ایم ایم عالم کا پورا نام محمد محمود عالم تھا۔ وہ 6جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے تھے ۔ انھوں نے ڈھاکا، مشرقی پاکستان ( بنگلہ دیش) میں تعلیم حاصل کی اور 1952 میں پاکستان ایئر فورس میں شامل ہو گئے اپنی ان تھک محنت او ر اپنے کام سے جنون کی حد تک عشق کی بدولت ترقی کرتے ہوئےا سکواڈرن لیڈر ‘ انسٹرکٹر ‘ ڈائرکڑ آپریشنزاور اسسٹنٹ چیف آف ایئر اسٹاف کے عہدوں پر فائز رہے ۔
اسکواڈرن لیڈر محمد محمودعالم کو یہ اعزاز جاصل ہے کہ انھوں نے 1965 ء کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر پانچ بھارتی ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ کے اندر اندر مار گرایا جن میں سے چار تیس سیکنڈ کے اندر مار گرائے گئے تھے۔ یہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔اس مہم میں ایم ایم عالم ایف 86 سیبر طیارہ اڑا رہے تھے جو اس زمانے میں ہنٹر طیارے سے تیکنکی اعتبار سے فرو تر تھا۔ اس جنگ کے دوران انھون نے مجموعی طور پر دشمن کےنو طیارے مار گرائے اور دو کو نعقصان پہنچایا ۔ جن میں چھ ہاک ہنٹر طیارے تھے ۔ اس کارنامے پر انہیں دو مرتبہ ستارہ جرات کا اعزاز عطا کیا گیا۔
1971 کی جنگ میں انھیں بنگالی ہونے کی وجہ سے ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی گئی مگرانھوں نے جنگ کے بعد پاکستان میں ہی قیام کیا۔۔
ایم ایم عالم پانچ سال شام ایئر فورس کے ساتھ بھی منسلک رہے۔ آپ نے افغان وار میں روس کے خلاف خود حصّہ لیا اور افغانی ایئرفورس کی بھی اپنے مشوروں سے رہنمائی کی ۔ 1982 میں جمعہ کے خطبہ میں فضائیہ کے سربراہ پر تنقید کرنے پر انھیں ملازمت سے سبک دوش کر دیا گیا۔
ایم ایم عالم نے ساری عمر شادی نہیں کی ۔ وہ کہتے تھے کہ میری شادی پاکستان فضائیہ کے ساتھ ہو چکی ہے۔
ایم ایم عالم نے 18 مارچ 2013 کو کراچی میں و فات پائی۔ انھیں تمام فوجی اعزاز ت کے ساتھ پی اے ایف مسرور بیس کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ۔
ایم ایم عالم کی وفات کے بعد پاک فضائیہ نے میانوالی بیس کو ان کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا اور پاکستان کے محکمہ ڈاک نے بھی ان کی تصویر سے مزین ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ لاہور کی ایک سڑک تو ان کے نام سے پہلے ہی موسوم تھی ۔ ان کی وفات کے بعد کراچی کی ایک سڑک بھی ان کے نام سے موسوم کردی گئی۔