• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

کرونا وائرس اور میرے سوالات

تحریر: خبیب احمد کنجاہی

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
March 20, 2020
in تبادلہ خیال
0
کرونا وائرس اور میرے سوالات
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

نوول وائرس ایک نیا وائرس ہے جو سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں نمودار ہوا۔ بہت سارے لوگ تو یہ نہیں جانتے ہونگے کہ وائرس کو کرونا وائرس کیوں کہا جا رہا ہے۔ وائرس کرونا نام سے اس لیے مشہور ہوا کیونکہ اٹلی کے ایک گاوں کا نام ہے کرونا۔ اس وائرس کے بارے میں مختلف رائے قائم کی گئی ہیں کہ یہ کس طرح آیا‘ کیا ہے اور کیسے کسی میں آتا ہے۔ البتہ زیادہ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں تک پہنچا۔ اور اب انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے۔
اس کی علامات جو بتائی جاتی ہیں اُس میں بخار‘ کھانسی اور سانس لینے میں دشواری وغیرہ شامل ہے۔ اس وائرس نے تقریبا ہر ملک کو اپنی لپٹ میں لے لیا ہے۔ ہر طرف خوف پھیلا ہوا ہے۔ درپیش مسلۂ یہ ہے کہ اس کی کوئی ویکسین بھی ابھی تک تیار نہیں کی جا سکی۔ بہرحال کچھ احتیاطی تدابیریں بتائی گئیں ہیں جس میں کھانستے وقت منہ کوڈھانپیں‘ اپنا الگ تولیہ استعمال کریں‘ ماسک پہنیں‘ ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھوئیں اور ہجوم سے دور رہیں۔ کہا جاتا یہ وائرس نیا نہیں بلکہ اپنی الگ ہیئت میں پہلے بھی کئی بار حملہ کر چکا ہے۔ اب تک نا جانے کتنے لوگ پوری دنیا میں اس سے متاثر ہوئے ہیں اورکتنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ابھی تعداد کچھ ہے لیکن‘ جب آپ میرا یہ کالم پڑھ رہیں ہوں گے تب تعداد مختلف ہوگی۔
کیا یہ ایک قدرتی وبا ہے یا پھر کوئی کیمیائی جنگ؟ کہا جا رہا ہے کہ یہ ایک کیمیائی جنگ ہے جو امریکہ کی اپنے دشمنوں کیساتھ ہے۔ اس وقت سب ملک اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح اس کی ویکسین تیار کر کے تاریخ رقم کر لی جائے۔ دیکھتے ہیں کون ہوتا کامیاب۔ اس بارویکسین تیار کرنے والوں میں پاکستان کا نام بھی سرِفہرست ہے۔ نیوز میں اب تک یہ خبر بھی آگئی ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا ڈاکٹر ادریس کی سربراہی میں کرونا کی تشخیصی کِٹ تیار کرلی گئی جس کی مالیت صرف پانچ ڈالر ہے۔ اس کِٹ سے پتا چل جائے گا کہ کوئی کرونا سے متاثر ہے یا نہیں۔ کیا یہ کِٹ اپنا کام دکھا پائے گی؟ کیا یہ کِٹ صیح تشخیص کر پائے گی؟۔ دوسری جانب چین کی اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز کا کرونا کی ویکسین تیار کرنے کا دعوی۔
اگر پاکستان کرونا وائرس ویکسین تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا تو کیا یہ اندرونِ ملک اور بیرونِ ممالک میں پوری کی جا سکے گی؟ کیا امریکہ اور اسرائیل اس کو خریدے گا؟ کیا وہ پاکستان کو تاریخ رقم کرنے دے گا؟
ایک امریکی خاتون لکھاری ”سیلویا براوٗنی“ جو خود کو نفسیاتی ماہر مانتی ہے‘ نے تقریبا چالیس کتابیں لکھیں ہیں۔ اس خاتون نے ایک کتاب لکھی‘ جسکا نام ہے ”اینڈ آف دی ڈیز“ جو کہ پیش گوئیوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں 2020ء میں ہونے والی وبا کا ذکر ملتا ہے۔ نمونیا جیسی وبا کا ذکر ملتا ہے لیکن ایک بات اور جو درج ہے وہ یہ ہے کہ یہ خود آئے گئی اور خود جائے گی۔ اس پر کوئی دوائی اثر نہیں کرے گی۔
لیکن اگر دوائی نا بنا پائے تو کیا ہو گا؟ اور دوائی بنانے میں ہمیں دیر ہوگئی تو؟
اسی طرح2011 ء کی تھرلر فلم ”کونٹیجن“ کو اچانک شہرت ملنے کی وجہ”کرونا“بتایا گیا۔ اس سے بھی پہلے کی بات کروں تو 1983 ء میں ڈین کوٹز کی کتاب ”دی ائیر آف ڈارکنیس“ میں بھی دنیا میں وبا پھیلنے کو پیش گوئی کی گئی تھی۔ (روزنامہ ایکسپریس لاہور‘ ص 14)۔
اس وقت پوری دنیا کرونا سے متاثر ہے۔ اگر ہم ویکسین نا بنا سکے تو؟ یا ہم نے ویکسین بناے میں دیر کر دی تو ہمیں کتنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا؟ اگر ویکسین کوئی اور ملک بنا لیتا ہے لیکن پاکستان کو مہیا کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا تب کیا ہو گا؟
اس وقت ہمیں حکومت کیساتھ کھڑا ہونا چاہیے‘ حکومت کی طرف سے جو کہا جا رہا ہے اس پر عمل پیرا ہو کر ایک اچھا پاکستانی ہونے کا ثبوت دینے کا وقت ہے۔ اللہ عزوجل کے خضور دعا کریں کہ جلد پوری دنیا سے اس وبا کا ہمیشہ کیلیے خاتمہ ہو۔ اللہ میرا اور آپکا خامی ہو۔ ہم کو کرونا سے محفوظ رکھے۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Previous Post

گلگت بلتستان میں کورونا کے مریض 21

Next Post

کرونا وائرس کی وبا؛ عوام الناس بالخصوص والدین سے گزارشات

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
کرونا وائرس کی وبا؛ عوام الناس بالخصوص والدین سے گزارشات

کرونا وائرس کی وبا؛ عوام الناس بالخصوص والدین سے گزارشات

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions