Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کورونا ایک وبا ہے اور اسے پھیلنا ہے پھیلنا ہے، کم و بیش یہی الفاظ ہیں جو عمران خان نے اس قومی چیلنج سے نمٹنے کے ضمن میں اپنی تقریر میں کہے ہیں۔
ایک صاف گو اور لگی لپٹی رکھے بغیر منہ میں آئی بات کہہ دینے والے شخص سے یہی توقع رکھی جاسکتی ہے کہ بلا کم و کاست حقیقت بیان کر دے۔ عمران خان نے یہی کیا ہے لیکن ایک وبا کے پھیل جانے کا خطرہ ایک ایسی صورت حال ہے جس میں صاف گوئی اپنی جگہ ایک وصف ہے لیکن ایسے مراحل پر حکومت کے کرنے کے کچھ کام اور بھی ہوتے ہیں۔
حکومت کی ایک ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی قوم کو تسلی دلائے کہ اس مشکل وقت میں وہ تنہا نہیں ہے۔ یہ ایک وبا ہے اور اس نے پھیلنا ہی پھیلنا ہے، یہ بیان سچ ہونے کے باوجود غیر حکیمانہ بات ہے کیوں کہ اس کے نتیجے میں لوگوں کا حوصلہ پست ہوتا ہے۔ اس واقعے نے لکھی ہوئی تقریر کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
اس معاملے کا دوسرا پہلو حکومت کی رٹ کے ساتھ وابستہ ہے۔ ہمارے ہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معاملہ ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھرا ہے۔ زندگی کے عمومی معاملات یعنی حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد، گلی کوچوں میں صفائی ستھرائی اور مارکیٹ کی سرگرمیوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں کسی بھی سطح پر حکومت کی اثر انگیزی دکھائی نہیں دیتی۔ اس کی تازہ مثال کورونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں حفاظتی تدابیر سے ہے۔ اس خطرناک مرض سے بچنے کے لیے لوگوں نے جیسے ہی میڈیکیٹڈ ماسک اور ہاتھوں کی صفائی کے لیے سینی ٹائزر کی خریداری پر توجہ دی ہے تو بازار سے یہ چیزیں غائب ہو گئی ہیں یا کئی گنا زیادہ نرخوں پر ملنے لگی ہیں۔ یہ اس کیفیت کی سب سے بڑی علامت ہے جس کا یہاں ذکر کیا گیا یعنی کاروبار زندگی سے حکومت کی عدم فعالیت۔
حکومت جب تک زندگی کے ان معاملات میں فعالیت کا مظاہرہ نہیں کرے گی، نہ قوم پر اعتماد ہو کر کسی چیلنج سے نمٹ سکے گی اور نہ ان کی زندگی میں کوئی آسانی پیدا ہو گی
کورونا ایک وبا ہے اور اسے پھیلنا ہے پھیلنا ہے، کم و بیش یہی الفاظ ہیں جو عمران خان نے اس قومی چیلنج سے نمٹنے کے ضمن میں اپنی تقریر میں کہے ہیں۔
ایک صاف گو اور لگی لپٹی رکھے بغیر منہ میں آئی بات کہہ دینے والے شخص سے یہی توقع رکھی جاسکتی ہے کہ بلا کم و کاست حقیقت بیان کر دے۔ عمران خان نے یہی کیا ہے لیکن ایک وبا کے پھیل جانے کا خطرہ ایک ایسی صورت حال ہے جس میں صاف گوئی اپنی جگہ ایک وصف ہے لیکن ایسے مراحل پر حکومت کے کرنے کے کچھ کام اور بھی ہوتے ہیں۔
حکومت کی ایک ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی قوم کو تسلی دلائے کہ اس مشکل وقت میں وہ تنہا نہیں ہے۔ یہ ایک وبا ہے اور اس نے پھیلنا ہی پھیلنا ہے، یہ بیان سچ ہونے کے باوجود غیر حکیمانہ بات ہے کیوں کہ اس کے نتیجے میں لوگوں کا حوصلہ پست ہوتا ہے۔ اس واقعے نے لکھی ہوئی تقریر کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
اس معاملے کا دوسرا پہلو حکومت کی رٹ کے ساتھ وابستہ ہے۔ ہمارے ہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معاملہ ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھرا ہے۔ زندگی کے عمومی معاملات یعنی حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد، گلی کوچوں میں صفائی ستھرائی اور مارکیٹ کی سرگرمیوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں کسی بھی سطح پر حکومت کی اثر انگیزی دکھائی نہیں دیتی۔ اس کی تازہ مثال کورونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں حفاظتی تدابیر سے ہے۔ اس خطرناک مرض سے بچنے کے لیے لوگوں نے جیسے ہی میڈیکیٹڈ ماسک اور ہاتھوں کی صفائی کے لیے سینی ٹائزر کی خریداری پر توجہ دی ہے تو بازار سے یہ چیزیں غائب ہو گئی ہیں یا کئی گنا زیادہ نرخوں پر ملنے لگی ہیں۔ یہ اس کیفیت کی سب سے بڑی علامت ہے جس کا یہاں ذکر کیا گیا یعنی کاروبار زندگی سے حکومت کی عدم فعالیت۔
حکومت جب تک زندگی کے ان معاملات میں فعالیت کا مظاہرہ نہیں کرے گی، نہ قوم پر اعتماد ہو کر کسی چیلنج سے نمٹ سکے گی اور نہ ان کی زندگی میں کوئی آسانی پیدا ہو گی
کورونا ایک وبا ہے اور اسے پھیلنا ہے پھیلنا ہے، کم و بیش یہی الفاظ ہیں جو عمران خان نے اس قومی چیلنج سے نمٹنے کے ضمن میں اپنی تقریر میں کہے ہیں۔
ایک صاف گو اور لگی لپٹی رکھے بغیر منہ میں آئی بات کہہ دینے والے شخص سے یہی توقع رکھی جاسکتی ہے کہ بلا کم و کاست حقیقت بیان کر دے۔ عمران خان نے یہی کیا ہے لیکن ایک وبا کے پھیل جانے کا خطرہ ایک ایسی صورت حال ہے جس میں صاف گوئی اپنی جگہ ایک وصف ہے لیکن ایسے مراحل پر حکومت کے کرنے کے کچھ کام اور بھی ہوتے ہیں۔
حکومت کی ایک ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی قوم کو تسلی دلائے کہ اس مشکل وقت میں وہ تنہا نہیں ہے۔ یہ ایک وبا ہے اور اس نے پھیلنا ہی پھیلنا ہے، یہ بیان سچ ہونے کے باوجود غیر حکیمانہ بات ہے کیوں کہ اس کے نتیجے میں لوگوں کا حوصلہ پست ہوتا ہے۔ اس واقعے نے لکھی ہوئی تقریر کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
اس معاملے کا دوسرا پہلو حکومت کی رٹ کے ساتھ وابستہ ہے۔ ہمارے ہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معاملہ ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھرا ہے۔ زندگی کے عمومی معاملات یعنی حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد، گلی کوچوں میں صفائی ستھرائی اور مارکیٹ کی سرگرمیوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں کسی بھی سطح پر حکومت کی اثر انگیزی دکھائی نہیں دیتی۔ اس کی تازہ مثال کورونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں حفاظتی تدابیر سے ہے۔ اس خطرناک مرض سے بچنے کے لیے لوگوں نے جیسے ہی میڈیکیٹڈ ماسک اور ہاتھوں کی صفائی کے لیے سینی ٹائزر کی خریداری پر توجہ دی ہے تو بازار سے یہ چیزیں غائب ہو گئی ہیں یا کئی گنا زیادہ نرخوں پر ملنے لگی ہیں۔ یہ اس کیفیت کی سب سے بڑی علامت ہے جس کا یہاں ذکر کیا گیا یعنی کاروبار زندگی سے حکومت کی عدم فعالیت۔
حکومت جب تک زندگی کے ان معاملات میں فعالیت کا مظاہرہ نہیں کرے گی، نہ قوم پر اعتماد ہو کر کسی چیلنج سے نمٹ سکے گی اور نہ ان کی زندگی میں کوئی آسانی پیدا ہو گی
کورونا ایک وبا ہے اور اسے پھیلنا ہے پھیلنا ہے، کم و بیش یہی الفاظ ہیں جو عمران خان نے اس قومی چیلنج سے نمٹنے کے ضمن میں اپنی تقریر میں کہے ہیں۔
ایک صاف گو اور لگی لپٹی رکھے بغیر منہ میں آئی بات کہہ دینے والے شخص سے یہی توقع رکھی جاسکتی ہے کہ بلا کم و کاست حقیقت بیان کر دے۔ عمران خان نے یہی کیا ہے لیکن ایک وبا کے پھیل جانے کا خطرہ ایک ایسی صورت حال ہے جس میں صاف گوئی اپنی جگہ ایک وصف ہے لیکن ایسے مراحل پر حکومت کے کرنے کے کچھ کام اور بھی ہوتے ہیں۔
حکومت کی ایک ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی قوم کو تسلی دلائے کہ اس مشکل وقت میں وہ تنہا نہیں ہے۔ یہ ایک وبا ہے اور اس نے پھیلنا ہی پھیلنا ہے، یہ بیان سچ ہونے کے باوجود غیر حکیمانہ بات ہے کیوں کہ اس کے نتیجے میں لوگوں کا حوصلہ پست ہوتا ہے۔ اس واقعے نے لکھی ہوئی تقریر کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
اس معاملے کا دوسرا پہلو حکومت کی رٹ کے ساتھ وابستہ ہے۔ ہمارے ہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معاملہ ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھرا ہے۔ زندگی کے عمومی معاملات یعنی حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد، گلی کوچوں میں صفائی ستھرائی اور مارکیٹ کی سرگرمیوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں کسی بھی سطح پر حکومت کی اثر انگیزی دکھائی نہیں دیتی۔ اس کی تازہ مثال کورونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں حفاظتی تدابیر سے ہے۔ اس خطرناک مرض سے بچنے کے لیے لوگوں نے جیسے ہی میڈیکیٹڈ ماسک اور ہاتھوں کی صفائی کے لیے سینی ٹائزر کی خریداری پر توجہ دی ہے تو بازار سے یہ چیزیں غائب ہو گئی ہیں یا کئی گنا زیادہ نرخوں پر ملنے لگی ہیں۔ یہ اس کیفیت کی سب سے بڑی علامت ہے جس کا یہاں ذکر کیا گیا یعنی کاروبار زندگی سے حکومت کی عدم فعالیت۔
حکومت جب تک زندگی کے ان معاملات میں فعالیت کا مظاہرہ نہیں کرے گی، نہ قوم پر اعتماد ہو کر کسی چیلنج سے نمٹ سکے گی اور نہ ان کی زندگی میں کوئی آسانی پیدا ہو گی