کرونا وائرس ، زندگی کے ہر میدان کو بری طرح اور بہت تیزی سے متاثر کر رہا ہے. اس وائرس سے سب سے پہلے جو شعبہ متاثر ہوا، وہ تعلیم ہے. دنیا بھر میں بچوں کے لیے سکولز بند ہوئے. کالج اور یونیورسٹیاں بھی بند ہیں. لیکن کیا اس وبا کے مکمل خاتمے اور اس پر قابو پانے تک تعلیمی اداروں کی بندش کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا یا پھر اس وبا کے کنٹرول ہونے تک تعلیم کے لیے متبادل اور موثر رستے نکالے جائیں گے.
پاکستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں تعلیمی اداروں نے آن لائن ایجوکیشن کا سلسلہ شروع کر دیا ہے. لیکن پاکستان میں آن لائن تعلیم دینے والے اداروں کی تعداد نہایت کم ہے.
یہ بھی اہم سوال ہے کہ آن لائن ایجوکیشن، روایتی طریقہ تعلیم کی طرح مؤثر اور معیاری ہوگی؟ کیا آن لائن طریقہ تعلیم سے پاکستان کے تمام بچوں کو طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکتا ہے؟
ہر مشکل وقت جہاں مصائب اور پریشانیوں کا باعث ہوتا ہے، وہاں کئی مواقع اور بہتری کے رستے بھی پیدا کرتا ہے. یہ انسان اور قوموں کی زندگی کی بصیرت ہوتی ہے کہ وہ مصائب کا شکار ہو کر زوال پذیر ہوتے ہیں یا پھر مصائب پر قابو پانے کے لئے مواقع بھی تلاش کرتے ہیں اور نئے رستے بھی تراشتے ہیں.
تعلیمی تسلسل ، جو کہ قوموں کی زندگی اور مستقبل کے بقا کی ضمانت ہوتا ہے، کرونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے بری طرح متاثر ہو چکا ہے.. اگر اس میدان میں فیصلہ سازی میں کوئی تاخیر کی گئی اور کسی طرح کی کوتاہی ہوئی تو اس کی قیمت بھی دہائیوں تک قوم کو ادا کرنا پڑے گی.
کروان وائرس کی وبا کے خاتمے تک تعلیمی ادارے بند کر دینا، ایسی ہی سنگین غلطی ہوگی.
جلد یا بدیر، نہ صرف ہمیں، بلکہ دنیا بھر کے ادارے آن لائن ایجوکیشن کی طرف جائیں گے. اور جو یونیورسٹی یا کالج پانچ سے سات سال میں کسی ڈگری یا سرٹیفکیٹ کی پیشکش کرتی ہیں، آن لائن ایجوکیشن کی بنیاد تعلیمی ادارے ، وہی ڈگری اور سرٹیفکیٹ چند ہفتوں اور مہینوں کے قلیل وقت میں آفر کریں گے.
اور ایسا دنیا بھر میں ہوگا. طلبا کے لیے یہ آسانی ہو گی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر تعلیمی ادارے تک سفر کا وقت، اور اس پر آنے والے اخراجات کی بچت کر سکیں گے، اور دوسری طرف تین سے چار سال کی ڈگری، تین سے چار مہینے. میں حاصل کریں گے.
اور اگر ہم تعلیم کے اس نئے میدان میں کسی بھی وجہ سے پیچھے رہ گئے تو، اور تعلیم کا روایتی طریقہ کار کچھ زیادہ عرصے تک معطل رہا تو اس کا نقصان کرونا وائرس سے زیادہ ہو گا.
فیصلہ کرنے کا وقت بہت کم. ہے اور پورے ملک کے تمام تعلیمی اداروں اور طلبا کو آن لائن تعلیم کے لیے تیار کرنا ہی آگے بڑھنے کا واحد رستہ ہے. لیکن یہ رستہ آسان نہیں. اور اس وقت جب کرونا وائرس کا خطرہ انتہائی صورت میں ہو، اقر زندگی کا ہر شعبہ اس کہ لپیٹ میں آ چکا ہو، تو تعلیم کے میدان بڑے فیصلے کرنا اور بھی زیادہ مشکل کام ہے
لیکن بڑے فیصلوں کے علاوہ کوئی اور. رستہ نہیں انتہائی کم وقت میں ہمیں طے کرنا یے کہ آن لائن ایجوکیشن کے لیے ہم کیسے پقرے پاکستان کے طلبا اقر اداروں کو تیار کر سکتے ہیں. کیونکہ آئندہ کی یونیورسٹیاں بڑی بڑی عمارتوں پر نہیں، بلکہ بڑی اور موثر ویب سائٹس پر ہی مبنی ہوں گی.