• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home مو قلم خطاطی

اللہ ھُو چار سُو، قلم کہانی

تحریر و خطاطی : واصل شاہد

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
May 18, 2020
in خطاطی, مو قلم
0
اللہ ھُو چار سُو،  قلم کہانی
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)
واصل شاہد
واصل شاہد

قلم بانس سے بنتا ہے اور بانس پر عشق کا سایہ ہے. بانس سے فنون لطیفہ کے دو معروف آلات بنتے ہیں.موسیقی کے لیے بانسری
اور خطاطی کے لیے قلم۔
مولانا روم رح نے اسی پس منظر میں. لکھا کہ جس طرح بانس کی کوئی شاخ اپنی جڑ سے جدا ہوتی ہے. تو ہوا لگنے پر وہ روتی ہے. چیختی ہے.
کہ اسے کیوں اپنی اصل سے جدا کیا گیا ہے.
شاخ کا یہ رونا اس کے هجر کا درد ہے.
اسی طرح انسان بھی جب دنیا کی گرم سرد ہواؤں میں روتا ہے، تو وہ بھی دراصل اپنے خدا سے جدا ہونے کا درد بیان کرتا ہے.
بانس اور انسان کی یہ کہانی، صرف ایک تشبیہ نہیں، بلکہ مولانا کی حکایت، حقیقتِ ازل کا راز محسوس ہوتی ہے.
اسی طرح جب بانس کا قلم لکھتا ہے، تو اس میں ایسی کمال کی جیؤمیٹری اور کشش پیدا ہوتی ہے کہ عقل دھنگ رہ جاتی ہے.
بانس کے قلم سے لکھے الفاظ اور بانسری کی آواز میں یہ کشش کہاں سے آ گئی جو دلوں کو چیر کر رکھ دیتی ہے……
اس کا سبب پرکھنے کے لیے کچھ حقائق جاننے کی کوشش کرتے ہیں.
بانس، جو درحقیقت درخت نہیں، بلکہ ماہر حیاتیات کے نزدیک گھاس کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے. اور گھاس اس کرہ ارض پر لاکھوں یا کروڑوں سال پرانی نہیں بلکہ تقریباً دو ارب سال سے موجود ہے. اور اس خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ بانس، ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 14 سے 15 کروڑ سال پرانا ہے.
اور یہ انتہائی تیزی سے نمو پانے والا پودا ہے. جس کی تقریباً 1300 کے قریب اقسام ہیں.
اس کی ایک قسم ایسی بھی ہے جسے چین میں خوشی بختی و خوش حالی کی علامت سمجھتا جاتا ہے…..
اس کی مضبوطی و سخت جان ہونے کا اندازہ اس طر ح سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 1945 میں ہیروشیما پر ہونے والے ایٹمی دھماکے میں سب جاندار اور درخت وغیرہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے اور زندگی کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہا تھا. لیکن بانس ایٹمی دھماکے کے خطر ناک شعاعوں کو بھی برداشت کر کے محفوظ رہا. جو کہ اب ہیرو شیما کے میوزیم میں رکھا گیا ہے. جسے ایٹمی دھماکے بھی تباہ نہ کر سکے ، وہ بانس کیسا سخت جان اور مضبوط ہوسکتا، اس کا اندازہ کوئی صاحبِ عشق ہی لگا سکتا ہے.
ایک عام درخت کے مقابلے میں بانس %35 زیادہ آکسیجن پیدا کرتا ہے. جو کہ انسانی زندگی کی ضامن ہے. انسان کو شفاف ہوا میں بہترین سانس لے کر زندگی کو خوبصورت بنانے میں بانس یوں بھی معاون ہے.
انگریزی زبان میں اسے Bamboo کہا جاتا ہے ، جو دراصل ملائیشین زبان Mamboo سے ماخوذ ہے.
اور بہترین اقسام کے بانس بھی ملائیشیا میں. پیدا ہوتے ہیں.
خطاطی کے قلم کے لیے بھی بہترین قسم کا بانس، “جاوی” ملائیشیا میں پیدا ہوتا ہے. طواسین، ایرانی بانس بھی قلم کے لیے نہایت معیاری ہے.

Ad (2024-01-27 16:31:23)

قلم، بانس کی تراشی ہوئی شاخ، خطاط کے لیے آج اکیسویں صدی میں، اس لیے بھی سب سے زیادہ اہم ہے، کہ اس کی داستان نہ صرف بہت پرانی ہے بلکہ یہ شاخ آواز کا سُر بھی ہے، اور عشق کا درد بھی، انسان دوست بھی ہے، اور سخت جاں بھی…..
اس لیے درد عشق میں اس کا یوں سخت جاں ہونا، رومی کی بانسری بن کر انسان کی تمثیل بن جاتا ہے…..
اور
خطاط کے فن کا ایسا راز، جو سالوں کی ریاضیت کے بعد اسی بانس کی نوکِ قلم سے بیاں ہوتا ہے. اور بندے و خدا کے درمیان عشق کی سیڑھی بن کر اسے خدا کی بارگاہ میں مقبول بنا دیتا ہے.
سچ ہے، بانس پر عشق کا ہی نہیں، بلکہ عشقّ ازل کا سایہ ہے…..!
اسی لیے مالک کائنات بھی قلم کی یوں قسم اٹھاتا ہے…..
ن والقلم وما یسطرون……!

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: اللہ ہوبانسخطاطیمولانا رومواصل شاہد
Previous Post

ترقی پانے والے لیکچررز کے نوٹیفکیشن31 مئی سے پہلے کیے جائیں، پروفیسر ثمینہ بھٹی

Next Post

احتیا ط ، خو ف ا و ر ا مید

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
احتیا ط ، خو ف ا و ر ا مید

احتیا ط ، خو ف ا و ر ا مید

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions