چلتے چلتے اس کے پاؤں تهكن سے چور ہو گئے۔ وہ جنگل بیابان میں چلا جا رہا تھا۔ پیاس کی شدت سے اس کا گلا سوکھ چکا تھا۔ لباس پھٹ چکاتھا۔ گرمی سردی سے بے نیاز، جنگلی جانوروں سے نبرد آزما، کبھی سانپ پھن پھیلائے اس کے سامنے آئیں، اسے ڈرائیں، کبھی شیر کی دھاڑ سے وہ کانپ جائے، کبھی ہاتھیوں کے جھنڈ سے بچنے میں پورا دن نکل جائے تو کبھی اچانک کہیں سے تیروں کی بارش شروع ہو جائے ، کبھی آسیب نظر آئیں تو کبھی سراب، کبھی زلزلے اس کا راستہ روکنے کی کوشش کریں تو کبھی طوفان درپیش، کبھی سیلاب درمیاں آئے تو کبھی آندھیاں مگر سفر کی صعوبتوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے وہ استقامت کے ساتھ اگے بڑھتا رہا۔
کافی طولانی سفر کے بعد دور ایک بستی سی نظر آئی۔ اس کے دل میں امید کی کرن جاگی کیا یہی وه بستی ہے جسکے لیے اتنی مسافت طے کی، اتنی تکالیف برداشت کیں کیا یہی ہے وہ۔ صبح صادق میں ابھی کچھ دیر باقی تھی۔
اس نے بستی سے کافی دور ہی پڑاؤ ڈال لیا کہ صبح ہو جائے تو اس جانب سفر اختیار کیا جاۓ۔ اور پتھر پر سر رکھ کے سو گیا۔ پو پھٹنے کے بعد چڑیوں کی چہچاہٹ سے اسکی آنکھ کھلی تو آج اسکی خوشی کا ٹھکانا نہ تھا کیونکہ شاید آج وہ اپنی منزل مقصود سے چند کوس ہی دور تھا۔
وہ خوشی خوشی بستی کی جانب بڑھا۔ جیسے جیسے وہ بستی کے قریب ہوتا گیا اسکی حیرانی بڑھتی گئی۔ دن نکلنے کے باوجود بستی میں اندهیرا ہی تھا۔ بستی میں خوراک کی فراوانی تھی پھر بھی کافی لوگ بھوک سے بلک رہے تھے۔ جا بجا کپڑا بكهرا پڑا تھا مگر اکثریت ننگ دھڑنگ تھی۔
انجانی پریشانی لوگوں کے چہروں سے عیاں تھی۔ پچیس سال کا جوان بھی پچاس سال کا بوڑھا لگتا تھا۔ اسی حیرانی پریشانی کے عالَم میں وه بستی میں داخل ہو گیا۔ لوگ اس اجنبی کو دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ مگر سب جلدی میں تھے۔
عجیب لوٹ مار کا ماحول تھا جسکے ہاتھ جو لگتا اٹھاتے ہوۓ بے سمت بھاگ رہا تھا۔ تھوڑا اور آگے بڑھا تو ایک میدان نظر آیا۔
وہاں ایک جوان نما بوڑھا جس کے چہرے سے رعونت ٹپک رہی تھی تقریر کر رہا تھا۔ اور لوگ بغیر رد عمل کے بس سن رہے تھے شاید لوگ سن سن کر سن ہو چکے تھے۔ اسے تو ایسا ہی لگا۔
وہ بھی قریب ہوا کہ سنے کہ کیا کہہ رہا ہے۔ کچھ مانوس الفاظ اس کے کانوں سے ٹکرائے۔
چور، لٹیرے، ڈاکو خزانہ خالی کر کے بھاگ گئے ہیں۔ اب ہمیں کچھ عرصہ اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد انشاءاللہ ہم قرضہ بھی چکا دیں گے۔ اور آپ لوگوں کی زندگی بھی بہتر بنائیں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔
یہ سن کر وه پلٹا اور سر پٹ بستی سے باہر کی جانب بھاگا۔