی طرح کالج اساتذہ کو ون سٹیپ اپ کردیا جائے گا اور یہ کہ کے پی کے کی طرز پر پنجاب میں بھی ترقیوں کے لیے پانچ درجاتی فارمولا لاگو کیا جائے گا. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ مطالبات تو کیا منظور ہونے تھے حکومت چار درجاتی فارمولے پر بھی عمل درآمد نہیں کررہی. اس وقت کسی گریڈ کی سنیارٹی لسٹ مکمل نہیں. جب سنیارٹی لسٹ نہیں ہوگی تو ترقی کیسے ہو گی. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ تحریک اساتذہ کو اس صورت حال پر شدید تشویش ہے. لوگ سترہ سترہ سال سے ترقی کے انتظار میں بیٹھے ہیں. ایسی سست ترقی کی مثال کسی اور محکمے میں نہیں ملتی. تحریک اساتذہ کی راہنما نے کہا کہ حکومت ہر صورت اکتیس مئی سے پہلے پرموٹ ہونے والے لیکچررز کے پرموشن آرڈر جاری کرے دوسری صورت میں پرموٹ ہونے والے اساتذہ کو کافی مالی نقصان ہوسکتا ہے. اس کے علاوہ حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ پرموٹ ہونے والوں کو ان کی موجودہ جگہ پر ہی تعینات کیا جا سکے
تحریک اساتذہ کی راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کو بالکل نظر انداز کر رکھا ہے. پنجاب کے تمام محکموں میں سب سے محروم کالج کمیونٹی ہے. مارچ دوہزار انیس میں مجبور ہو کر اساتذہ نے مال روڈ لاہور پر دس دن دھرنا دیا. جس کے بعد وزیر تعلیم اساتذہ سے بات چیت کرنے ہڑتالی کیمپ میں آئے. وزیر تعلیم نے اساتذہ سے وعدہ کیا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے. مگر کیا کہیے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی حکومت نے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا. ثمینہ بھٹی نے ” آوازہ” کو بتایا کہ وزیر تعلیم ہمایوں سرفراز نے وعدہ کیا تھا کہ اساتذہ کی پے پروٹیکشن اور سروس پروٹیکشن کا مسئلہ حل کیا جائے گا. یونیورسٹیز کی طرح کالج اساتذہ کو ون سٹیپ اپ کردیا جائے گا اور یہ کہ کے پی کے کی طرز پر پنجاب میں بھی ترقیوں کے لیے پانچ درجاتی فارمولا لاگو کیا جائے گا. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ مطالبات تو کیا منظور ہونے تھے حکومت چار درجاتی فارمولے پر بھی عمل درآمد نہیں کررہی. اس وقت کسی گریڈ کی سنیارٹی لسٹ مکمل نہیں. جب سنیارٹی لسٹ نہیں ہوگی تو ترقی کیسے ہو گی. ثمینہ بھٹی نے کہا کہ تحریک اساتذہ کو اس صورت حال پر شدید تشویش ہے. لوگ سترہ سترہ سال سے ترقی کے انتظار میں بیٹھے ہیں. ایسی سست ترقی کی مثال کسی اور محکمے میں نہیں ملتی. تحریک اساتذہ کی راہنما نے کہا کہ حکومت ہر صورت اکتیس مئی سے پہلے پرموٹ ہونے والے لیکچررز کے پرموشن آرڈر جاری کرے دوسری صورت میں پرموٹ ہونے والے اساتذہ کو کافی مالی نقصان ہوسکتا ہے. اس کے علاوہ حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ پرموٹ ہونے والوں کو ان کی موجودہ جگہ پر ہی تعینات کیا جا سکے