Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25

جب سورج غروب ہوگیا تو کراچی کی ایک بستی میں علم کی شمع روشن ہوٸی ۔ کرونا وائرس کے بعد لاک ڈاون اور احتیاطی تدابیر کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوگٸے تو مطالعہ کے فروغ کے لئے کام کرنے والے ادارہ علم دوست نے آن لاٸن علم دوست محفلوں کا سلسلہ شروع کیا۔
اس حوالے سے زوم کلاوڈ میٹنگ ایپ سے مدد لی گٸی۔
یکم اپریل کی شام ہوٸی تو حسب معمول علم دوست محفل کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلے علم دوست کے سربراہ اور اس محفل کے میزبان شبیر ابن عادل نے ایک کتاب “زندگی سے لطف اٹھاٸیے“ کا تعارف کرایا۔
انسانی زندگی میں طرح طرح کے مسائل پیش آتے ہیں اور اچھے طریقے سے ان کو حل کرکے زندگی کو خوشگوار اور پرمسرت بنایا جاسکتا ہے لیکن بعض اوقات مسائل اس قدر پیچیدہ ہوتے ہیں کہ آپ خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں ۔ ایسی حالت میں ایک کتاب ”زندگی سے لطف اٹھائیے“ آپ کی دستگیری کےلیےحاضر ہے ۔
یہ سعودی مصنف دکتور محمد بن عبدالرحمٰن العریفی کے بیس برس کے تجربات کا حاصل ہے اسے اردو میں دارالسلام نے بڑے فخر سے پیش کیا ہے دارالسلام ادارے کا مرکز سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہے اور مختلف ملکوں میں اس کی شاخیں قائم ہیں ۔
عربی میں اس کتاب کے دس لاکھ سےزااٸد نسخے شائع ہوئے۔
اس میں عام آدمی کو پیش آنے والے مسائل پر قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فراہم کی گٸی ہے۔ انداز بیان دلکش اور معروضی ہے ۔
اس کے مطالعے سے آپ ڈیل کارنیگی جیسے دنیا کے پرستار کی کتب سے بے نیاز ہوجائیں گے جو دوسروں کو راہنمائی فراہم کرتے کرتے خود کشی پرمجبور ہوگیا اس لیے کہ اس کی زندگی اس سچی روحانیت سے خالی تھی جو صرف اور صرف اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانفزا تعلیمات سے میسر آتی ہے ۔
اس کتاب میں زندگی کو سنوارنے کے لیے 88 مضامین ہیں ۔ جو زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں اس لاجواب کتاب کا مطالعہ کیجٸے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کو مطالعہ کی ترغیب دیجئے سب کا بھلا ہوگا ۔
اس کے بعد شہزاد انور نے منظوم کلام پیش کیا۔ انہوں نے پہلے نعتیہ قطع پیش کیا:
یہ جہاں میں جو بھی جمال ہے میرے مصطفے کا کمال ہے
ہمیں بخش دی ہے وہ روشنی
وہ جو روشنی لازوال ہے
اس کے بعد شہزاد نے غزل کے چند اشعار پیش کٸے ۔
نغمے خوشیوں کے کبھی کھایا ہی نہیں
درد سے چھٹکارا کبھی مل پایا ہی نہیں ۔
جس کے آنے سے ہونثوں پہ آٸے ہنسی
ہمسفر ایسا کوئی آیا ہی نہیں
مجھ کو سمجھاتا ہے ہر کوٸی دوستو
مجھ کو کوئی بھی سمجھ پایا ہی نہیں
مجھ سے روٹھا تو ہے پہلے بھی وہ مگر
اب کہ روٹھا تو کبھی آیا ہی نہیں
جب سے بچھڑا وہ میرا دلنشیں
ھر انور کوئی بھایا ہی نہیں
معروف علمی و ادبی شخصیت اشفاق احمد نے کہا کہ میں یوٹیوب پر کتابوں کے تبصروں پر مشتمل ویڈیو بناتا ہوں ۔ فیس بک پر گروپ بھی ہے، کتابیں جو میں نے پڑھیں ۔
یہ کتاب , اناطول لیون کی ہے، پاکستان اے ہارڈ کنٹری ۔ اس کا اردو رجمہ ہوا، پاکستان ایک پر عزم سخت جان ملک ۔
یہ بہت اچھی کتاب ہے، پاکستان کے حوالے سے ایک غیرملکی کی۔ اس نے یہ بتایا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے دنیا کا، جو بہت ہی عجیب و غریب اور بہت ہی پر عزم اور سخت جان قوم پر مشتمل ہے اس قوم پر بہت زیادہ مشکلات 1947 سے لے کر آج تک آئی ہیں۔ لیکن اس قوم نے ہر مشکل کا بہت بہادری اور دلیری سے مقابلہ کیا ۔
پاکستان ہر مشکل سے نکل جائے گا اور اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ پاکستان فیل ہو جائے گا یا ختم ہوجاٸے گا تو یہ آپ کی بھول ہے ۔ 2010 میں شاٸع ہوٸی تھی یہ کتاب ۔
یہ کتاب بہت اچھی ہے کبھی موقع ملے تو اس کا مطالعہ کیجیے گا۔
علم روست کے بانی اور مصنف اور ادیب میر حسین علی امام نے
ہندوستان کے مولانا وحیدالدین کے ترجمہ قرآن کے پیش لفظ سے ای اقتباس سنایا۔
قرآن کا اسلوب بیاں بھی ایک منفرد اسلوب ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ انتہاٸی مربوط ہے ۔ قرآن کے اسلوب کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ وہ شاہانہ اسلوب ہے ۔
قرآن کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کا مصنف ایک برتر مقام پر ہے جہاں سے وہ ساری انسانیت کو دیکھ رہا ہے
قرآن کو سمجھنےکے لٸے یہاہم بات ہے کہ یہ کوٸی قانونی کتاب نہیں بلکہ یہ ایک دعوتی کتاب ہے ۔
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
سعودی عرب سے اس آن لاٸن محفل میں شریک نوید یار خان نے عائض قرنی کی کتاب ”غم نہ کرو“ کا ایک اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کا یو ٹیوب پر ”این واٸی کے اینڈ بک“ کے نام سے چینل ہے جو بہت مقبول ہے اس کے دس ہزار سے زاٸد سبسکراٸبر ہیں ۔ اس میں وہ بڑے خوبصورت اور دلنشین انداز میں اردو کتب پر بہترین انداز میں تبصرے کرتے ہیں ۔
ہے اس کا خبر اسٹیشن ہم نہ کریں اللہ ہمارے ساتھ ہے جاؤں گا جس کا عنوان ہے تالی نہ بیٹھے دنیا میں خالی بیٹھنے والے وہ ہوتے ہیں جو
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
اس کے بعد سعودی عرب سے آن لائن نوید یار خان نےنوید یار خان نے ایک کتاب غم نہ کرو سے اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کاواضح رہے کہ نوید یار خان کا یوٹیوب پر ”این وائی کی اینڈ بکس“ کے نام سے ایک چینل ہے جو خاصا مقبول ہے ۔ اس کے دس ہزار سے زائد سبسکرائبر ہے ۔ حنیف یارخان اس چینل میں اردو کی کتب کا بہترین انداز میں میں تعارف کراتے ہیں ۔ اور سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے روزانہ آن لائن علم دوست محفل میں شریک ہوتے ہیں ۔
فیضان گل نے بھی شرکت کی ۔

جب سورج غروب ہوگیا تو کراچی کی ایک بستی میں علم کی شمع روشن ہوٸی ۔ کرونا وائرس کے بعد لاک ڈاون اور احتیاطی تدابیر کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوگٸے تو مطالعہ کے فروغ کے لئے کام کرنے والے ادارہ علم دوست نے آن لاٸن علم دوست محفلوں کا سلسلہ شروع کیا۔
اس حوالے سے زوم کلاوڈ میٹنگ ایپ سے مدد لی گٸی۔
یکم اپریل کی شام ہوٸی تو حسب معمول علم دوست محفل کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلے علم دوست کے سربراہ اور اس محفل کے میزبان شبیر ابن عادل نے ایک کتاب “زندگی سے لطف اٹھاٸیے“ کا تعارف کرایا۔
انسانی زندگی میں طرح طرح کے مسائل پیش آتے ہیں اور اچھے طریقے سے ان کو حل کرکے زندگی کو خوشگوار اور پرمسرت بنایا جاسکتا ہے لیکن بعض اوقات مسائل اس قدر پیچیدہ ہوتے ہیں کہ آپ خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں ۔ ایسی حالت میں ایک کتاب ”زندگی سے لطف اٹھائیے“ آپ کی دستگیری کےلیےحاضر ہے ۔
یہ سعودی مصنف دکتور محمد بن عبدالرحمٰن العریفی کے بیس برس کے تجربات کا حاصل ہے اسے اردو میں دارالسلام نے بڑے فخر سے پیش کیا ہے دارالسلام ادارے کا مرکز سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہے اور مختلف ملکوں میں اس کی شاخیں قائم ہیں ۔
عربی میں اس کتاب کے دس لاکھ سےزااٸد نسخے شائع ہوئے۔
اس میں عام آدمی کو پیش آنے والے مسائل پر قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فراہم کی گٸی ہے۔ انداز بیان دلکش اور معروضی ہے ۔
اس کے مطالعے سے آپ ڈیل کارنیگی جیسے دنیا کے پرستار کی کتب سے بے نیاز ہوجائیں گے جو دوسروں کو راہنمائی فراہم کرتے کرتے خود کشی پرمجبور ہوگیا اس لیے کہ اس کی زندگی اس سچی روحانیت سے خالی تھی جو صرف اور صرف اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانفزا تعلیمات سے میسر آتی ہے ۔
اس کتاب میں زندگی کو سنوارنے کے لیے 88 مضامین ہیں ۔ جو زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں اس لاجواب کتاب کا مطالعہ کیجٸے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کو مطالعہ کی ترغیب دیجئے سب کا بھلا ہوگا ۔
اس کے بعد شہزاد انور نے منظوم کلام پیش کیا۔ انہوں نے پہلے نعتیہ قطع پیش کیا:
یہ جہاں میں جو بھی جمال ہے میرے مصطفے کا کمال ہے
ہمیں بخش دی ہے وہ روشنی
وہ جو روشنی لازوال ہے
اس کے بعد شہزاد نے غزل کے چند اشعار پیش کٸے ۔
نغمے خوشیوں کے کبھی کھایا ہی نہیں
درد سے چھٹکارا کبھی مل پایا ہی نہیں ۔
جس کے آنے سے ہونثوں پہ آٸے ہنسی
ہمسفر ایسا کوئی آیا ہی نہیں
مجھ کو سمجھاتا ہے ہر کوٸی دوستو
مجھ کو کوئی بھی سمجھ پایا ہی نہیں
مجھ سے روٹھا تو ہے پہلے بھی وہ مگر
اب کہ روٹھا تو کبھی آیا ہی نہیں
جب سے بچھڑا وہ میرا دلنشیں
ھر انور کوئی بھایا ہی نہیں
معروف علمی و ادبی شخصیت اشفاق احمد نے کہا کہ میں یوٹیوب پر کتابوں کے تبصروں پر مشتمل ویڈیو بناتا ہوں ۔ فیس بک پر گروپ بھی ہے، کتابیں جو میں نے پڑھیں ۔
یہ کتاب , اناطول لیون کی ہے، پاکستان اے ہارڈ کنٹری ۔ اس کا اردو رجمہ ہوا، پاکستان ایک پر عزم سخت جان ملک ۔
یہ بہت اچھی کتاب ہے، پاکستان کے حوالے سے ایک غیرملکی کی۔ اس نے یہ بتایا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے دنیا کا، جو بہت ہی عجیب و غریب اور بہت ہی پر عزم اور سخت جان قوم پر مشتمل ہے اس قوم پر بہت زیادہ مشکلات 1947 سے لے کر آج تک آئی ہیں۔ لیکن اس قوم نے ہر مشکل کا بہت بہادری اور دلیری سے مقابلہ کیا ۔
پاکستان ہر مشکل سے نکل جائے گا اور اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ پاکستان فیل ہو جائے گا یا ختم ہوجاٸے گا تو یہ آپ کی بھول ہے ۔ 2010 میں شاٸع ہوٸی تھی یہ کتاب ۔
یہ کتاب بہت اچھی ہے کبھی موقع ملے تو اس کا مطالعہ کیجیے گا۔
علم روست کے بانی اور مصنف اور ادیب میر حسین علی امام نے
ہندوستان کے مولانا وحیدالدین کے ترجمہ قرآن کے پیش لفظ سے ای اقتباس سنایا۔
قرآن کا اسلوب بیاں بھی ایک منفرد اسلوب ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ انتہاٸی مربوط ہے ۔ قرآن کے اسلوب کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ وہ شاہانہ اسلوب ہے ۔
قرآن کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کا مصنف ایک برتر مقام پر ہے جہاں سے وہ ساری انسانیت کو دیکھ رہا ہے
قرآن کو سمجھنےکے لٸے یہاہم بات ہے کہ یہ کوٸی قانونی کتاب نہیں بلکہ یہ ایک دعوتی کتاب ہے ۔
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
سعودی عرب سے اس آن لاٸن محفل میں شریک نوید یار خان نے عائض قرنی کی کتاب ”غم نہ کرو“ کا ایک اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کا یو ٹیوب پر ”این واٸی کے اینڈ بک“ کے نام سے چینل ہے جو بہت مقبول ہے اس کے دس ہزار سے زاٸد سبسکراٸبر ہیں ۔ اس میں وہ بڑے خوبصورت اور دلنشین انداز میں اردو کتب پر بہترین انداز میں تبصرے کرتے ہیں ۔
ہے اس کا خبر اسٹیشن ہم نہ کریں اللہ ہمارے ساتھ ہے جاؤں گا جس کا عنوان ہے تالی نہ بیٹھے دنیا میں خالی بیٹھنے والے وہ ہوتے ہیں جو
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
اس کے بعد سعودی عرب سے آن لائن نوید یار خان نےنوید یار خان نے ایک کتاب غم نہ کرو سے اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کاواضح رہے کہ نوید یار خان کا یوٹیوب پر ”این وائی کی اینڈ بکس“ کے نام سے ایک چینل ہے جو خاصا مقبول ہے ۔ اس کے دس ہزار سے زائد سبسکرائبر ہے ۔ حنیف یارخان اس چینل میں اردو کی کتب کا بہترین انداز میں میں تعارف کراتے ہیں ۔ اور سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے روزانہ آن لائن علم دوست محفل میں شریک ہوتے ہیں ۔
فیضان گل نے بھی شرکت کی ۔

جب سورج غروب ہوگیا تو کراچی کی ایک بستی میں علم کی شمع روشن ہوٸی ۔ کرونا وائرس کے بعد لاک ڈاون اور احتیاطی تدابیر کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوگٸے تو مطالعہ کے فروغ کے لئے کام کرنے والے ادارہ علم دوست نے آن لاٸن علم دوست محفلوں کا سلسلہ شروع کیا۔
اس حوالے سے زوم کلاوڈ میٹنگ ایپ سے مدد لی گٸی۔
یکم اپریل کی شام ہوٸی تو حسب معمول علم دوست محفل کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلے علم دوست کے سربراہ اور اس محفل کے میزبان شبیر ابن عادل نے ایک کتاب “زندگی سے لطف اٹھاٸیے“ کا تعارف کرایا۔
انسانی زندگی میں طرح طرح کے مسائل پیش آتے ہیں اور اچھے طریقے سے ان کو حل کرکے زندگی کو خوشگوار اور پرمسرت بنایا جاسکتا ہے لیکن بعض اوقات مسائل اس قدر پیچیدہ ہوتے ہیں کہ آپ خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں ۔ ایسی حالت میں ایک کتاب ”زندگی سے لطف اٹھائیے“ آپ کی دستگیری کےلیےحاضر ہے ۔
یہ سعودی مصنف دکتور محمد بن عبدالرحمٰن العریفی کے بیس برس کے تجربات کا حاصل ہے اسے اردو میں دارالسلام نے بڑے فخر سے پیش کیا ہے دارالسلام ادارے کا مرکز سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہے اور مختلف ملکوں میں اس کی شاخیں قائم ہیں ۔
عربی میں اس کتاب کے دس لاکھ سےزااٸد نسخے شائع ہوئے۔
اس میں عام آدمی کو پیش آنے والے مسائل پر قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فراہم کی گٸی ہے۔ انداز بیان دلکش اور معروضی ہے ۔
اس کے مطالعے سے آپ ڈیل کارنیگی جیسے دنیا کے پرستار کی کتب سے بے نیاز ہوجائیں گے جو دوسروں کو راہنمائی فراہم کرتے کرتے خود کشی پرمجبور ہوگیا اس لیے کہ اس کی زندگی اس سچی روحانیت سے خالی تھی جو صرف اور صرف اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانفزا تعلیمات سے میسر آتی ہے ۔
اس کتاب میں زندگی کو سنوارنے کے لیے 88 مضامین ہیں ۔ جو زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں اس لاجواب کتاب کا مطالعہ کیجٸے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کو مطالعہ کی ترغیب دیجئے سب کا بھلا ہوگا ۔
اس کے بعد شہزاد انور نے منظوم کلام پیش کیا۔ انہوں نے پہلے نعتیہ قطع پیش کیا:
یہ جہاں میں جو بھی جمال ہے میرے مصطفے کا کمال ہے
ہمیں بخش دی ہے وہ روشنی
وہ جو روشنی لازوال ہے
اس کے بعد شہزاد نے غزل کے چند اشعار پیش کٸے ۔
نغمے خوشیوں کے کبھی کھایا ہی نہیں
درد سے چھٹکارا کبھی مل پایا ہی نہیں ۔
جس کے آنے سے ہونثوں پہ آٸے ہنسی
ہمسفر ایسا کوئی آیا ہی نہیں
مجھ کو سمجھاتا ہے ہر کوٸی دوستو
مجھ کو کوئی بھی سمجھ پایا ہی نہیں
مجھ سے روٹھا تو ہے پہلے بھی وہ مگر
اب کہ روٹھا تو کبھی آیا ہی نہیں
جب سے بچھڑا وہ میرا دلنشیں
ھر انور کوئی بھایا ہی نہیں
معروف علمی و ادبی شخصیت اشفاق احمد نے کہا کہ میں یوٹیوب پر کتابوں کے تبصروں پر مشتمل ویڈیو بناتا ہوں ۔ فیس بک پر گروپ بھی ہے، کتابیں جو میں نے پڑھیں ۔
یہ کتاب , اناطول لیون کی ہے، پاکستان اے ہارڈ کنٹری ۔ اس کا اردو رجمہ ہوا، پاکستان ایک پر عزم سخت جان ملک ۔
یہ بہت اچھی کتاب ہے، پاکستان کے حوالے سے ایک غیرملکی کی۔ اس نے یہ بتایا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے دنیا کا، جو بہت ہی عجیب و غریب اور بہت ہی پر عزم اور سخت جان قوم پر مشتمل ہے اس قوم پر بہت زیادہ مشکلات 1947 سے لے کر آج تک آئی ہیں۔ لیکن اس قوم نے ہر مشکل کا بہت بہادری اور دلیری سے مقابلہ کیا ۔
پاکستان ہر مشکل سے نکل جائے گا اور اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ پاکستان فیل ہو جائے گا یا ختم ہوجاٸے گا تو یہ آپ کی بھول ہے ۔ 2010 میں شاٸع ہوٸی تھی یہ کتاب ۔
یہ کتاب بہت اچھی ہے کبھی موقع ملے تو اس کا مطالعہ کیجیے گا۔
علم روست کے بانی اور مصنف اور ادیب میر حسین علی امام نے
ہندوستان کے مولانا وحیدالدین کے ترجمہ قرآن کے پیش لفظ سے ای اقتباس سنایا۔
قرآن کا اسلوب بیاں بھی ایک منفرد اسلوب ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ انتہاٸی مربوط ہے ۔ قرآن کے اسلوب کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ وہ شاہانہ اسلوب ہے ۔
قرآن کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کا مصنف ایک برتر مقام پر ہے جہاں سے وہ ساری انسانیت کو دیکھ رہا ہے
قرآن کو سمجھنےکے لٸے یہاہم بات ہے کہ یہ کوٸی قانونی کتاب نہیں بلکہ یہ ایک دعوتی کتاب ہے ۔
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
سعودی عرب سے اس آن لاٸن محفل میں شریک نوید یار خان نے عائض قرنی کی کتاب ”غم نہ کرو“ کا ایک اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کا یو ٹیوب پر ”این واٸی کے اینڈ بک“ کے نام سے چینل ہے جو بہت مقبول ہے اس کے دس ہزار سے زاٸد سبسکراٸبر ہیں ۔ اس میں وہ بڑے خوبصورت اور دلنشین انداز میں اردو کتب پر بہترین انداز میں تبصرے کرتے ہیں ۔
ہے اس کا خبر اسٹیشن ہم نہ کریں اللہ ہمارے ساتھ ہے جاؤں گا جس کا عنوان ہے تالی نہ بیٹھے دنیا میں خالی بیٹھنے والے وہ ہوتے ہیں جو
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
اس کے بعد سعودی عرب سے آن لائن نوید یار خان نےنوید یار خان نے ایک کتاب غم نہ کرو سے اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کاواضح رہے کہ نوید یار خان کا یوٹیوب پر ”این وائی کی اینڈ بکس“ کے نام سے ایک چینل ہے جو خاصا مقبول ہے ۔ اس کے دس ہزار سے زائد سبسکرائبر ہے ۔ حنیف یارخان اس چینل میں اردو کی کتب کا بہترین انداز میں میں تعارف کراتے ہیں ۔ اور سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے روزانہ آن لائن علم دوست محفل میں شریک ہوتے ہیں ۔
فیضان گل نے بھی شرکت کی ۔

جب سورج غروب ہوگیا تو کراچی کی ایک بستی میں علم کی شمع روشن ہوٸی ۔ کرونا وائرس کے بعد لاک ڈاون اور احتیاطی تدابیر کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوگٸے تو مطالعہ کے فروغ کے لئے کام کرنے والے ادارہ علم دوست نے آن لاٸن علم دوست محفلوں کا سلسلہ شروع کیا۔
اس حوالے سے زوم کلاوڈ میٹنگ ایپ سے مدد لی گٸی۔
یکم اپریل کی شام ہوٸی تو حسب معمول علم دوست محفل کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلے علم دوست کے سربراہ اور اس محفل کے میزبان شبیر ابن عادل نے ایک کتاب “زندگی سے لطف اٹھاٸیے“ کا تعارف کرایا۔
انسانی زندگی میں طرح طرح کے مسائل پیش آتے ہیں اور اچھے طریقے سے ان کو حل کرکے زندگی کو خوشگوار اور پرمسرت بنایا جاسکتا ہے لیکن بعض اوقات مسائل اس قدر پیچیدہ ہوتے ہیں کہ آپ خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں ۔ ایسی حالت میں ایک کتاب ”زندگی سے لطف اٹھائیے“ آپ کی دستگیری کےلیےحاضر ہے ۔
یہ سعودی مصنف دکتور محمد بن عبدالرحمٰن العریفی کے بیس برس کے تجربات کا حاصل ہے اسے اردو میں دارالسلام نے بڑے فخر سے پیش کیا ہے دارالسلام ادارے کا مرکز سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہے اور مختلف ملکوں میں اس کی شاخیں قائم ہیں ۔
عربی میں اس کتاب کے دس لاکھ سےزااٸد نسخے شائع ہوئے۔
اس میں عام آدمی کو پیش آنے والے مسائل پر قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فراہم کی گٸی ہے۔ انداز بیان دلکش اور معروضی ہے ۔
اس کے مطالعے سے آپ ڈیل کارنیگی جیسے دنیا کے پرستار کی کتب سے بے نیاز ہوجائیں گے جو دوسروں کو راہنمائی فراہم کرتے کرتے خود کشی پرمجبور ہوگیا اس لیے کہ اس کی زندگی اس سچی روحانیت سے خالی تھی جو صرف اور صرف اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانفزا تعلیمات سے میسر آتی ہے ۔
اس کتاب میں زندگی کو سنوارنے کے لیے 88 مضامین ہیں ۔ جو زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں اس لاجواب کتاب کا مطالعہ کیجٸے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کو مطالعہ کی ترغیب دیجئے سب کا بھلا ہوگا ۔
اس کے بعد شہزاد انور نے منظوم کلام پیش کیا۔ انہوں نے پہلے نعتیہ قطع پیش کیا:
یہ جہاں میں جو بھی جمال ہے میرے مصطفے کا کمال ہے
ہمیں بخش دی ہے وہ روشنی
وہ جو روشنی لازوال ہے
اس کے بعد شہزاد نے غزل کے چند اشعار پیش کٸے ۔
نغمے خوشیوں کے کبھی کھایا ہی نہیں
درد سے چھٹکارا کبھی مل پایا ہی نہیں ۔
جس کے آنے سے ہونثوں پہ آٸے ہنسی
ہمسفر ایسا کوئی آیا ہی نہیں
مجھ کو سمجھاتا ہے ہر کوٸی دوستو
مجھ کو کوئی بھی سمجھ پایا ہی نہیں
مجھ سے روٹھا تو ہے پہلے بھی وہ مگر
اب کہ روٹھا تو کبھی آیا ہی نہیں
جب سے بچھڑا وہ میرا دلنشیں
ھر انور کوئی بھایا ہی نہیں
معروف علمی و ادبی شخصیت اشفاق احمد نے کہا کہ میں یوٹیوب پر کتابوں کے تبصروں پر مشتمل ویڈیو بناتا ہوں ۔ فیس بک پر گروپ بھی ہے، کتابیں جو میں نے پڑھیں ۔
یہ کتاب , اناطول لیون کی ہے، پاکستان اے ہارڈ کنٹری ۔ اس کا اردو رجمہ ہوا، پاکستان ایک پر عزم سخت جان ملک ۔
یہ بہت اچھی کتاب ہے، پاکستان کے حوالے سے ایک غیرملکی کی۔ اس نے یہ بتایا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے دنیا کا، جو بہت ہی عجیب و غریب اور بہت ہی پر عزم اور سخت جان قوم پر مشتمل ہے اس قوم پر بہت زیادہ مشکلات 1947 سے لے کر آج تک آئی ہیں۔ لیکن اس قوم نے ہر مشکل کا بہت بہادری اور دلیری سے مقابلہ کیا ۔
پاکستان ہر مشکل سے نکل جائے گا اور اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ پاکستان فیل ہو جائے گا یا ختم ہوجاٸے گا تو یہ آپ کی بھول ہے ۔ 2010 میں شاٸع ہوٸی تھی یہ کتاب ۔
یہ کتاب بہت اچھی ہے کبھی موقع ملے تو اس کا مطالعہ کیجیے گا۔
علم روست کے بانی اور مصنف اور ادیب میر حسین علی امام نے
ہندوستان کے مولانا وحیدالدین کے ترجمہ قرآن کے پیش لفظ سے ای اقتباس سنایا۔
قرآن کا اسلوب بیاں بھی ایک منفرد اسلوب ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ انتہاٸی مربوط ہے ۔ قرآن کے اسلوب کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ وہ شاہانہ اسلوب ہے ۔
قرآن کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کا مصنف ایک برتر مقام پر ہے جہاں سے وہ ساری انسانیت کو دیکھ رہا ہے
قرآن کو سمجھنےکے لٸے یہاہم بات ہے کہ یہ کوٸی قانونی کتاب نہیں بلکہ یہ ایک دعوتی کتاب ہے ۔
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
سعودی عرب سے اس آن لاٸن محفل میں شریک نوید یار خان نے عائض قرنی کی کتاب ”غم نہ کرو“ کا ایک اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کا یو ٹیوب پر ”این واٸی کے اینڈ بک“ کے نام سے چینل ہے جو بہت مقبول ہے اس کے دس ہزار سے زاٸد سبسکراٸبر ہیں ۔ اس میں وہ بڑے خوبصورت اور دلنشین انداز میں اردو کتب پر بہترین انداز میں تبصرے کرتے ہیں ۔
ہے اس کا خبر اسٹیشن ہم نہ کریں اللہ ہمارے ساتھ ہے جاؤں گا جس کا عنوان ہے تالی نہ بیٹھے دنیا میں خالی بیٹھنے والے وہ ہوتے ہیں جو
اس کے میر حسین نے اپنی ایک آزاد نظم سناٸی:
ماضی میں میں نے یہ سوچا تھا
اپنے نفس کو قتل کرکے کہیں دور چلا جاؤں گا
لیکن حال میں میرے نفس نے مجھے قتل کر ڈالا
اور مطمٸن سا بیٹھا لگتا ہے
مستقبل میں جب لوگ
میری یہ داستان سنیں گے
مجھے نہیں معلوم
کہ ہنسیں گے یا روٸیں گے
اس کے بعد سعودی عرب سے آن لائن نوید یار خان نےنوید یار خان نے ایک کتاب غم نہ کرو سے اقتباس سنایا ۔ واضح رہے کہ نوید یار خان کاواضح رہے کہ نوید یار خان کا یوٹیوب پر ”این وائی کی اینڈ بکس“ کے نام سے ایک چینل ہے جو خاصا مقبول ہے ۔ اس کے دس ہزار سے زائد سبسکرائبر ہے ۔ حنیف یارخان اس چینل میں اردو کی کتب کا بہترین انداز میں میں تعارف کراتے ہیں ۔ اور سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے روزانہ آن لائن علم دوست محفل میں شریک ہوتے ہیں ۔
فیضان گل نے بھی شرکت کی ۔