پہلی درسگاہ صدیوں سے ماں کی آغوش ہوتی تھی۔ آج کل گود میں بھی لیتے بچے کیبل دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق انسان اپنے ابتدائی چھ سال میں سب سے زیادہ سیکھتا ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ اپنے چھ ماہ کے کیبل کی اگوش میں گزاروں اور دیکھوں کے آج کے بچے کیا سیکھتے ہیں سو جو میں نے سیکھا وہ پیش خدمت ہے۔
ہڈیاں اب صرف نیسلے یا حلیب کا دودھ پینے سے ہی مضبوط ہوتی ہیں.
-قطرینہ اور کرینہ کو بال گرنے اور خشکی کے مسئلے کے علاوہ اور کوئی مسئلہ نہیں اور کرینہ کو تو صرف اپنے میاں کے بالوں کی فکر لگی رہتی ہے.
ہر ٹوٹھ پیسٹ نمبرون اور ڈینٹسٹ کا تصدیق شدہ ہے.
انسان کی رنگت اس کی صلاحیتوں سے زیادہ اہم ہے. اور جاب حاصل کرنے کے لیے رنگت گوری ہونی چاہیے.
-موبائل فون کمپنیاں پیسے لے کر بھی آپ کو فری منٹ اور ایس ایم ایس دیتے ہیں اور وہ بھی صرف رات میں لڑکیوں سے بات کرنے کے لیے.
اگر آپ بہت زیادہ لوگوں کو حیران کرنا چاہتے ہیں تو ماؤنٹین ڈیو پینے سے انسان کا خوف بھاگ جاتا ہے اور جسم میں چستی بھر جاتی ہے۔ پھر چاہے ہے آپ کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے.
سٹائلو شوز پہننے سے شرارتی بھی ذرا سٹائل سے کرنے کو دل کرتا ہے.
-آجکل خوابوں کا گھر بس کسی ٹاؤن میں ملتا ہے نہ کہ ماں باپ کی محبت میں.
-سٹوڈنٹ صرف کسی برینڈ کے کالج میں ہی ٹاپ کرتے ہیں.
-چھوٹے بچے ماں کے ہاتھ کی چوری کی بجائے فاسٹ فوڈ کے دلدادہ ہیں.
– کریڈٹ کارڈ ادھار شاپنگ کا نیا طریقہ ہے۔
میٹھی گولی کھاکے اب استادوں کو بھی الو بنایا جا سکتا ہے۔
– فون کال لیٹ کر سننے سے نرگس فخری کو زیادہ سگنل اور جیو کو زیادہ ریٹنگ ملتی ہے۔
پہلی دفعہ پتہ چلا کہ سیکھنے کے لیے داغ تو اچھے ہوتے ہیں پر چہرےکےداغ شرمندگی کا باعث ہوتے ہیں۔
– برینڈد گھڑی نہ صرف وقت دیکھنے کے لئے بلکہ دکھانے کے لئے بھی کام آتی ہے۔
حسن اور شرافت کردار میں نہیں اب اچھے ڈیزائنر کی ڈیزائن کردہ ڈریسنگ میں ہے۔
وسیم اکرم گیند سے بلے بازوں کی دھلائی کے علاوہ صرف ایکسل سے بھی دھلائی کرتا ہے۔
ڈاکٹر کتنا بھی قابل کیوں نہ ہو وہ سکول ٹائم پر ہونے والے بچوں کے پیٹ کے درد کو نہیں روک سکتا۔
– صحافیوں کے اتحاد میں نہیں اب “لفافے” میں برکت ہے.
– اگر آپ کا دل کسی کام میں نہیں لگ رہا تو ضروری نہیں یہ عشق ہو آپ کا موبائل پیکج بھی ختم ہو سکتا ہے۔
یہ وہ چند باتیں تھیں جو میں نے کیبل کی آغوش میں پچھلے چھ ماہ میں سیکھیں۔ آپ سب کو بھی غور کرنا چاہیے۔ آپ اور آپ کے بچے کیبل سے کیا کچھ سیکھ رہے ہیں۔
______________
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔