ممتاز شاعر ، ڈرامہ نگار، فلم ساز اور ریڈیو و ٹیلی ویژن کے انتہائی مقبول کردار مسٹر جیدی سے شہرت پانے والےاداکار اطہر شاہ خان جیدی انتقال کر گئے ، وہ گزشتہ کئی سال سے ذیا بیطس اور گردے کے امراض میں مبتلا تھے۔ مسٹر جیدی کے انتقال پر ملک بھر کے علمی و ادبی حلقوں کے علاوہ شوبز انڈسٹری میں غم و الم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اردو وکی پیڈیا کے مطابق اطہر شاہ خان یکم جنوری 1943ء میں ہندوستان کی ریاست رام پور میں پیدا ہوئے۔ خاندانی لحاظ سے اخون خیل پٹھان تھے ۔ چوتھی جماعت میں تھے کہ والدہ کا انتقال ہو گیا۔ والد محکمہ ریلوے میں ملازم تھے۔ کچھ عرصہ بعد ان کا بھی انتقال ہو گیا۔ والدین کے بعد ان کے بڑے بھائی سلیم شاہ خان نے خاندان کی کفالت کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ بچپن سے انہیں کتابیں پڑھنے کا شوق تھا۔ تیسری جماعت میں والدہ نے انہیں علامہ اقبال کی کتاب بانگ درا انعام میں دی۔ لاہور سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پشاور سے سیکنڈری تک تعلیم حاصل کی اور پھر کراچی میں اردو سائنس کالج سے گریجویشن کیا۔ بعد ازاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے صحافت کے شعبے میں ایم اے کی سند حاصل کی۔ اس کے علاوہ سینٹرل ہومیوپیتھک میڈیکل کالج سے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی سند بھی حاصل کی۔
اطہر شاہ خان نے ٹیلی وژن اور اسٹیج پر بطور ڈراما نگار اپنے تخلیقی کام کا آغاز کیا۔ ان کے تحریر کردہ مزاحیہ ڈراموں نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ وہ ایک دفعہ اپنے ہی ایک ڈرامے کے ایک اداکار کے ساتھ موٹر سائیکل پر سفر کر رہے تھے کہ سواری میں کوئی نقص پیدا ہو گیا، جب اسے ٹھیک کرنے کے لیے رکے تو لوگوں نے اداکار کو پہچان لیا لیکن مصنف (یعنی اطہر شاہ خان) کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔ بقول اطہر شاہ خان کے اس واقعہ نے انہیں اداکاری پر مائل کیا جس کے نتیجہ میں جیدی کا کردار تخلیق ہوا۔ جیدی کے کردار پر مرکوز پاکستان ٹیلی وژن کا آخری ڈراما “ہائے جیدی” 1997ء میں پیش کیا گیا۔ انھوں نے کئی فلموں کی کہانی بھی لکھی۔
حکومت پاکستان نے اطہر شاہ خان کو 2001ء میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا جبکہ پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنی سلور جوبلی کے موقع پر انھیں گولڈ میڈل عطا کیا تھا۔