آج تیرھواں رمضان ہے، رمضان میں دن کے وقت روزہ رکھنے کا عمل بلاشبہ اسلام کا اہم ترین فرض اور بنیادی رکن ہے اور روزہ کی ادائیگی اگر تمام آداب وحقوق کے ساتھ کی جائے تو تقوی کی عظیم دولت حاصل ہوتی ہے۔ فرض روزوں کی ادائیگی کے ساتھ رمضان میں رات کے وقت نماز تراویح کا مسنون عمل بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے، اگر چہ یہ عمل مجاھدہ نفس کا تقاضا کرتا ہے، لیکن اس کی فضیلت، اجر وثواب اور بیش بہا روحانی فائدے ایسے ہیں کہ آج اس گئے گزرے دور میں بھی اس فضیلت سے بہرہ اندوز ہونے کے لئے مسلمانوں کا جوش وخروش دیدنی ہوتا ہے۔ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تراویح کی جو فضیلت بیان فرمائی ہے، اس کے آگے تکلیف کا احساس ہیچ معلوم ہوتا ہے۔ فرمایا : جو شخص ایمان واحتساب (ثواب کی امید) کے ساتھ رمضان میں قیام (تراویح کی نماز اداء) کریگا، اس کے ماضی کے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے (بخاری ومسلم) دوسری حدیث میں آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ بیشک اللہ تعالی نے تم پر رمضان کا روزہ فرض کیا اور میں نے رمضان کی تراویح کو تمہارے لئے سنت کی حیثیت سے مقرر کیا، پس جو ایمان واحتساب (ثواب کی امید) کے ساتھ روزہ رکھے گا اور تراویح اداء کریگا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے، رمضان میں تراویح کی نماز سنت مؤکدہ ہےاور اس میں پورا قرآن کریم سناناور سننا بھی سنت مؤکدہ کی حیثیت رکھتا ہے، انسان کے روحانی سفر کی رفتار کو تیز کرنے اور کیفیات ایمانی کو جلاء بخشے کے لئے جہاں رمضان میں اعمال کی مقدار میں اضافہ کیا گیا ہے، وہاں اجر وثواب میں بے پناہ اضافہ کرکے کیفیت کے لحاظ سے بھی ہماری روحانیت میں ترقی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ تاکہ کمیت وکیفیت دونوں اعتبار سے روح کو تقویت کا سامان بہم پہنچا یا جائے اور اس اضافی مجاھدہ کے ذریعے عبادت و روحانیت کی مقدار زیادہ کرکے زندگی پر جسمانی خواہشات کی گرفت کو کمزور کردیا جائے تاکہ روح اور جسم کے تقاضوں میں توازن واعتدال کی وہ خوبی پیدا ہو، جو انسان کو بےراہ روی اور خواہش پرستی کے وبال دوش سے سبکدوش کرتی ہے۔ ان اھمیتوں کے پیش نظر تراویح کی نماز کا اہتمام سب کو کرنا چاہئے اور اسی کے ساتھ تہجد ودیگر نوافل کا سلسلہ بھی اس مہینے میں جاری رکھنا ہمیں مقصد رمضان سے قریب کرنے کا اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔