ADVERTISEMENT
ترس گئی ہے نظر خود کو دیکھنے کے لیے
کہاں سے لائیے زنگار آئنے کے لیے
سزا کے طور پہ بھیجا گیا یہاں ہم کو
بنائے ہی نہ گئے تھے ہم اس کُرے کے لیے
زمین مل گئی آخر ہمیں بچھانے کو
اور آسمان ملا ہم کو اوڑھنے کے لیے
ابھی وہ عجز جو اعجاز کو نہیں پہنچا
دِکَھائی دیتا ہے بے تاب معجزے کے لیے
اِس اِبتلا میں یہ احسان کم نہیں اُس کا
کہ اپنا نام دیا ہے پُکارنے کے لیے
وہی تو بار ہمیں ہو گیا سرِ منزل
جو اہتمام کیا ہم نے راستے کے لیے
عجیب حال ہوا ہے مرے شبستاں کا
یہاں تو نیند بھی آتی ہے جاگنے کے لیے
جناب آپ نے تو فیصلہ سُنا ڈالا
مگر ہم آپ سے آئے تھے مشورے کے لیے