مفتی عبدالمنتقم سلہٹی
آج ساتواں رمضان ہے، وقت گذرنے کے ساتھ اندازہ ہورہاہے کہ اس عظیم مہینے کے مبارک لمحات کتنی تیزی اور سرعت کے ساتھ اختتام کو پہنچ رہے ہیں، رمضان میں بہت سے اعمال تو ایسے ہیں کہ ان کو بجالانے کے لئے مجاھدہ نفس سے کام لینے اور کافی مشقت اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے کاموں پر اجر وثواب کا حصول بالکل ظاہر ہے، البتہ انسان پورادن بھوکا پیاسا رہنے کے بعد کھانا پینا اس کے لئے لذت کام و دہن کاسامان فراہم کرتا ہے، ویسے بھی اشیاء خورد ونوش انسان کا فطری شوق اور طبعی چاہت ہے، لیکن رمضان کے عظیم مہینے میں اس فطری شوق کی تسکین اور طبعی خواہش کی تکمیل کو بھی اللہ تعالی نے بے پناہ اجر وثواب اور خیر وبرکت کا ذریعہ بناکر اسے عبادت کے لطف سے آشنا کردیا اور اس کی لذت کو دوآتشہ بنادیا ہے۔ سحری اور افطاری نہ صرف انسان کی لئے بھوک وپیاس دور کرنے اور ظاہری نعمتوں سے لذت اندوز ہونے کے دو مسرت بخش اور فرحت آمیز مواقع ہیں، بلکہ روحانی ترقی، خیر وبرکت اور اجر وثواب کی غیر مرئی نعمتوں سے سعادت اندوز ہونے کے پرُ مسرّت لمحات بھی ہیں، افطاری کے وقت میں دُعاؤں کی قبولیت کی خاصیت پیداکردی گئی ہے، بلا تاخیر اور بروقت افطاری میں خیر رکھی گئی ہے اور روزہ دار کے لئے اسے سیرابی اور غیر معمولی خوشی کا موقع قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ اللہ تعالی کا دیدار نصیب ہونا، یہ روزہ دار کے لئے دوسری خوشی کا موقع ہوگا۔ دوسروں کو روزہ افطاری کرانے کی فضیلت بھی اس انداز میں بیان کی گئی ہے کہ ہر مسلمان کے دل میں اس کا شوق پیدا ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے تو یہ عمل بیک وقت اس کے لئے گُناہوں کی معافی اور جہنم سے خلاصی کا سبب ہوگا۔ نیز روزہ دار نے مشقتیں برداشت کرکے روزہ رکھکر جو ثواب حاصل کیا ہے، اس کے برابر ثواب افطار کرانے والے کو بھی دیاجائے گا، جبکہ روزہ دار کے ثواب میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔ آنحضرت ﷺ نے صحابہ کرام کے استفسار پر اس سلسلے میں مزید واضح فرمایا کہ یہ ثواب پیٹ بھر کر کھلانے پر ہرگز موقوف نہیں ہے، صرف ایک عدد کھجور کھلانے بلکہ پانی یا لسی کے ایک گھونٹ پلانے پر اس قدر عظیم اجر وثواب بیان کیا گیا ہے ، حدیث میں روزہ دار کو پانی پلانے کا اجر عظیم اسطرح بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے، اللہ تعالی اس کو قیامت کے دن میری حوض سے ایسا پانی پلائیں گے کہ جنت میں داخل ہونے تک اس کو پیاس کی تکلیف نہیں ہوگی۔ اسی طرح سحری کھانے کو اللہ تعالی نے صرف بھوک دور کرنے کے لئے یا روزہ کی آسانی کے لئے ہی مقرر نہیں فرمایا، اس کے بجائے لذت کام و دہن کے اس ذریعے کو بھی اللہ تعالی نے خیر وبرکت، رحمت وعافیت اور قرب الہی کے حصول کا ذریعہ بھی بنادیا۔ حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ سحری میں برکت رکھی گئی ہے۔
لہذا اس سے کوئی محروم نہ رہے، حضور اکرم ﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے کہ اللہ جل شانہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔ (طبرانی)
ان فضائل کے پش نظر موقع سے فائدہ اٹھانے کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سحری اور افطاری سے خود بھی برکت وسعادت حاصل کریں اور اس عظمتوں بھرے مہینے میں دوسروں کو روزہ افطار کرانے اور سحری کھلانے کی فضیلتیں بھی اہتمام سے اور بھر پور طریقے سے حاصل کرنے کی کوشش کریں، موجودہ وبائی صورتحال اور لاک ڈاؤن کے زمانے میں بےروزگاری عام ہے، ایسے میں غریب افراد کے ساتھ رمضان فوڈپیک کی صورت میں باعزت طریقے سے تعاون کا سلسلہ جاری رکھکر اجر و ثواب کا عظیم خزانہ سمیٹا جا سکتا ہے، اللہ تعالیٰ توفیق عمل سے نوازے،آمین۔