شفیق الرحمن 9 نومبر 1920ء کو کلانور ضلع روہتک میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کیا اور انڈین آرمی کے شعبہ طب سے وابستہ ہوگئے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاک فوج میں خدمات انجام دینی شروع کیں اور میجر جنرل کے عہدے تک پہنچ کر ریٹائر ہوئے۔ 1943ء میں ان کے مزاحیہ مضامین کا پہلا مجموعہ شگوفے کے نام سے شائع ہوا۔ ان کے اس پہلے مجموعے سے ہی ان کا شمار اردو کے صف اول کے مزاح نگاروں میں ہونے لگا اس کے بعد ان کے دیگر مجموعوں لہریں، مدوجزر، پرواز، حماقتیں، پچھتاوے، مزید حماقتیں، دجلہ، کرنیں اور دریچے نے ان کی شہرت کو مزید مستحکم کیا۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن نے پاک فوج کے ریٹائرمنٹ کے بعد 1980ء سے 1986ء تک اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی وفات کے بعد انہیں ہلال امتیاز کے اعزاز سے سرفراز کیا تھا۔
میجر جنرل(ر) ڈاکٹر شفیق الرحمٰن 19 مارچ 2000ء کو راولپنڈی میں وفات پاگئے۔ وہ راولپنڈی میں فوجی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں