• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

ترقی یافتہ ملکوں کی کہانی کورونا کی زبانی

سیدہ صفیہ ذیشان

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
April 9, 2020
in تبادلہ خیال
0
Corona speaks
148
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
سیدہ صفیہ ذیشان
سیدہ صفیہ ذیشان

سیدہ صفیہ ذیشان شعبہ ابلاغ عامہ، جناح یونیورسٹی کراچی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ان دنوں برطانیہ میں مقیم ہیں۔ مختلف قومی اور بین الاقوامی موضوعات پر ان کی تحریریں انفرادیت کی حامل ہوتی ہیں۔ “آوازہ” کے لیے ان کی یہ پہلی تحریر ہے اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ ان کے قلمی تعاون کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

**************

یوں تو میں ہوں ایک چھوٹا سا جراثیم ہوں لیکن میں نے اس دنیا کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔یہ ترقی یافتہ ملک جو خود کو بہت صاف اور کامیاب سمجھتے ہیں ان کاغرور توڑنے کے لیے میں اکثر اس دنیا میں آجاتا ہوں۔اس بار دنیا میں آکر میں نے شروعات

چین سے کی جس نے میرے بغیر بھی اس دنیا کو تنگ کر رکھا ہے۔اس ملک پر حملہ کرنے کا مقصد یہ تھا کہ دور بیٹھے دوسرے

سارےامیر ملکوں کے لوگوں کو میں کیسے ہلا سکتا ہوں۔ہوا یوں کہ چین کی حالت دیکھتے ہی ان دوسرے امیر ملکوں کی حکومت اور عوام دونوں ہی پریشان ہوگئے یہاں میں یہ سمجھا تھا کہ چلو امیر ملکوں پر زور اس لیے کہ غریب ملک پہلے سے ہی اس دنیا کےدھتکارے ہوے ہیں ان کو اور پریشان کر نے میں وہ مزا نہیں جو ان امیر ملکوں کو پریشان کرنے میں ہے۔ان ملکوں کے لوگوں نے دکان کی دکان خالی کرنا شروع کردیا مطلب جلد سے جلد سامان وہ بھی وافر مقدار میں خرید خرید کر اپنے گھروں میں بھر نا شروع کردیا تاکہ جب میں ان کے ملک میں آؤں تو یہ ڈر کر اپنے گھروں میں گھسے رہیں اور میں ان کا کچھ بھی نہ بگاڑ پاؤں بس جیسے ہی یہ لوگ گھبراۓ میں سمجھ گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان ملکوں پر ہلہ بولا جاۓ۔ میں نے چین کے بعد سب سے پہلے امریکہ(super power)،فرانس ،اور اٹلی پر حملہ کیا مگر لپیٹے میں بیچارہ ایران بھی آگیا بس گیہوں کے ساتھ گہن بھی پس گیا۔

یوں تو میرا کسی بھی ملک یا مذ ہب سے کوئ تعلق نہیں مگر جس خالق نے مجھے بنایا ہے،اس سے اور اسکے ماننے والوں

سے ڈر لگتا ہے۔تو یوں امریکہ جو خود کو super power بولتا ہے اور دنیا بھر میں شیطان بنا گھومتا ہے ایک چھوٹے سے چراثیم

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

سے مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔اپنے لوگوں کو بہترین دوا اور سہولتیں دینے کا دعوی کرنے والا اپنے 12,400لوگوں کو مجھ سے

ADVERTISEMENT

بچانہ سکا۔کہنے کے لیے ترقی یافتہ مگر اندورونی طور پر اتنا مہنگا کہ عام عوام ڈاکٹر کے پاس جانے سے گھر میں ہی دم توڑنے میں اپنی

عافیت سمجھتے ہیں جبکہ ان کو میرے آنے کا پتہ جنوری میں ہی چل گیا تھا مگر خود کو ہوشیار سمجھتے ہوے کوئ حل نہ نکال سکے۔WHO کے مطابق امریکہ کی آبادی اتنی زیادہ ہے کہ ہزار مریضوں کے لیے ہسپتال میں تین سے زیادہ بستر نہیں اور ان کے یہاں ڈاکٹروں کی تعداد بھی اتنی ہی کم ہے۔۔ ہزار مریضوں پر صرف تین ہی ڈاکٹر میسر ہیں۔اب تو حال یہ ہے کہ حکومت نے صاف لفظوں میں بول دیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ صرف میڈیکل اسٹاف ،سیاستدان اور حاملہ عورتوں کو بچائین گے۔ادھر

برطانیہ کا بھی برا حال ہے ،وہاں کی حکومت مجھ سے ایسا ڈری کہ لوگوں کو خود ہی بول دیا کہ گھر میں رہیں ،دوستوں اور رشتے داروں سے نہ ملیں ،ہاتھ بار بار دھو ئیں اور اگر کسی بھی جگہ دوسرے لوگوں سے سامنا ہو جاۓتو دو میٹر کا فاصلہ رکھیں مگر ان سب کے باوجود اپنے ملک کے 9159 لوگوں کو مجھ سے نہ بجا سکے بلکہ خود برطانیہ کے وزیرےعظم بورس جانسن انتہائ

نگہداشت کے یونٹ میں ہیں اور عوام سے دعاوں کی اپیل کر رہے ہیں میں ان ملکوں کو ایسا تنگ کر رہا ہوں جیسے بلی چوہے کو۔ کچھ ایسا ہی حال دوسرے ترقی یافتہ ملکوں کا بھی ہے جو مجھ سے دور رہنا چاہتے ہوے بھی نہیں رہ پارہے ہیں ۔ہر جگہ میری ہی بات چل رہی ہے ۔جگہ جگہ مجھ سے ہی بچنے کے طریقے سوچے جارہے ہیں اور کسی کے پاس مجھے مارنے کا کوئی حل نہیں ۔

لوگ دعاوں کی درخواست کر رہے ہیں ۔پہلے سب کو لگا میں صرف بوڑھے اور کمزور لوگون کو ہی نقصان پہنچا تا ہوں لیکن پھر آہستہ آہستہ ان سب کو بھی سمجھ میں آنے لگا کہ میرا جس کو نقصان پہنچانے کا دل چاہے گا اس کو پہنچاؤں گا ۔یوں امریکہ (Super power)،برطانیہ ،فرانس، جرمنی اور کئ اور ممالک کے لوگ مجھ سے ڈر کر اپنے اپنے گھروں میں محصور ہوگے ہیں اور میں ان کے شہروں میں بڑی شان سے گھوم رہا ہوں ۔آج شاید ان کو ان معصوم لوگوں کی حالت کا احساس ہو گیا ہوگا جو کشمیر،فلسطین اور شام جیسے شہروں اور ملکوں میں ڈرے بیٹھے ہیں جن کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور اپنے مذہب کو آزادی کے ساتھ اپنانا چاہتے ہیں مگر یہ ترقی یافتہ ممالک ان کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے بلکہ ان کو دہشت گرد بنا کر پوری دنیا کو دکھاتے ہیں ۔یوں تو مسلم اُمّہ بھی کم نہیں ایک ہو کر ان لوگوں کا ساتھ دینے کے بجاۓ ان کا تماشہ دیکھتے رہتے ہیں لہذا مجھ جیسی آفت ان کی اپنی لائ ہوئ ہے۔اب حال یہ ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں پردہ کرنا منع تھا،لاؤڈاسپیکر پر اذان دینا منع تھا اب لوگوں سے درخواست کروائ جارہی ہے کہ پردہ کریں مجھ سے بچین اور اذانین دیں اور دعائیں مانگین تاکہ مجھ سے دور رہ سکیں لیکن مجھے پتہ ہے کہ جہاں میں اس دنیا سے گیا وہاں پھر سے پوری دنیا ویسے ہی ہو جاۓ گی مگر میں بھی جاتے جاتے ایسی چھاپ چھوڑ جاؤں گا کہ نہ صرف یہ بلکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی مجھے یاد رکھیں گی ۔

یوں تو میں ہر سو سال میں اس دنیا میں آجاتا ہوں مگر ہر دفعہ کسی نئ صورت میں اور نئے نام کے ساتھ یا یوں کہوں کہ ہر دفعہ مجھے لوگ ایک نیا نام دیتے ہیں ۔آخری بار میں اس دنیا میں 1918 میں آیا تھا ۔جس کو کچھ لوگوں نے Spanish flu کسی نےblack death اور کسی نے تو blue death کا نام بھی دیا تھا۔اس وقت بھی میں نے پوری دنیا کو ہلا یا تھا تقریباً 50 ملین کے قریب لوگوں کو عقل نہیں آئی ۔ہر بار میں اس دنیا میں آتا ہوں نقصان پہنچاتا ہوں لوگ مجھے نام دیتے ہیں نقصان اٹھاتے ہیں مگر آج تک یہ میرا کوئی توڑ یا مجھ سے بجنے کی کوئی دوا نہیں بنا پاۓ۔اس دفعہ لوگوں نے میرا نام COVID 19 رکھا ہے۔کہنے کو تو یہ ترقی یافتہ ملک چاند پر پہنچ گۓ ہیں مگر اپنی ہی دنیا کے ایک چراثیم سے لڑ نہیں پاۓ ۔مگر اب میں پھر سے آہستہ آہستہ کمزور ہو رہا ہوں یا آپ لوگوں کی دعائیں مجھے مار رہی ہیں لگتا ہے اب اس دنیا سے جانے کا وقت آگیا ہے مگر میں پھر آونگا اس دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کو آئینہ دیکھانے جب تک کے لیے مجھے یقین ہے کہ آپ مجھے اپنی باتوں میں اور دعاؤں میں یاد رکھیں گے چاہے وہ مجھ سے دور رہنے کی ہی کیوں نہ ہوں۔

Tags: سیدہ صفیہ ذیشانکورونا
Previous Post

ممتاز صحافی مولوی سعید اظہر کا انتقال

Next Post

آزمائش اور خاندان، عمل اکرم دوست بلوچ

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
اکرم دوست بلوچ کی مصوری

آزمائش اور خاندان، عمل اکرم دوست بلوچ

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions