قطر نے پاکستان کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ کورونا کی عالم گیر وبائی صورت حال کے تناظر میں دنیا کی کمزور معیشتوں کو سہر دینے کے لیے ترقی پزیر ملکوں کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کیا جائے تاکہ ان ملکوں کی معیشتوں کو ڈوبنے سے بچانے کے علاوہ وہاں کی آبادی کو بھی وبا کے دوران اور بعد کی بدترین اقتصادی صورت حال کے مضر اثرات سے بچایا جاسکے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ اتفاق رائے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا، قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی سے ٹیلیفونک رابطے میں ہوا جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے اور اس عالمی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ء خیال ہوا۔ وزیر خارجہ نے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے قطر کی طرف سے کئے گئے بروقت اقدامات کو سراہا اور کہا کہ پاکستان، اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لا کر اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہے۔انھوں نے وزیر خارجہ نے افغان امن عمل میں قطر کے مثبت کردار کو سراہا۔
وزیر خارجہ خارجہ نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ترقی پذیر ممالک کو اپنے محدود معاشی وسائل کے سبب اس وبائی چیلنج سے نمٹنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں اس لیے وزیر اعظم عمران خان نے ترقی ممالک کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل اس وبا سے نمٹنے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے استعمال میں لا سکیں۔
وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سرکار نے گذشتہ 8 ماہ سے 80لاکھ کشمیریوں کو کرفیو کے ذریعے محصور کر رکھا – مسلسل کرفیو کے باعث وہاں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ وبائی صورتحال کے پیش نظر، ضرورت اس امر کی ہے کہ لاکھوں کشمیریوں کی زندگیوں کو بچانے اور ادویات کی فراہمی کیلئے،کرفیو کو فی الفور ہٹایا جائے۔
وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب کے ساتھ، محصور کشمیری حریت قیادت کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھایا
قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے وزیر خارجہ کی طرف سے ٹیلیفونک رابطے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس وبا سے نمٹنے کیلئے ان ممالک کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو موثر حکمت عملی سے اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے
دونوں وزرائے خارجہ نےاس عالمی چیلنج سے نمٹنے اور اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مشاورتی سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔