Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
آج تیسرا روزہ ہے. خالد عصر کی نماز پڑھتے ہی فوراً بازار کی طرف اس خیال سے چل پڑتا ہے کہ افطاری کے لیے تھوڑی خریداری کر لے ،کیونکہ آج وہ بہت خوش تھا کہ اسکے بیٹے نے روزہ رکھا ہوا ہے اور آج اس کی پہلی افطاری ہو گی ….. حالانکہ خالد کی بیوی نے اسے بار بار کہا تھا روزہ نہ رکھو ابھی تم بہت چھوٹے ہو، مگر بیٹے کی خواہش کے آگے اسے جھکنا پڑا….. خالد ایک مزدور ہے ،لاک ڈاون کے سبب اب اس کی وہ کمائی تو نہیں رہی مگر پھر بھی آج اس نے پورے دوسو روپے کمائے، اسی غرض سے تو وہ آج بازار افطاری کی خریداری کے لیے جا رہا ہے، چہرے پر بلا کا اطمینان اور آنکھوں میں شکر گزاری کی چمک واضح نظر آ رہی تھی، خوشی سے تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا بازار پہنچتا ہے،…… جی بھائی جی! کیا لیں گے؟؟؟ دکاندار جلدی میں خالد سے مخاطب ہوتا ہے…. کھجور کیسے دے رہے ہو؟؟؟ چار سو روپے کلو ہے بھائی جی…. بولیں کتنی چاہیے ؟ پچھلے ہفتے تو دوسو روپے تھی اب اتنی مہنگی؟؟؟ خالد حیران ہوتے ہوئے…. اوبھائی! یہ کوئی عام کھجور نہیں ہے، صاف ستھری ہے دیکھو، اور مہنگائی بھی تو ہو گئی ہے جناب، رہی بات منافع کی وہ تو نہ ہونے کے برابر ہے. اور ویسے بھی کھجور شارٹ ہے مل ہی نہیں رہی…. اور آپ کو یقین نہ ہو تو یہ ساتھ دوسری دکان والے سے پوچھ لیں… اور جلدی سے گردن گھما کر دوسرے دکاندار کو آنکھ مارتا ہے…. ہاں بھئی، بیڑا غرق ہو حکومت کا مہنگائی تو کم کر ہی نہیں رہے، ریٹ کہاں سے کہاں چلے گئے چیزوں کے، دوسرا دکاندار جھٹ سے بول اٹھتا ہے اور کانوں کو ہاتھ لگا کر توبہ توبہ کرنے لگتا ہے…… خالد جیب میں ہاتھ ڈال کر دو سو روپے نکالتا اور بڑے غور سے ان کو دیکھتا ہے، جیسے سوچ رہا ہو کہ ان میں سے کتنے کی کھجور لے… اور کتنے کل کے لیے بچا رکھے.ابھی اس سوچ بچار میں ہی تھا کہ… بھائی لینی بھی ہے یا صرف ریٹ ہی پوچھنا تھا… دکاندار طنز کا تیر چلاتے ہوئے…. خالد جلدی سے ایک پاو دے دو….. اور سو روپے پورے کرنے کے لیے پیسے گنتا اور دکاندار کی طرف بڑھا دیتا ہے، جس کے بدلے دکاندار اسے مطلوبہ کھجور شاپر میں ڈال کر دے دیتا ہے…… خالد کھجوروں والا شاپر پکڑ تا اور سوچتا ہے کہ چلو کوئی نہیں، سیب کل لے لوں گا اور ان میں کچھ دن تو نکل ہی جائیں گے، ویسے بھی نومی بیٹے کو کھجور زیادہ پسند ہے،اور گھر کی راہ لیتا ہے….
بھائی آج ایک من کھجور تو نکل ہی گئی ہو گی، اور منافع بھی آج تو دوگنا کمایا ہے ، دوسرا دکاندار، اپنے بڑے بھائی پہلے دکاندار سے مخاطب ہوتا ہے…… ہاں چھوٹے!…… اور پانچ سو کا نوٹ لہراتے ہوئے توں ایسا کر یہ لے پیسے اور جلدی سے گھر بکرے کی کلیجی لے کر دے آ، تمہارے بھتیجے ببلو کا بڑا من کر رہا تھا صبح سے، میں ذرا نماز پڑھ آؤں پہلے ہی دیر ہوچکی ہے. ایسا نہ ہو اللہ ناراض ہو جائے اور ویسے بھی رمضان ہم مسلمانوں کے لیے مقدس مہینہ ہے………..