وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی سکینڈل کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں ،آئی پی پی پیز سکینڈل کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ واپس لے لیاہے جبکہ کابینہ نے انکوائری کمیشن کے قیام کو بھی دو مہینے کیلئے موخر کرنے کی منظوری دیدی ہے ۔
وفاقی کابینہ نے 21 اپریل کو باضابطہ منظوری دی تھی کہ یہ ملکی تاریخ کا بہت بڑا سکینڈل ہے اور اس کیلئے مزید تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن کا قیام بھی ناگزیر ہے اور یہ منظوری بھی د گئی تھی کہ اس کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے گا اسدعمر نے بھی پریس بریفنگ کے دوران یہ اعلان کیا تھا کہ رپورٹ پبلک کی جائے گی اور انکوائری کمیشن بھی بنایا جائے گا لیکن اب چند وزراءکی جانب سے اس معاملے پر حکومت کی توجہ دلائی گئی اور کہا گیا کہ ممکنہ طور پر اس سے ایک دوست ملک کی ناراضگی بھی سامنے آسکتی ہے اور اس کے ساتھ مذاکراتی عمل آئی پی پی پیز مالکان سے جاری ہے لہذا ابھی انکوائری کمیشن نے نہیں بنانا چاہیے ، انکوائری کمیشن بنانے کا مقصدیہ تھا کہ لوگوں جن لوگوں نے قومی خزانے کونقصان پہنچایا ان کے خلاف کارروائی کی راہ ہموار ہو سکے ۔
اس سے قبل چینی و آٹا کمیشن کے دو ارکان کا کورونا ٹیسٹ مثبے آجانے کی وجہ سے اس کمیشن کی رپورٹ مزید تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کمیشن نے پہلے رپورٹ 25 اپریل کو دینا تھی تاہم کمیشن کی جانب سے مزید مہلت مانگی گئی تھی، اب کمیشن نے رپورٹ مئی کے دوسرے ہفتہ میں دینا تھی۔
واضح رہے کہ کمیشن کے ایک رکن میں گزشتہ روز کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد تمام ارکان کے کورونا ٹیسٹ لیے گئے، ٹیسٹ کے نتیجے میں مزید ایک رکن میں کورونا پازیٹو نکل آیا ہے۔ اس طرح اس کمیشن کی تحقیقات بھی التوا کا شکار ہو گئی ہیں۔
Comments 1