متحدہ قومی مومنٹ کے رکن اور سینیٹر میاں عتیق نے کرونا ٹیسٹ کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ میاں عتیق نے ایک ویڈیو شئیر کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ صبح سے ٹیسٹ کروانے کیلئے پھر رہا ہوں، پہلے پارلیمنٹ پھر ڈسپنسری اور اب این آئی ایچ بھیج دیا گیا ہے کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ کرنا کیا ہے، کرونا کا ٹیسٹ کرنے والوں نے حفاظتی کٹس تو دور کی بات گلوز اور ماسک تک نہیں پہنے، حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے جنہیں کرونا وائرس نہیں ہوگا انہیں بھی کرونا وائرس ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے ویڈیو میں این آئی ایچ کی ویڈیو دکھاتے ہوئے بتایا کہ ڈسپنسری کی حالت مخدوش ہے اور روڈ بلاک ہے، دور گاڑی کھڑی کر کے پیدل ڈسپنسری آنا پڑا ہے۔
سینیٹر میں عتیق کا کہنا تھا کہ کہا گیا ہے کہ جو اپنا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروا لے گا وہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کر سکتا ہے، جبکہ یہاں ٹیسٹ کروانے کے لیے ہمیں ذلیل و خوار ہونا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندازہ کیجئے اگر پارلیمنٹرین کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے تو ایک عام آدمی کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جاتا ہوگا، انہوں نے متعلقہ انتظامیہ اسے درخواست کی کہ ذمہ داران کے خلاف ایکشن لے اور پارلیمنٹیرینز کی زندگیاں محفوظ بنائے۔ یاد رہے کہ ملک کے تمام اراکین قوامی اسمبلی کے کورونا ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس کے ساتھ سینیٹرز کے کورونا ٹیسٹ بھی لازمی قرار دیے گئے ہیں، تمام ارکان کو ضلعی سطح پر اپنے ٹیسٹ کروانے کی ہدایات کی گئی ہے۔
11 مئی کو طلب کئے گئے پارلیمنٹ اجلاس سے قبل تمام ایم این ایز اور سینیٹرز پر ٹیسٹ کروانا لازم ہوگا جبکہ گیٹ پر تھرمل گن کے ذریعے ارکان کو ٹمپریچر چیک کروانے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ تاہم اب سینیٹر میاں عتیق نے بتایا ہے کہ ٹیسٹ کروانے کیلئے سہولیات کا شدید فقدان ہے اور انہیں خوار ہونا ہڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے ہوگا۔