تلخیصِ قرآن پارہ 15
زیرِ بحث خاص مضامین
* واقعہ معراج
* قرآن کتابِ ھدایت
* والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم
* فرض نمازوں اور نمازِ تہجّد کا حکم۔
* قصہ موسیؑ و فرعون
* واقعہ اصحابِ کھف
* مقصدِ بعثتِ انبیآ
_________
عمومی احکامات و مسائل
1۔ پاک ہے وہ جو لے گیا ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے دور کی اس مسجد تک جس کے ماحول کو اس نے برکت دی۔ تاکہ اپنی کچھ نشانیاں دکھائے بیشک وہی سب کچھ دیکھنے اور سننے والا ہے۔
2۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے۔
3 ۔ انسان شر اُس طرح مانگتا ہے جس طرح خیر مانگنی چاہیئے ۔ انسان بڑا ہی جلد باز۔ ہے۔
4 ۔ جو کوئی راہِ راست اختیار کرے اس کی راست روی اس کے اپنے لیئے ہی مفید ہے۔ جو گمراہ ہو اس کی گمراہی کا وبال اُسی پر ہے
5 ۔ تیرے رب نے فیصلہ کر دیا کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو مگر صرف اُس کے۔ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ اگر تمھارے پاس ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں اُف تک نہ کہو نہ انہیں جھڑک کر جواب دو۔ نرمی اور رحم کے ساتھ جھک کر رہو اور دعا کیا کرو کہ پروردگار ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے رحمت ارو شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا۔
6 ۔ فضول خرچی نہ کرو ۔ فضول خرچ شیطان کا بھائی ہے اور شیطان رب کا ناشکرا ہے ۔
7 ۔ زنا کے قریب نہ پھٹکو۔ وہ بہت بُرا فعل ہے اور بڑا ہی بُرا راستہ ۔
8 ۔ عہد کی پابندی کرو بیشک عہد کے بارے میں تم کو جواب دہی کرنی ہو گی ۔
9 ۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کر دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔
10 ۔ یقیناً آنکھ ، کان ، اور دل سب ہی کی بازپرس ہو گی۔ زمین میں اکڑ کر نہ چلو تم نہ زمین کو پھاڑ سکتے ہو نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ سکتے ہو۔
11 ۔ جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے درمیان ایک پردہ حائل کر دیتے ہیں اور ان کے دلوں پر ایسا غلاف چڑھا دیتے ہیں کہ کچھ نہیں سمجھتے۔ اور ان کے کانوں میں گرانی پیدا کر دیتے ہیں ۔
12 ۔ ان سے کہو پکارو ان معبودوں کو جن کو تم خدا کے سوا اپنا کارساز سمجھتے ہو۔ وہ کسی تکلیف کو تم سے نہ ہٹا سکتے ہیں نہ بدل سکتے ہیں ۔ جن لوگوں کو تم پکارتے یو وہ تو خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ تلاش کر رہے ہیں ۔
13۔ نماز قائم کرو زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک اور فجر کے قرآن کا بھی ا لتزام کرو کیونکہ قرآنِ فجر مشہود ہوتا ہے۔ اور رات کو تہجد پڑھو۔ یہ تمہارے لیئے نفل ہے بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقامِ محمود پر فائز کر دے۔
14 ۔ یہ لوگ تم سے روح کے بارے پوچھتے ہیں کہو یہ روح میرے رب کے حکم سے آتی ہے ۔مگر تم لوگ کم ہی علم رکھتے ہو۔
15 ۔اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضرور آسمان سے کسی فرشتے ہی کو ان کے لیئے پیغمبر بنا کر بھجتے۔
16۔ اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور حق ہی کے ساتھ یہ نازل ہوا ہے ۔
17 ۔ کیا تم سمجھتے ہو کہ غار والے ہماری کوئی بڑی نشانیوں میں سے تھے۔
18۔ دیکھو کسی چیز بارے میں کبھی یہ نہ کہا کرو کہ میں کل یہ کام کر دوں گا۔ ( تم کچھ نہیں کر سکتے ) الّا یہ کہ اللہ چاہے۔
19 ۔
کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی خواہش نفس کی پیروی اختیار کر لی ہے۔ اور جس کا طریقہ کار افراط و تفریط پر مبنی ہے ۔
20 ۔ رسولوں کو ہم اس کام کے سوا اور کسی غرض کے لیئے نہیں بھیجتے کہ وہ بشارت اور تنبہہ کی خدمت انجام دیں ۔