نئی نسل کے منفرد لہجے کے شاعر اور مزاح نگار محمد عثمان جامعی نے اس عہد میں انسل انسانی اور انسانی تہذیب کے لیے خطرہ بن جانی وبا کی وجہ سے جسے عرف عام میں کرونا کا نام دیا گیا، عمومی طور پر پوری دنیا میں سخت خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔ اس وبا کی زد میں آکر اب تک آٹھ ہزار افراد کے قریب افراد اپنی جانیں گنو چکے ہیں۔ اب تک اس خطرے کی خبریں فقط دور ہی سے آرہی تھیں لیکن اب یہ خطرہ پاکستان میں بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ بدھ کی شب تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک میں دوافراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات تھیں جب کہ 288 افراد اس مرض سے متاثر ہوچکے تھے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اب یہ مرض ملک کے لیے سخت خطرے کا باعث بن چکا ہے جس کا ایک اظہار عمران خان نے اپنی تقریر میں بھی کیا جس میں انھوں نے کہا کہ اب اس وبا کو پھیل کر ہی رہنا ہے۔ اتنے بڑے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک شاعر اپنی قوم کا کا ۔جذبہ کس طرح جگا رہا ہے، یہ نظم اس کی خوب صورت مثال ہے۔ نظم کا عنوان ہے، آئیے عزم کریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجبور ہوئے
سو دور ہیں ہم
پر یارو! ساتھ نہ چھوڑیں گے
ہے ہاتھ ملانا ناممکن
پر طے ہے ہاتھ نہ چھوڑیں گے
ہم گھر میں تمھارے اک دن بھی
چولہے کو نہیں بجھنے دیں گے
ہم بھوک نہیں آنے دیں گے
افلاس نہیں ٹکنے دیں گے
ہو خالی پیٹ
بھری آنکھیں
ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے
ماﺅں کو تڑپنے نہ دیں گے
بچوں کو رونے نہ دیں گے
ہم سر نہ کوئی جھکنے دیں گے
آنچل نہ کوئی بِکنے دیں گے
سب اپنے ہیں
غم سانجھے ہیں
بے فکر رہو
ہم آتے ہیں
اس وبا سے لڑنے نکلیں گے
ہر سو پھیلے سناٹوں میں
پھر شور جگانے نکلیں گے
یہ جان ہتھیلی پہ رکھ کر
ہر جان بچانے نکلیں گے
جس در پہ فاقہ پہنچا وہاں
راشن پہنچانے نکلیں گے
مشکل میں جو آئے اس کا
ہم ساتھ نبھانے نکلیں گے
ہیں ہر اک مصیبت میں یک جا
یہ سب کو بتانے نکلیں گے