Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
مقبوضہ کشمیر میں عوامی حقوق کی پامالی، کاروبار زندگی کی ادائیگی کے سلسلے میں مسلسل پابندیوں اور نقل و حمل میں رکاوٹوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس جیسی خطرناک وبا سے نمٹنے میں غیر معمولی رکاوٹیں حال ہو چکی ہیں جنھیں فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
وزارت خارجہ پاکستان کے ترجمان کے دفتر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان اس سلسلے میں مسلسل متحرک ہے ۔اسی مقصد کے پیش نظر وزیر خارجہ پاکستان عالمی رہنماؤن سے رابطے میں ہیں اور انھیں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرکے ان پابندیوں کے خاتمے کے لیے آواز اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کورونا کی وبا سے پیدا شدہ حالات سے آگاہی حاصل کر کے اپنی جانیں بچا سکیں ۔
وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں منگل کو اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمین سے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا اور مقبوضہ کشمیر کورونا وبا سے کے متاثرہ دو افراد کی اموات سے انھیں آگاہ کیا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ مقبوضہ وادی کی جیلوں میں حالات بہت خراب ہیں جن کی وجہ سے ان جیلوں میں وبا پھوٹ سکتی ہے جو بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
وزیر خآرجہ نے اسلامی ممالک سمیت تمام عالم انسانیت کے لئے کورونا سے پیدا ہونے والے چیلنج کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ ڈاکٹریوسف الثمین کی اس تجویز کی تائید کی کہ اسلامی ممالک کی حکومتوں، سائنسدانوں اور تحقیقی اداروں کو باہمی تعاون کے ساتھ کر اس پیچیدہ مسئلے حل تلاش کرنا چاہئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ترقی پزیر ممالک کے ذمے قرضوں میں نرمی کی جائے اور ان کی ادائیگی کے طریقوں میں آسانی پیدا کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل قیمتی انسانی جانیں بچانے کے لئے استعمال کر سکیں اور ان ملکوں کی کمزور معیشتوں کو سنبھالا مل سکے۔ ان مشکل حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی ترقیاتی بنک کے کے تعاون سے اسلامی تعاون تنظیم رکن ممالک کی مدد کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔
وزیر خارجہ نے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کو بھی اجاگر کیا جس کے نتیجے میں نئی دہلی میں مسلمانوں کو دانستہ ہدف بنا کرقتل کیاگیا اور منظم انداز میں تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔
وزیر خارجہ نے گھروں پر نظر بند سینئر حریت قیادت کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یاسین ملک کی صحت انتہائی خراب ہے لیکن وہ اس کے باوجود بھارتی اقدامات اور سنگ دلی کو اجاگر کرنے کے لیے بھوک ہڑتال پر مجبور ہیں جس کی سے ان کی جان خطرے میں پڑ چکی ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں، کشمیریوں کی جائیداد پر زبردستی قبضے اور 6 ہزار ایکڑ غیرکشمیریوں کو الاٹ کرنے کے ناپاک عزائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو جنیوا قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں عوامی حقوق کی پامالی، کاروبار زندگی کی ادائیگی کے سلسلے میں مسلسل پابندیوں اور نقل و حمل میں رکاوٹوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس جیسی خطرناک وبا سے نمٹنے میں غیر معمولی رکاوٹیں حال ہو چکی ہیں جنھیں فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
وزارت خارجہ پاکستان کے ترجمان کے دفتر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان اس سلسلے میں مسلسل متحرک ہے ۔اسی مقصد کے پیش نظر وزیر خارجہ پاکستان عالمی رہنماؤن سے رابطے میں ہیں اور انھیں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرکے ان پابندیوں کے خاتمے کے لیے آواز اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کورونا کی وبا سے پیدا شدہ حالات سے آگاہی حاصل کر کے اپنی جانیں بچا سکیں ۔
وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں منگل کو اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمین سے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا اور مقبوضہ کشمیر کورونا وبا سے کے متاثرہ دو افراد کی اموات سے انھیں آگاہ کیا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ مقبوضہ وادی کی جیلوں میں حالات بہت خراب ہیں جن کی وجہ سے ان جیلوں میں وبا پھوٹ سکتی ہے جو بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
وزیر خآرجہ نے اسلامی ممالک سمیت تمام عالم انسانیت کے لئے کورونا سے پیدا ہونے والے چیلنج کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ ڈاکٹریوسف الثمین کی اس تجویز کی تائید کی کہ اسلامی ممالک کی حکومتوں، سائنسدانوں اور تحقیقی اداروں کو باہمی تعاون کے ساتھ کر اس پیچیدہ مسئلے حل تلاش کرنا چاہئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ترقی پزیر ممالک کے ذمے قرضوں میں نرمی کی جائے اور ان کی ادائیگی کے طریقوں میں آسانی پیدا کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل قیمتی انسانی جانیں بچانے کے لئے استعمال کر سکیں اور ان ملکوں کی کمزور معیشتوں کو سنبھالا مل سکے۔ ان مشکل حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی ترقیاتی بنک کے کے تعاون سے اسلامی تعاون تنظیم رکن ممالک کی مدد کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔
وزیر خارجہ نے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کو بھی اجاگر کیا جس کے نتیجے میں نئی دہلی میں مسلمانوں کو دانستہ ہدف بنا کرقتل کیاگیا اور منظم انداز میں تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔
وزیر خارجہ نے گھروں پر نظر بند سینئر حریت قیادت کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یاسین ملک کی صحت انتہائی خراب ہے لیکن وہ اس کے باوجود بھارتی اقدامات اور سنگ دلی کو اجاگر کرنے کے لیے بھوک ہڑتال پر مجبور ہیں جس کی سے ان کی جان خطرے میں پڑ چکی ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں، کشمیریوں کی جائیداد پر زبردستی قبضے اور 6 ہزار ایکڑ غیرکشمیریوں کو الاٹ کرنے کے ناپاک عزائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو جنیوا قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں عوامی حقوق کی پامالی، کاروبار زندگی کی ادائیگی کے سلسلے میں مسلسل پابندیوں اور نقل و حمل میں رکاوٹوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس جیسی خطرناک وبا سے نمٹنے میں غیر معمولی رکاوٹیں حال ہو چکی ہیں جنھیں فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
وزارت خارجہ پاکستان کے ترجمان کے دفتر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان اس سلسلے میں مسلسل متحرک ہے ۔اسی مقصد کے پیش نظر وزیر خارجہ پاکستان عالمی رہنماؤن سے رابطے میں ہیں اور انھیں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرکے ان پابندیوں کے خاتمے کے لیے آواز اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کورونا کی وبا سے پیدا شدہ حالات سے آگاہی حاصل کر کے اپنی جانیں بچا سکیں ۔
وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں منگل کو اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمین سے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا اور مقبوضہ کشمیر کورونا وبا سے کے متاثرہ دو افراد کی اموات سے انھیں آگاہ کیا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ مقبوضہ وادی کی جیلوں میں حالات بہت خراب ہیں جن کی وجہ سے ان جیلوں میں وبا پھوٹ سکتی ہے جو بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
وزیر خآرجہ نے اسلامی ممالک سمیت تمام عالم انسانیت کے لئے کورونا سے پیدا ہونے والے چیلنج کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ ڈاکٹریوسف الثمین کی اس تجویز کی تائید کی کہ اسلامی ممالک کی حکومتوں، سائنسدانوں اور تحقیقی اداروں کو باہمی تعاون کے ساتھ کر اس پیچیدہ مسئلے حل تلاش کرنا چاہئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ترقی پزیر ممالک کے ذمے قرضوں میں نرمی کی جائے اور ان کی ادائیگی کے طریقوں میں آسانی پیدا کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل قیمتی انسانی جانیں بچانے کے لئے استعمال کر سکیں اور ان ملکوں کی کمزور معیشتوں کو سنبھالا مل سکے۔ ان مشکل حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی ترقیاتی بنک کے کے تعاون سے اسلامی تعاون تنظیم رکن ممالک کی مدد کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔
وزیر خارجہ نے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کو بھی اجاگر کیا جس کے نتیجے میں نئی دہلی میں مسلمانوں کو دانستہ ہدف بنا کرقتل کیاگیا اور منظم انداز میں تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔
وزیر خارجہ نے گھروں پر نظر بند سینئر حریت قیادت کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یاسین ملک کی صحت انتہائی خراب ہے لیکن وہ اس کے باوجود بھارتی اقدامات اور سنگ دلی کو اجاگر کرنے کے لیے بھوک ہڑتال پر مجبور ہیں جس کی سے ان کی جان خطرے میں پڑ چکی ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں، کشمیریوں کی جائیداد پر زبردستی قبضے اور 6 ہزار ایکڑ غیرکشمیریوں کو الاٹ کرنے کے ناپاک عزائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو جنیوا قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں عوامی حقوق کی پامالی، کاروبار زندگی کی ادائیگی کے سلسلے میں مسلسل پابندیوں اور نقل و حمل میں رکاوٹوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس جیسی خطرناک وبا سے نمٹنے میں غیر معمولی رکاوٹیں حال ہو چکی ہیں جنھیں فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
وزارت خارجہ پاکستان کے ترجمان کے دفتر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان اس سلسلے میں مسلسل متحرک ہے ۔اسی مقصد کے پیش نظر وزیر خارجہ پاکستان عالمی رہنماؤن سے رابطے میں ہیں اور انھیں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرکے ان پابندیوں کے خاتمے کے لیے آواز اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کورونا کی وبا سے پیدا شدہ حالات سے آگاہی حاصل کر کے اپنی جانیں بچا سکیں ۔
وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں منگل کو اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمین سے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا اور مقبوضہ کشمیر کورونا وبا سے کے متاثرہ دو افراد کی اموات سے انھیں آگاہ کیا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ مقبوضہ وادی کی جیلوں میں حالات بہت خراب ہیں جن کی وجہ سے ان جیلوں میں وبا پھوٹ سکتی ہے جو بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
وزیر خآرجہ نے اسلامی ممالک سمیت تمام عالم انسانیت کے لئے کورونا سے پیدا ہونے والے چیلنج کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ ڈاکٹریوسف الثمین کی اس تجویز کی تائید کی کہ اسلامی ممالک کی حکومتوں، سائنسدانوں اور تحقیقی اداروں کو باہمی تعاون کے ساتھ کر اس پیچیدہ مسئلے حل تلاش کرنا چاہئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ترقی پزیر ممالک کے ذمے قرضوں میں نرمی کی جائے اور ان کی ادائیگی کے طریقوں میں آسانی پیدا کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل قیمتی انسانی جانیں بچانے کے لئے استعمال کر سکیں اور ان ملکوں کی کمزور معیشتوں کو سنبھالا مل سکے۔ ان مشکل حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی ترقیاتی بنک کے کے تعاون سے اسلامی تعاون تنظیم رکن ممالک کی مدد کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔
وزیر خارجہ نے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کو بھی اجاگر کیا جس کے نتیجے میں نئی دہلی میں مسلمانوں کو دانستہ ہدف بنا کرقتل کیاگیا اور منظم انداز میں تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔
وزیر خارجہ نے گھروں پر نظر بند سینئر حریت قیادت کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یاسین ملک کی صحت انتہائی خراب ہے لیکن وہ اس کے باوجود بھارتی اقدامات اور سنگ دلی کو اجاگر کرنے کے لیے بھوک ہڑتال پر مجبور ہیں جس کی سے ان کی جان خطرے میں پڑ چکی ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں، کشمیریوں کی جائیداد پر زبردستی قبضے اور 6 ہزار ایکڑ غیرکشمیریوں کو الاٹ کرنے کے ناپاک عزائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو جنیوا قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔