Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
رمضان کا آغاز ہوتے ہی کئی اسلامی ممالک کی سیاست اور باہمی تعلقات ڈراموں کے گرد گھومنے لگ گئے ہیں۔ پاکستان کا سرکاری ٹیلی ویژن چینل خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والے سردار ارتغل کی جدوجہد پر مبنی مشہور زمانہ ترک ڈرامہ غازی ارتغل دکھا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ ڈرامہ ترک حکومت کی سرپرستی میں بنا تھا اور صدر ایردوان مختلف مواقع پر اس کو دیکھنے کی ترغیب دے چکے ہیں۔ عربوں کو ارتغل سیریز میں ترکوں کی عالم اسلام کی قیادت کرنے کی خواہش کی بو نظر آئی چنانچہ سعودی عرب، عرب امارات اور مصر وغیرہ نے اس ڈرامے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ عین ممکن ہے کہ جامعہ ازہر اور پاکستان کی ایک مشہور دینی درس گاہ سے ارتغل کے خلاف فتوی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہو۔ پاکستان کو یہ ڈرامہ دکھانے کی قیمت عربوں کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کی صورت میں ادا کرنی پڑسکتی ہے۔
اس سے زیادہ دلچسپ صورت حال ایک اور ڈرامے کو لے کر مصر میں پیدا ہوچکی ہے۔ مصر میں النہایہ یعنی اختتام کے نام سے ایک ڈرامہ دکھایا جا رہا ہے جس کے مطابق 2050 میں اسرائیل کا وجود دنیا سے مٹ جائے گا اور دنیا بھر سے اکٹھے ہوکر فلسطین پر قبضہ کرنے والے یہودی واپس اپنے اپنے علاقوں کو چلے جائیں گے۔ اس ڈرامے کو دکھانے کی وجہ سے مصری ڈکٹیٹر السیسی بہت مشکلات کا شکار ہیں۔ سیسی بالعموم اسرائیل کی گڈ بکس میں شامل رہتے ہیں تاہم اس مرتبہ اسرائیل نے شدید ردعمل دیا اور مصری انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔
مزید حیران کن صورت حال سعودی عرب میں حال ہی میں دکھائے گئے ایک ڈرامے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جو ایک یہودی عرب لڑکی کی کہانی پر مبنی ہے۔ ڈرامے میں عرب اسرائیل کے مابین اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔ سعودی عرب میں اس ڈرامے کا دکھایا جانا فلسطینیوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں اور وہ اس پر احتجاج کر رہے ہیں۔
(نوٹ: سعودی عرب اور مصر کے قضیے کے بارے میں معلومات مسعود ابدالی صاحب نے فراہم کی ہیں)
رمضان کا آغاز ہوتے ہی کئی اسلامی ممالک کی سیاست اور باہمی تعلقات ڈراموں کے گرد گھومنے لگ گئے ہیں۔ پاکستان کا سرکاری ٹیلی ویژن چینل خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والے سردار ارتغل کی جدوجہد پر مبنی مشہور زمانہ ترک ڈرامہ غازی ارتغل دکھا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ ڈرامہ ترک حکومت کی سرپرستی میں بنا تھا اور صدر ایردوان مختلف مواقع پر اس کو دیکھنے کی ترغیب دے چکے ہیں۔ عربوں کو ارتغل سیریز میں ترکوں کی عالم اسلام کی قیادت کرنے کی خواہش کی بو نظر آئی چنانچہ سعودی عرب، عرب امارات اور مصر وغیرہ نے اس ڈرامے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ عین ممکن ہے کہ جامعہ ازہر اور پاکستان کی ایک مشہور دینی درس گاہ سے ارتغل کے خلاف فتوی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہو۔ پاکستان کو یہ ڈرامہ دکھانے کی قیمت عربوں کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کی صورت میں ادا کرنی پڑسکتی ہے۔
اس سے زیادہ دلچسپ صورت حال ایک اور ڈرامے کو لے کر مصر میں پیدا ہوچکی ہے۔ مصر میں النہایہ یعنی اختتام کے نام سے ایک ڈرامہ دکھایا جا رہا ہے جس کے مطابق 2050 میں اسرائیل کا وجود دنیا سے مٹ جائے گا اور دنیا بھر سے اکٹھے ہوکر فلسطین پر قبضہ کرنے والے یہودی واپس اپنے اپنے علاقوں کو چلے جائیں گے۔ اس ڈرامے کو دکھانے کی وجہ سے مصری ڈکٹیٹر السیسی بہت مشکلات کا شکار ہیں۔ سیسی بالعموم اسرائیل کی گڈ بکس میں شامل رہتے ہیں تاہم اس مرتبہ اسرائیل نے شدید ردعمل دیا اور مصری انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔
مزید حیران کن صورت حال سعودی عرب میں حال ہی میں دکھائے گئے ایک ڈرامے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جو ایک یہودی عرب لڑکی کی کہانی پر مبنی ہے۔ ڈرامے میں عرب اسرائیل کے مابین اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔ سعودی عرب میں اس ڈرامے کا دکھایا جانا فلسطینیوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں اور وہ اس پر احتجاج کر رہے ہیں۔
(نوٹ: سعودی عرب اور مصر کے قضیے کے بارے میں معلومات مسعود ابدالی صاحب نے فراہم کی ہیں)
رمضان کا آغاز ہوتے ہی کئی اسلامی ممالک کی سیاست اور باہمی تعلقات ڈراموں کے گرد گھومنے لگ گئے ہیں۔ پاکستان کا سرکاری ٹیلی ویژن چینل خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والے سردار ارتغل کی جدوجہد پر مبنی مشہور زمانہ ترک ڈرامہ غازی ارتغل دکھا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ ڈرامہ ترک حکومت کی سرپرستی میں بنا تھا اور صدر ایردوان مختلف مواقع پر اس کو دیکھنے کی ترغیب دے چکے ہیں۔ عربوں کو ارتغل سیریز میں ترکوں کی عالم اسلام کی قیادت کرنے کی خواہش کی بو نظر آئی چنانچہ سعودی عرب، عرب امارات اور مصر وغیرہ نے اس ڈرامے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ عین ممکن ہے کہ جامعہ ازہر اور پاکستان کی ایک مشہور دینی درس گاہ سے ارتغل کے خلاف فتوی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہو۔ پاکستان کو یہ ڈرامہ دکھانے کی قیمت عربوں کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کی صورت میں ادا کرنی پڑسکتی ہے۔
اس سے زیادہ دلچسپ صورت حال ایک اور ڈرامے کو لے کر مصر میں پیدا ہوچکی ہے۔ مصر میں النہایہ یعنی اختتام کے نام سے ایک ڈرامہ دکھایا جا رہا ہے جس کے مطابق 2050 میں اسرائیل کا وجود دنیا سے مٹ جائے گا اور دنیا بھر سے اکٹھے ہوکر فلسطین پر قبضہ کرنے والے یہودی واپس اپنے اپنے علاقوں کو چلے جائیں گے۔ اس ڈرامے کو دکھانے کی وجہ سے مصری ڈکٹیٹر السیسی بہت مشکلات کا شکار ہیں۔ سیسی بالعموم اسرائیل کی گڈ بکس میں شامل رہتے ہیں تاہم اس مرتبہ اسرائیل نے شدید ردعمل دیا اور مصری انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔
مزید حیران کن صورت حال سعودی عرب میں حال ہی میں دکھائے گئے ایک ڈرامے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جو ایک یہودی عرب لڑکی کی کہانی پر مبنی ہے۔ ڈرامے میں عرب اسرائیل کے مابین اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔ سعودی عرب میں اس ڈرامے کا دکھایا جانا فلسطینیوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں اور وہ اس پر احتجاج کر رہے ہیں۔
(نوٹ: سعودی عرب اور مصر کے قضیے کے بارے میں معلومات مسعود ابدالی صاحب نے فراہم کی ہیں)
رمضان کا آغاز ہوتے ہی کئی اسلامی ممالک کی سیاست اور باہمی تعلقات ڈراموں کے گرد گھومنے لگ گئے ہیں۔ پاکستان کا سرکاری ٹیلی ویژن چینل خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والے سردار ارتغل کی جدوجہد پر مبنی مشہور زمانہ ترک ڈرامہ غازی ارتغل دکھا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ ڈرامہ ترک حکومت کی سرپرستی میں بنا تھا اور صدر ایردوان مختلف مواقع پر اس کو دیکھنے کی ترغیب دے چکے ہیں۔ عربوں کو ارتغل سیریز میں ترکوں کی عالم اسلام کی قیادت کرنے کی خواہش کی بو نظر آئی چنانچہ سعودی عرب، عرب امارات اور مصر وغیرہ نے اس ڈرامے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ عین ممکن ہے کہ جامعہ ازہر اور پاکستان کی ایک مشہور دینی درس گاہ سے ارتغل کے خلاف فتوی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہو۔ پاکستان کو یہ ڈرامہ دکھانے کی قیمت عربوں کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کی صورت میں ادا کرنی پڑسکتی ہے۔
اس سے زیادہ دلچسپ صورت حال ایک اور ڈرامے کو لے کر مصر میں پیدا ہوچکی ہے۔ مصر میں النہایہ یعنی اختتام کے نام سے ایک ڈرامہ دکھایا جا رہا ہے جس کے مطابق 2050 میں اسرائیل کا وجود دنیا سے مٹ جائے گا اور دنیا بھر سے اکٹھے ہوکر فلسطین پر قبضہ کرنے والے یہودی واپس اپنے اپنے علاقوں کو چلے جائیں گے۔ اس ڈرامے کو دکھانے کی وجہ سے مصری ڈکٹیٹر السیسی بہت مشکلات کا شکار ہیں۔ سیسی بالعموم اسرائیل کی گڈ بکس میں شامل رہتے ہیں تاہم اس مرتبہ اسرائیل نے شدید ردعمل دیا اور مصری انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔
مزید حیران کن صورت حال سعودی عرب میں حال ہی میں دکھائے گئے ایک ڈرامے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جو ایک یہودی عرب لڑکی کی کہانی پر مبنی ہے۔ ڈرامے میں عرب اسرائیل کے مابین اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔ سعودی عرب میں اس ڈرامے کا دکھایا جانا فلسطینیوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں اور وہ اس پر احتجاج کر رہے ہیں۔
(نوٹ: سعودی عرب اور مصر کے قضیے کے بارے میں معلومات مسعود ابدالی صاحب نے فراہم کی ہیں)