کہتے ہیں وقت بدلتے پتہ نہیں چلتا، آج سے ایک ماہ پہلے گھر پر فارغ رہنے والوں کو نکما کہا جاتا تھا اور آج انہی کو سمجھدار کہا جاتا ہے۔ ہم بھی انہیں نکموں مطلب کے سمجھداروں میں شامل ہوگئے ہیں۔ اور اگر اس صورتحال کی وجہ سے ہمارے نائی کی دکان ایک ہفتہ مزید بند رہی تو ہماری شکل جون ایلیا جیسی اور بال عابدہ پروین جیسے ہو جائیں گے۔ حرکتیں تو پہلے ہی کورونا وائرس جیسی تھیں جنہیں دیکھ کر کر کئی لوگوں کو موت سی آ جاتی تھی۔ پر آج کل زندگی تھالی کے بیگن جیسی ہوگئی ہے۔ تو سوچا کیوں نا آپ لوگوں کے دماغ کا بھی بھرتا بناؤں۔
اس کے لئے میں نے سوچنے کا فیصلہ کیا اور لیٹے لیٹے چھت کو گھورتے ہوئے مجھ پر کئی سائنسی انکشاف ہوے۔ مثلاً ہمارے گھر کی چھپکلی کا نخرا کالونی کی لڑکیوں سے زیادہ ہے, مجال ہے جو اپنی ناک پر مکھی بیٹھنے دے۔ بہت غور و فکر کے بعد مجھے سمجھ آئی آج تک کسی بھی کتاب فروش کے پاس وہ کتابیں نہیں ملیں جو کسی خوبصورت لڑکی کے ٹکرانے سے گر جاتی ہیں ۔ مزید غور کیا تو یاد آیا جو لوگ ادھار پیسے لے کر غائب ہو گئے ان دنوں وہ گھروں میں ہی مجھے ملیں گے۔ اس غوروفکر کی عادت سے مجھے اپنا گھر کسی ہوائی جہاز جیسا لگنے لگا کیوں کہ واش روم جاؤ اور پھر واپس آکر سیٹ پر بیٹھ کر غور و فکر شروع کرو۔ ایسا کام انسان صرف ہوائی جہاز میں ہی کر سکتا ہے۔ جیسے جیسے دلچسپی بڑھتی گئی تو ٹھان لیا کہ ہر رات سے پردہ اٹھانا ہوگا۔
مزید جانکاری میں جو اضافہ ہوا وہ بتدریج یہ ہے۔ ہمارے گھر میں چھوٹے بڑے اور درمیانے سبھی ملا کے کل گیارہ میز ہیں جس میں استعمال صرف 3 کا ہے بالکل پاکستانی گھروں کے افراد کی طرح کیونکہ کام ایک دو ہی کرتے ہیں باقی افراد سب ناکارہ ہی ملتے ہیں۔ اگلی بات آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگی کیونکہ میں نے پرکھا اگر دن میں تین بار سوئیں تو رات میں نیند نہیں آتی، بیڈ کے بائیں سائیڈ پر لیٹ کر دائیں طرف تین دفعہ کروٹ لیں تو انسان نیچے گر جاتا ہے۔اورتو اور اگر دائیں سائید پر جوتے اتار کر سو جاو تو صبح بھی دائیں طرف سے ہی جوتے ملتے ہیں۔ جوتوں سے تحقیق آگے بڑھی تو معلوم ہوا ماں کی جوتی بجلی کی رفتار سے بھی زیادہ ہوا میں تیرتی ہوئی ہمیشہ تیکھی مرچ کی طرح لگتی ہے۔ جس کا اپنا مزہ ہے اور مزے سے یاد آیا، کڑک چائے کا مزہ آپ کی بیوی کے ہاتھ سے آئے نہ آئے کسی اور دوشیزہ کے ہاتھ کی چائے سے مزہ ضرور دوبالا ہو جاتا ہے۔ ہاتھ پر تحقیق کی تو پتہ چلا ایک ہاتھ سے تالی تو نہیں بجتی پر اوپر والی بات آپ کی بیوی کو پتہ چلی تو ایک ہی ہاتھ آپ کو دن میں تارے دکھانے کے لیے کافی ہے۔
مزید سائنسی انکشافات کا شوق اٹھا تو پتہ چلا اگر کیلے کو چائے میں پانچ منٹ تک پکایا جائے تو کیلا پھر بھی کیلا ہی رہتا ہے اور بغیر چینی کے چائے والےکپ میں لاکھ چمچ ہلائیں وہ پھیکی ہی رہے گی۔ جب بسکٹ چائے میں ڈبونے کے لیے اٹھایا تو معلوم پڑا ہر کینڈی بسکٹ میں 23 چینی کے دانے ہوتے ہیں اور ٹک بسکٹ میں بائیس سوراخ ہوتے ہیں مزید تحقیق نے ثابت کیا گھر کے دروازے پر کھڑے ہوکر 27ڈگری پر گردن کو گھمائیں تو گردن میں بل نہیں پڑتا۔
ان قیمتی معلومات میں اگر آپ کا دماغ کا بھرتا نہیں بنایا تو آپ سو گرام کلونجی، سو گرام اجوائن اور سو گرام سونف لیں۔ اور تینوں کو ملا لیں پھر ان کو الگ الگ کریں یقینا دماغ کا بھرتا بن جائے گا۔
______________
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔