Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
پنجابی قوم پرستوں کے اضطراب انگیز کمنٹس کے حوالے سے میں اپنا تجزیہ پیش کرتا ہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) دونوں سیاسی پارٹیاں پنجاب توڑنا چاہتی ہیں۔ آصف علی زرداری چاہتے ہیں کہ سرائیکی قومیت کی بناپر ایک الگ صوبہ تشکیل دے کر وہاں وہ اپنا ووٹ بنک بنا لیں۔ یہ ایک انتہائی گہری چال تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ اگر مسلم لیگ نون اور اس کے قائد میاں محمد نواز شریف اگر اس تجویز کی مضالفت کریں گے تو ان کے نتیجے میں سرائیکی ریجن سے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی 40 قومی اسمبلی کی سیٹیں پکی ہو جائیں گی اور مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ووٹ بنک کا صفایا ہوجائے گا۔ چناں چہ اس شاطرانہ چا کے جواب میں مسلم لیگ ن نے جوابی چال کے طور لفظ سرائیکی ہٹا کر جنوبی پنجاب کردیا اور یوں سرائیکی قومیت اور زبان کی نفی کردی یعنی جو تحریک پنجاب سے نفرت اور الگ قوم و زبان کی بنیاد پر چل رہی تھی اس کا وجود ہی ختم کردیا
دوسری طرف بہاولپور صوبہ کارڈ کھیل کر سریکی تحریک کی جان نکال دی کیونکہ بہاولپور کوئی قومیت یا زبان نہیں بلکہ وہ پنجابی صوبہ ہی ہوتا۔
یوں بہاولپور صوبہ پی پی اور عمران خان اور سرائیکی قوم پرستوں کے سیاسی عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ پنجاب کی تقسیم کےلئے عمران خان اور پی پی کے پاس مجارٹی نہیں ، ن لیگ کی حمایت ضروری ہے اور ن لیگ صرف اس شرط پر مانے گی کہ بہاولپور اور ہزارہ بھی صوبے بناؤ جو زرداری اور عمران خان کو منظور نہیں ،یوں ن لیگ ووٹ دینے سے انکار کردیتی ہے۔اس سیاسی چال سے صاف پتہ چلتاہے کہ صرف بہاولپور صوبہ کارڈ ہی پنجاب کی تقسیم کو روک سکتا ہے۔
پنجابی قوم پرستوں کے اضطراب انگیز کمنٹس کے حوالے سے میں اپنا تجزیہ پیش کرتا ہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) دونوں سیاسی پارٹیاں پنجاب توڑنا چاہتی ہیں۔ آصف علی زرداری چاہتے ہیں کہ سرائیکی قومیت کی بناپر ایک الگ صوبہ تشکیل دے کر وہاں وہ اپنا ووٹ بنک بنا لیں۔ یہ ایک انتہائی گہری چال تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ اگر مسلم لیگ نون اور اس کے قائد میاں محمد نواز شریف اگر اس تجویز کی مضالفت کریں گے تو ان کے نتیجے میں سرائیکی ریجن سے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی 40 قومی اسمبلی کی سیٹیں پکی ہو جائیں گی اور مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ووٹ بنک کا صفایا ہوجائے گا۔ چناں چہ اس شاطرانہ چا کے جواب میں مسلم لیگ ن نے جوابی چال کے طور لفظ سرائیکی ہٹا کر جنوبی پنجاب کردیا اور یوں سرائیکی قومیت اور زبان کی نفی کردی یعنی جو تحریک پنجاب سے نفرت اور الگ قوم و زبان کی بنیاد پر چل رہی تھی اس کا وجود ہی ختم کردیا
دوسری طرف بہاولپور صوبہ کارڈ کھیل کر سریکی تحریک کی جان نکال دی کیونکہ بہاولپور کوئی قومیت یا زبان نہیں بلکہ وہ پنجابی صوبہ ہی ہوتا۔
یوں بہاولپور صوبہ پی پی اور عمران خان اور سرائیکی قوم پرستوں کے سیاسی عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ پنجاب کی تقسیم کےلئے عمران خان اور پی پی کے پاس مجارٹی نہیں ، ن لیگ کی حمایت ضروری ہے اور ن لیگ صرف اس شرط پر مانے گی کہ بہاولپور اور ہزارہ بھی صوبے بناؤ جو زرداری اور عمران خان کو منظور نہیں ،یوں ن لیگ ووٹ دینے سے انکار کردیتی ہے۔اس سیاسی چال سے صاف پتہ چلتاہے کہ صرف بہاولپور صوبہ کارڈ ہی پنجاب کی تقسیم کو روک سکتا ہے۔
پنجابی قوم پرستوں کے اضطراب انگیز کمنٹس کے حوالے سے میں اپنا تجزیہ پیش کرتا ہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) دونوں سیاسی پارٹیاں پنجاب توڑنا چاہتی ہیں۔ آصف علی زرداری چاہتے ہیں کہ سرائیکی قومیت کی بناپر ایک الگ صوبہ تشکیل دے کر وہاں وہ اپنا ووٹ بنک بنا لیں۔ یہ ایک انتہائی گہری چال تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ اگر مسلم لیگ نون اور اس کے قائد میاں محمد نواز شریف اگر اس تجویز کی مضالفت کریں گے تو ان کے نتیجے میں سرائیکی ریجن سے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی 40 قومی اسمبلی کی سیٹیں پکی ہو جائیں گی اور مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ووٹ بنک کا صفایا ہوجائے گا۔ چناں چہ اس شاطرانہ چا کے جواب میں مسلم لیگ ن نے جوابی چال کے طور لفظ سرائیکی ہٹا کر جنوبی پنجاب کردیا اور یوں سرائیکی قومیت اور زبان کی نفی کردی یعنی جو تحریک پنجاب سے نفرت اور الگ قوم و زبان کی بنیاد پر چل رہی تھی اس کا وجود ہی ختم کردیا
دوسری طرف بہاولپور صوبہ کارڈ کھیل کر سریکی تحریک کی جان نکال دی کیونکہ بہاولپور کوئی قومیت یا زبان نہیں بلکہ وہ پنجابی صوبہ ہی ہوتا۔
یوں بہاولپور صوبہ پی پی اور عمران خان اور سرائیکی قوم پرستوں کے سیاسی عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ پنجاب کی تقسیم کےلئے عمران خان اور پی پی کے پاس مجارٹی نہیں ، ن لیگ کی حمایت ضروری ہے اور ن لیگ صرف اس شرط پر مانے گی کہ بہاولپور اور ہزارہ بھی صوبے بناؤ جو زرداری اور عمران خان کو منظور نہیں ،یوں ن لیگ ووٹ دینے سے انکار کردیتی ہے۔اس سیاسی چال سے صاف پتہ چلتاہے کہ صرف بہاولپور صوبہ کارڈ ہی پنجاب کی تقسیم کو روک سکتا ہے۔
پنجابی قوم پرستوں کے اضطراب انگیز کمنٹس کے حوالے سے میں اپنا تجزیہ پیش کرتا ہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) دونوں سیاسی پارٹیاں پنجاب توڑنا چاہتی ہیں۔ آصف علی زرداری چاہتے ہیں کہ سرائیکی قومیت کی بناپر ایک الگ صوبہ تشکیل دے کر وہاں وہ اپنا ووٹ بنک بنا لیں۔ یہ ایک انتہائی گہری چال تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ اگر مسلم لیگ نون اور اس کے قائد میاں محمد نواز شریف اگر اس تجویز کی مضالفت کریں گے تو ان کے نتیجے میں سرائیکی ریجن سے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی 40 قومی اسمبلی کی سیٹیں پکی ہو جائیں گی اور مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ووٹ بنک کا صفایا ہوجائے گا۔ چناں چہ اس شاطرانہ چا کے جواب میں مسلم لیگ ن نے جوابی چال کے طور لفظ سرائیکی ہٹا کر جنوبی پنجاب کردیا اور یوں سرائیکی قومیت اور زبان کی نفی کردی یعنی جو تحریک پنجاب سے نفرت اور الگ قوم و زبان کی بنیاد پر چل رہی تھی اس کا وجود ہی ختم کردیا
دوسری طرف بہاولپور صوبہ کارڈ کھیل کر سریکی تحریک کی جان نکال دی کیونکہ بہاولپور کوئی قومیت یا زبان نہیں بلکہ وہ پنجابی صوبہ ہی ہوتا۔
یوں بہاولپور صوبہ پی پی اور عمران خان اور سرائیکی قوم پرستوں کے سیاسی عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ پنجاب کی تقسیم کےلئے عمران خان اور پی پی کے پاس مجارٹی نہیں ، ن لیگ کی حمایت ضروری ہے اور ن لیگ صرف اس شرط پر مانے گی کہ بہاولپور اور ہزارہ بھی صوبے بناؤ جو زرداری اور عمران خان کو منظور نہیں ،یوں ن لیگ ووٹ دینے سے انکار کردیتی ہے۔اس سیاسی چال سے صاف پتہ چلتاہے کہ صرف بہاولپور صوبہ کارڈ ہی پنجاب کی تقسیم کو روک سکتا ہے۔