Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
بڑے سرمایہ دار، پیسے والے، صنعتکاروں کی داستان لکھی، کہ کس طرح وہ اربوں روپے کی امداد دے رہے ہیں، راشن بانٹا جارہا ہے، گھروں پر کھانا تقسیم کیا جارہا ہے، ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان مہیا کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی والے سراج الحق صاحب کی تنظیم الخدمت نے /1،250،000،000 روپے ایک سو پچیس کڑوڑ روپے کا راشن و امدادی سامان غریب و مستحق افراد میں تقسیم کیا ہے،میں اس پر پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اندرون و بیرون ملک کے پاکستانی اپنی امانتوں کے حوالے سے امداد کی تقسیم کے حوالے سے، فلاحی، سماجی و رفاہی کاموں کے حوالے سے جماعت اسلامی اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اس اعتماد کے لیے جماعت اسلامی لائق تحسین ہے۔جماعت اسلامی کے کارکنان اور اس کی قیادت کی امانت و دیانت کی گواہی دی جاسکتی ہے اور دی جارہی ہے۔ وطن عزیز کے ہر بحران میں جماعت اسلامی کے کارکنان جس طرح سینہ سپر ہوتے ہیں اس کی مثال پاکستان کی کوئی دوسری سیاسی جماعت نہیں پیش کرسکتی ہے۔ آج گفتگو ہوگی ان کراچی والوں کی جو چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں کہ جن پاس دولت کے انبار نہیں ہیں لیکن وہ سونے جیسا دل رکھتے ہیں, وہ جب سوچتے ہیں تو ڈالر و ریال کے بارے میں نہی سوچتے اپنے پڑوسی کی بھوک کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آج ایسے لوگوں کی ایسے علاقوں کی بات ہوگی۔
ہمدم دیرینہ، یار قدیم حسین احمد مدنی ہمارے پیارے لیاقت آباد کے بچپن، نوجوانی اور اب جوانی کے ساتھی ہیں، بہت اچھا اور بہت برا وقت ساتھ دیکھا ہے، مدنی برادران نے برے سے برے حالات میں بھی لیاقت آباد کی رہائش نہیں ترک کی، ہر تشدد برداشت کیا، حسین احمد مدنی، معین عباس مدنی انکے بچے اور اہل خانہ نے، عزیمت کی داستان رقم کی ہے ویسے تو پورے کراچی میں جماعت اسلامی کے کارکنان نے ظلم و تشدد کے جو 30 سال گزارے ہیں وہ ایک الگ داستان ہے، اور آج کا موضوع نہی ہے۔ لیاقت آباد نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کی آبادی ہے ساتھ میں لگی ہوئی کچی آبادیوں میں عموما غریب و مفلوک الحال لوگ رہتے ہیں۔ روز کمانے روز کھانے والے دیہاڑی دار مزدوروں کی ان آبادیوں میں کرونا وائرس نے بھوک کا جرثومہ بھی بودیا۔لیکن جماعت اسلامی لیاقت آباد نے انہیں تنہا نہیں چھوڑا۔ کرونا کا آغاز ہونے لیکر آج تک لاکھوں روپے لیاقت آباد کے عوام نے اپنے غریب بھائیوں کی امداد کے لئے صرف کئے سینکڑوں گھروں میں پکا ہوا کھانا سب کو دیا کسی کو بھوکا نہیں سونے دیا، اور یہ سب کچھ کیا ہے لیاقت آباد کے رہنے والے متوسط اور غریب افراد نے، کہ گزشتہ ایک ماہ سے سارا لیاقت آباد مل کر اپنے مفلوک الحال اور دیہاڑی دار مزدور بھائیوں کے گھروں میں راشن، ضروریات زندگی اور کھانا پہنچا رہے ہیں اور یہ سب کچھ کررہے ہیں لیاقت آباد جماعت اسلامی کے کارکنان اپنے نظم کی قیادت میں،
یہ لائنز ایریا ہے، جیکب لائن، جیٹ لائن، اے بی سینیا لائن، اور اردگرد کی تنگ و تاریک گلیاں ہیں، کچھ عرصہ قبل تک یہ علاقہ جماعت اسلامی کے لئے NO GO AREA تھا یہاں کی تنگ، تاریک اور گندی گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان داخل نہیں ہوسکتے تھے، ان کو مارا جاتا تھا، تشدد کیا جاتا تھا گھروں پر حملے ہوتے تھے یہاں تک کہ شہید کردیا جاتا تھا۔ آج ان گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان 300 گھروں میں روزانہ کھانا پہنچا رہے ہیں, ضروریات زندگی لائنز ایریا کے غریبوں تک انکی عزت نفس کو برقرار رکھنے ہوئے ان کی دہلیز تک لے جارہے ہیں۔ یہ کسی ایک علاقے کی داستان نہی ہے سارا شہر اس بات کا گواہ ہے کہ جماعت اسلامی نے اس شہر میں خدمت کی سیاست کی ہے۔
لانڈھی کورنگی میں شہید لقمان بیگ کا خانوادہ فرحان بیگ، ثوبان بیگ اور سینکڑوں کارکنان اپنا دن،رات قربان کررہے ہیں، یہ وہی لانڈھی کورنگی ہے جہاں لقمان بیگ کو شہید کیا گیا جہاں اسلم مجاہد کو شہید کیا گیا، لیکن کسی سے کوئی پرخاش نہیں، کوئی انتقام کا جذبہ نہی ۔ یہ جماعت اسلامی کہ جس کی دوستی بھی اللہ کے لئے ہے اور دشمنی بھی اللہ کے لئے ہے۔ پورے کراچی کیا پورے ملک میں یہی صورتحال ہے، ہرجگہ جماعت اسلامی موجود ہے۔ یہ چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں جو اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی ضرورتوں کو بھلا کر اپنے بچوں کی خواہشات قربان کرکے اپنے پڑوسیوں کی مستحق رشتہ داروں کی امداد کررہے ہیں اور یہی ہمارے معاشرے کی خوبصورتی ہے اور یہی ایک فلاحی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔
بڑے سرمایہ دار، پیسے والے، صنعتکاروں کی داستان لکھی، کہ کس طرح وہ اربوں روپے کی امداد دے رہے ہیں، راشن بانٹا جارہا ہے، گھروں پر کھانا تقسیم کیا جارہا ہے، ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان مہیا کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی والے سراج الحق صاحب کی تنظیم الخدمت نے /1،250،000،000 روپے ایک سو پچیس کڑوڑ روپے کا راشن و امدادی سامان غریب و مستحق افراد میں تقسیم کیا ہے،میں اس پر پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اندرون و بیرون ملک کے پاکستانی اپنی امانتوں کے حوالے سے امداد کی تقسیم کے حوالے سے، فلاحی، سماجی و رفاہی کاموں کے حوالے سے جماعت اسلامی اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اس اعتماد کے لیے جماعت اسلامی لائق تحسین ہے۔جماعت اسلامی کے کارکنان اور اس کی قیادت کی امانت و دیانت کی گواہی دی جاسکتی ہے اور دی جارہی ہے۔ وطن عزیز کے ہر بحران میں جماعت اسلامی کے کارکنان جس طرح سینہ سپر ہوتے ہیں اس کی مثال پاکستان کی کوئی دوسری سیاسی جماعت نہیں پیش کرسکتی ہے۔ آج گفتگو ہوگی ان کراچی والوں کی جو چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں کہ جن پاس دولت کے انبار نہیں ہیں لیکن وہ سونے جیسا دل رکھتے ہیں, وہ جب سوچتے ہیں تو ڈالر و ریال کے بارے میں نہی سوچتے اپنے پڑوسی کی بھوک کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آج ایسے لوگوں کی ایسے علاقوں کی بات ہوگی۔
ہمدم دیرینہ، یار قدیم حسین احمد مدنی ہمارے پیارے لیاقت آباد کے بچپن، نوجوانی اور اب جوانی کے ساتھی ہیں، بہت اچھا اور بہت برا وقت ساتھ دیکھا ہے، مدنی برادران نے برے سے برے حالات میں بھی لیاقت آباد کی رہائش نہیں ترک کی، ہر تشدد برداشت کیا، حسین احمد مدنی، معین عباس مدنی انکے بچے اور اہل خانہ نے، عزیمت کی داستان رقم کی ہے ویسے تو پورے کراچی میں جماعت اسلامی کے کارکنان نے ظلم و تشدد کے جو 30 سال گزارے ہیں وہ ایک الگ داستان ہے، اور آج کا موضوع نہی ہے۔ لیاقت آباد نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کی آبادی ہے ساتھ میں لگی ہوئی کچی آبادیوں میں عموما غریب و مفلوک الحال لوگ رہتے ہیں۔ روز کمانے روز کھانے والے دیہاڑی دار مزدوروں کی ان آبادیوں میں کرونا وائرس نے بھوک کا جرثومہ بھی بودیا۔لیکن جماعت اسلامی لیاقت آباد نے انہیں تنہا نہیں چھوڑا۔ کرونا کا آغاز ہونے لیکر آج تک لاکھوں روپے لیاقت آباد کے عوام نے اپنے غریب بھائیوں کی امداد کے لئے صرف کئے سینکڑوں گھروں میں پکا ہوا کھانا سب کو دیا کسی کو بھوکا نہیں سونے دیا، اور یہ سب کچھ کیا ہے لیاقت آباد کے رہنے والے متوسط اور غریب افراد نے، کہ گزشتہ ایک ماہ سے سارا لیاقت آباد مل کر اپنے مفلوک الحال اور دیہاڑی دار مزدور بھائیوں کے گھروں میں راشن، ضروریات زندگی اور کھانا پہنچا رہے ہیں اور یہ سب کچھ کررہے ہیں لیاقت آباد جماعت اسلامی کے کارکنان اپنے نظم کی قیادت میں،
یہ لائنز ایریا ہے، جیکب لائن، جیٹ لائن، اے بی سینیا لائن، اور اردگرد کی تنگ و تاریک گلیاں ہیں، کچھ عرصہ قبل تک یہ علاقہ جماعت اسلامی کے لئے NO GO AREA تھا یہاں کی تنگ، تاریک اور گندی گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان داخل نہیں ہوسکتے تھے، ان کو مارا جاتا تھا، تشدد کیا جاتا تھا گھروں پر حملے ہوتے تھے یہاں تک کہ شہید کردیا جاتا تھا۔ آج ان گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان 300 گھروں میں روزانہ کھانا پہنچا رہے ہیں, ضروریات زندگی لائنز ایریا کے غریبوں تک انکی عزت نفس کو برقرار رکھنے ہوئے ان کی دہلیز تک لے جارہے ہیں۔ یہ کسی ایک علاقے کی داستان نہی ہے سارا شہر اس بات کا گواہ ہے کہ جماعت اسلامی نے اس شہر میں خدمت کی سیاست کی ہے۔
لانڈھی کورنگی میں شہید لقمان بیگ کا خانوادہ فرحان بیگ، ثوبان بیگ اور سینکڑوں کارکنان اپنا دن،رات قربان کررہے ہیں، یہ وہی لانڈھی کورنگی ہے جہاں لقمان بیگ کو شہید کیا گیا جہاں اسلم مجاہد کو شہید کیا گیا، لیکن کسی سے کوئی پرخاش نہیں، کوئی انتقام کا جذبہ نہی ۔ یہ جماعت اسلامی کہ جس کی دوستی بھی اللہ کے لئے ہے اور دشمنی بھی اللہ کے لئے ہے۔ پورے کراچی کیا پورے ملک میں یہی صورتحال ہے، ہرجگہ جماعت اسلامی موجود ہے۔ یہ چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں جو اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی ضرورتوں کو بھلا کر اپنے بچوں کی خواہشات قربان کرکے اپنے پڑوسیوں کی مستحق رشتہ داروں کی امداد کررہے ہیں اور یہی ہمارے معاشرے کی خوبصورتی ہے اور یہی ایک فلاحی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔
بڑے سرمایہ دار، پیسے والے، صنعتکاروں کی داستان لکھی، کہ کس طرح وہ اربوں روپے کی امداد دے رہے ہیں، راشن بانٹا جارہا ہے، گھروں پر کھانا تقسیم کیا جارہا ہے، ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان مہیا کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی والے سراج الحق صاحب کی تنظیم الخدمت نے /1،250،000،000 روپے ایک سو پچیس کڑوڑ روپے کا راشن و امدادی سامان غریب و مستحق افراد میں تقسیم کیا ہے،میں اس پر پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اندرون و بیرون ملک کے پاکستانی اپنی امانتوں کے حوالے سے امداد کی تقسیم کے حوالے سے، فلاحی، سماجی و رفاہی کاموں کے حوالے سے جماعت اسلامی اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اس اعتماد کے لیے جماعت اسلامی لائق تحسین ہے۔جماعت اسلامی کے کارکنان اور اس کی قیادت کی امانت و دیانت کی گواہی دی جاسکتی ہے اور دی جارہی ہے۔ وطن عزیز کے ہر بحران میں جماعت اسلامی کے کارکنان جس طرح سینہ سپر ہوتے ہیں اس کی مثال پاکستان کی کوئی دوسری سیاسی جماعت نہیں پیش کرسکتی ہے۔ آج گفتگو ہوگی ان کراچی والوں کی جو چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں کہ جن پاس دولت کے انبار نہیں ہیں لیکن وہ سونے جیسا دل رکھتے ہیں, وہ جب سوچتے ہیں تو ڈالر و ریال کے بارے میں نہی سوچتے اپنے پڑوسی کی بھوک کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آج ایسے لوگوں کی ایسے علاقوں کی بات ہوگی۔
ہمدم دیرینہ، یار قدیم حسین احمد مدنی ہمارے پیارے لیاقت آباد کے بچپن، نوجوانی اور اب جوانی کے ساتھی ہیں، بہت اچھا اور بہت برا وقت ساتھ دیکھا ہے، مدنی برادران نے برے سے برے حالات میں بھی لیاقت آباد کی رہائش نہیں ترک کی، ہر تشدد برداشت کیا، حسین احمد مدنی، معین عباس مدنی انکے بچے اور اہل خانہ نے، عزیمت کی داستان رقم کی ہے ویسے تو پورے کراچی میں جماعت اسلامی کے کارکنان نے ظلم و تشدد کے جو 30 سال گزارے ہیں وہ ایک الگ داستان ہے، اور آج کا موضوع نہی ہے۔ لیاقت آباد نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کی آبادی ہے ساتھ میں لگی ہوئی کچی آبادیوں میں عموما غریب و مفلوک الحال لوگ رہتے ہیں۔ روز کمانے روز کھانے والے دیہاڑی دار مزدوروں کی ان آبادیوں میں کرونا وائرس نے بھوک کا جرثومہ بھی بودیا۔لیکن جماعت اسلامی لیاقت آباد نے انہیں تنہا نہیں چھوڑا۔ کرونا کا آغاز ہونے لیکر آج تک لاکھوں روپے لیاقت آباد کے عوام نے اپنے غریب بھائیوں کی امداد کے لئے صرف کئے سینکڑوں گھروں میں پکا ہوا کھانا سب کو دیا کسی کو بھوکا نہیں سونے دیا، اور یہ سب کچھ کیا ہے لیاقت آباد کے رہنے والے متوسط اور غریب افراد نے، کہ گزشتہ ایک ماہ سے سارا لیاقت آباد مل کر اپنے مفلوک الحال اور دیہاڑی دار مزدور بھائیوں کے گھروں میں راشن، ضروریات زندگی اور کھانا پہنچا رہے ہیں اور یہ سب کچھ کررہے ہیں لیاقت آباد جماعت اسلامی کے کارکنان اپنے نظم کی قیادت میں،
یہ لائنز ایریا ہے، جیکب لائن، جیٹ لائن، اے بی سینیا لائن، اور اردگرد کی تنگ و تاریک گلیاں ہیں، کچھ عرصہ قبل تک یہ علاقہ جماعت اسلامی کے لئے NO GO AREA تھا یہاں کی تنگ، تاریک اور گندی گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان داخل نہیں ہوسکتے تھے، ان کو مارا جاتا تھا، تشدد کیا جاتا تھا گھروں پر حملے ہوتے تھے یہاں تک کہ شہید کردیا جاتا تھا۔ آج ان گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان 300 گھروں میں روزانہ کھانا پہنچا رہے ہیں, ضروریات زندگی لائنز ایریا کے غریبوں تک انکی عزت نفس کو برقرار رکھنے ہوئے ان کی دہلیز تک لے جارہے ہیں۔ یہ کسی ایک علاقے کی داستان نہی ہے سارا شہر اس بات کا گواہ ہے کہ جماعت اسلامی نے اس شہر میں خدمت کی سیاست کی ہے۔
لانڈھی کورنگی میں شہید لقمان بیگ کا خانوادہ فرحان بیگ، ثوبان بیگ اور سینکڑوں کارکنان اپنا دن،رات قربان کررہے ہیں، یہ وہی لانڈھی کورنگی ہے جہاں لقمان بیگ کو شہید کیا گیا جہاں اسلم مجاہد کو شہید کیا گیا، لیکن کسی سے کوئی پرخاش نہیں، کوئی انتقام کا جذبہ نہی ۔ یہ جماعت اسلامی کہ جس کی دوستی بھی اللہ کے لئے ہے اور دشمنی بھی اللہ کے لئے ہے۔ پورے کراچی کیا پورے ملک میں یہی صورتحال ہے، ہرجگہ جماعت اسلامی موجود ہے۔ یہ چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں جو اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی ضرورتوں کو بھلا کر اپنے بچوں کی خواہشات قربان کرکے اپنے پڑوسیوں کی مستحق رشتہ داروں کی امداد کررہے ہیں اور یہی ہمارے معاشرے کی خوبصورتی ہے اور یہی ایک فلاحی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔
بڑے سرمایہ دار، پیسے والے، صنعتکاروں کی داستان لکھی، کہ کس طرح وہ اربوں روپے کی امداد دے رہے ہیں، راشن بانٹا جارہا ہے، گھروں پر کھانا تقسیم کیا جارہا ہے، ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان مہیا کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی والے سراج الحق صاحب کی تنظیم الخدمت نے /1،250،000،000 روپے ایک سو پچیس کڑوڑ روپے کا راشن و امدادی سامان غریب و مستحق افراد میں تقسیم کیا ہے،میں اس پر پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اندرون و بیرون ملک کے پاکستانی اپنی امانتوں کے حوالے سے امداد کی تقسیم کے حوالے سے، فلاحی، سماجی و رفاہی کاموں کے حوالے سے جماعت اسلامی اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اس اعتماد کے لیے جماعت اسلامی لائق تحسین ہے۔جماعت اسلامی کے کارکنان اور اس کی قیادت کی امانت و دیانت کی گواہی دی جاسکتی ہے اور دی جارہی ہے۔ وطن عزیز کے ہر بحران میں جماعت اسلامی کے کارکنان جس طرح سینہ سپر ہوتے ہیں اس کی مثال پاکستان کی کوئی دوسری سیاسی جماعت نہیں پیش کرسکتی ہے۔ آج گفتگو ہوگی ان کراچی والوں کی جو چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں کہ جن پاس دولت کے انبار نہیں ہیں لیکن وہ سونے جیسا دل رکھتے ہیں, وہ جب سوچتے ہیں تو ڈالر و ریال کے بارے میں نہی سوچتے اپنے پڑوسی کی بھوک کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آج ایسے لوگوں کی ایسے علاقوں کی بات ہوگی۔
ہمدم دیرینہ، یار قدیم حسین احمد مدنی ہمارے پیارے لیاقت آباد کے بچپن، نوجوانی اور اب جوانی کے ساتھی ہیں، بہت اچھا اور بہت برا وقت ساتھ دیکھا ہے، مدنی برادران نے برے سے برے حالات میں بھی لیاقت آباد کی رہائش نہیں ترک کی، ہر تشدد برداشت کیا، حسین احمد مدنی، معین عباس مدنی انکے بچے اور اہل خانہ نے، عزیمت کی داستان رقم کی ہے ویسے تو پورے کراچی میں جماعت اسلامی کے کارکنان نے ظلم و تشدد کے جو 30 سال گزارے ہیں وہ ایک الگ داستان ہے، اور آج کا موضوع نہی ہے۔ لیاقت آباد نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کی آبادی ہے ساتھ میں لگی ہوئی کچی آبادیوں میں عموما غریب و مفلوک الحال لوگ رہتے ہیں۔ روز کمانے روز کھانے والے دیہاڑی دار مزدوروں کی ان آبادیوں میں کرونا وائرس نے بھوک کا جرثومہ بھی بودیا۔لیکن جماعت اسلامی لیاقت آباد نے انہیں تنہا نہیں چھوڑا۔ کرونا کا آغاز ہونے لیکر آج تک لاکھوں روپے لیاقت آباد کے عوام نے اپنے غریب بھائیوں کی امداد کے لئے صرف کئے سینکڑوں گھروں میں پکا ہوا کھانا سب کو دیا کسی کو بھوکا نہیں سونے دیا، اور یہ سب کچھ کیا ہے لیاقت آباد کے رہنے والے متوسط اور غریب افراد نے، کہ گزشتہ ایک ماہ سے سارا لیاقت آباد مل کر اپنے مفلوک الحال اور دیہاڑی دار مزدور بھائیوں کے گھروں میں راشن، ضروریات زندگی اور کھانا پہنچا رہے ہیں اور یہ سب کچھ کررہے ہیں لیاقت آباد جماعت اسلامی کے کارکنان اپنے نظم کی قیادت میں،
یہ لائنز ایریا ہے، جیکب لائن، جیٹ لائن، اے بی سینیا لائن، اور اردگرد کی تنگ و تاریک گلیاں ہیں، کچھ عرصہ قبل تک یہ علاقہ جماعت اسلامی کے لئے NO GO AREA تھا یہاں کی تنگ، تاریک اور گندی گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان داخل نہیں ہوسکتے تھے، ان کو مارا جاتا تھا، تشدد کیا جاتا تھا گھروں پر حملے ہوتے تھے یہاں تک کہ شہید کردیا جاتا تھا۔ آج ان گلیوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان 300 گھروں میں روزانہ کھانا پہنچا رہے ہیں, ضروریات زندگی لائنز ایریا کے غریبوں تک انکی عزت نفس کو برقرار رکھنے ہوئے ان کی دہلیز تک لے جارہے ہیں۔ یہ کسی ایک علاقے کی داستان نہی ہے سارا شہر اس بات کا گواہ ہے کہ جماعت اسلامی نے اس شہر میں خدمت کی سیاست کی ہے۔
لانڈھی کورنگی میں شہید لقمان بیگ کا خانوادہ فرحان بیگ، ثوبان بیگ اور سینکڑوں کارکنان اپنا دن،رات قربان کررہے ہیں، یہ وہی لانڈھی کورنگی ہے جہاں لقمان بیگ کو شہید کیا گیا جہاں اسلم مجاہد کو شہید کیا گیا، لیکن کسی سے کوئی پرخاش نہیں، کوئی انتقام کا جذبہ نہی ۔ یہ جماعت اسلامی کہ جس کی دوستی بھی اللہ کے لئے ہے اور دشمنی بھی اللہ کے لئے ہے۔ پورے کراچی کیا پورے ملک میں یہی صورتحال ہے، ہرجگہ جماعت اسلامی موجود ہے۔ یہ چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے لوگ ہیں جو اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی ضرورتوں کو بھلا کر اپنے بچوں کی خواہشات قربان کرکے اپنے پڑوسیوں کی مستحق رشتہ داروں کی امداد کررہے ہیں اور یہی ہمارے معاشرے کی خوبصورتی ہے اور یہی ایک فلاحی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔