جنت نظیر وادی کشمیر کوزندان بنادیا گیا،8ملین کشمیری ناحق قیدکاٹ رہے ہیں جبکہ منتقم مزاج مودی کی شیطانیت کے نتیجہ میں جنت صغریٰ جہنم کے دہانے پر ہے۔میں سمجھتی ہوںبربریت اورشیطانیت کادوسرا نام بھارت ہے،جہاںہندو حکمران انسانیت اورامن کیلئے خطرہ ہیں۔اگرہندوستان میں آباد مسلمان محفوظ اورمذہبی طورپرآزاد ہوتے توآزادپاکستان کی ضرورت محسوس نہ کرتے۔ ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آنیوالے مسلمانوں نے آزادی کیلئے بہت بڑی قیمت چکائی جبکہ بھارت میں مقیم مسلمان کئی دہائیوں سے وہاں رہ جانے کاخمیازہ بھگت رہے ہیں اوربھارت میں مودی سرکار کے حالیہ شہریت بل نے دوقومی نظریہ کی حقیقت پرمہرتصدیق ثبت کردی ہے۔اگربھارت سے کوئی مسلمان خاندان مستقل طورپرپاکستان آناچاہتاہوتواس کیلئے پاکستان کے دروازے کب کھلیں گے ۔بھارت میں کوئی مسلمان ”ایوان”میں ہویاگلی محلے اورکسی کھیل کے میدان میں ہو انہیں ہرمقام پرتعصب کاسامنا کرناپڑتا ہے،وہ آج بھی وہاں دوسرے درجے کے شہری بلکہ اچھوت ہیں جبکہ پاکستان کے اندرمقیم کچھ عناصر کوآج بھی آزادی کامفہوم سمجھ نہیں آیا وہ بانیان پاکستان اورتحریک پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں ۔آج بھارت میں سنگھ برادری کے لو گ بھی اس بے چینی اوراپنے مستقبل بارے بے یقینی کوشدت سے محسوس کررہے ہیں جومسلمانان ہند نے انیسویں صدی کی شروعات میں محسوس کرتے ہوئے ایک آزادریاست کیلئے کمرکس لی تھی۔ آزادخالصتان کی تحریک آج بھی زندہ ہے جوآنیوالے دنوں میں مزید منظم اندازمیں ابھرے گی۔بھارت کے سنجیدہ طبقات نریندرمودی کے اقدامات سے مایوس اورپریشان ہورہے ہیں۔مودی سرکار کے آشیرباد سے بھارت میں انتہاپسندی کابڑھنا بظاہروہاں کے مسلمان اورپاکستان کیلئے خطرناک ہے مگر موصوف کا یہ رویہ الٹا بھارت کوڈبو دے گا ۔بھارت کاحکمران طبقہ اپنی پیاس مسلمانوں کے خون اورگائے کے پیشاب سے بجھاتا ہے۔بھارت جہاں گائے کے گوشت کوچھونابھی”پاپ” تصور کیاجاتا ہے مگر مسلمانوں کی بوٹیاں نوچ نوچ کرانتہاپسند ہندو بیحدخوش ہوتے ہیں ۔بھارت کاسیکولرریاست ہونے کادعویٰ یاڈھونگ ”رانگ نمبر”ہے۔وہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مساجدکوبھی شہیدکردیاجاتا ہے۔
بھارت جہاں مسلمان اقلیت میں ہونے کے سبب کئی صدیوں سے زیرعتاب ہیں تاہم اقتدار کی باگ ڈور نریندرمودی کے ہاتھوں میں آنے سے مسلمانوں کیخلاف تعصب اورتشدد ماضی کی نسبت کئی گنا بڑھ گیا ہے۔مسلمانوں سمیت دوسری اقلیت کے لوگ بھی بھارت میں انتہائی بے چینی اوربے سکونی میں ہیں۔بھارت میں بے یقینی اوربے چینی درحقیقت مودی مائنڈسیٹ کاشاخسانہ ہے ۔ نریندرمودی کوزمینی حقائق کاادراک اوراس کی شخصیت میں اعتدال نہیں،موصوف کے متعصبانہ ،منتقانہ اورانتہاپسندانہ اقدامات کی پاکستان سے زیادہ بھارت کوقیمت چکاناپڑے گی۔نریندرمودی گھر کے بھیدی کی طرح بھارت کی لنکاڈھائے گا، میرے اس نکتہ نظرکوجذباتی نہ سمجھا جائے ۔نریندرمودی بھارت اوربھارتیوں کیلئے ایک نادان دوست ہے اوراس کے ہوتے ہوئے انہیں کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔بھارت کے جنگی جنون نے اس کے اندرونی مسائل کومزید گھمبیر بنادیاہے ،پاکستان اوربھارت کے مسلمان دعاکریں نریندرمودی تیسری باربھی وزیراعظم منتخب ہوجائے ۔مودی پاکستان سے زیادہ بھارت کیلئے موذی ہے ۔مودی سرکار نے بھارتی فوج کے اہلکاروں کو جموں وکشمیر میں نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کیلئے فری ہینڈ دیاہوا ہے جبکہ عالمی ضمیر نے اس درندگی پرکچھ کہناگوارہ نہیں کیااورعالمی ضمیرکی اس مجرمانہ خاموشی سے بھارت مزید شیر ہوگیا۔
قانون قدرت کے مطابق ہرایکشن کاری ایکشن ضرورہوتا ہے، مودی نے جموں وکشمیر میں جوکیا اورجوسوچاتھاوہاں اس کے الٹ ہوگیا اورتحریک آزادی کشمیر میں شدت آگئی اورکشمیری لوگ دیوانہ وار آزادی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں جبکہ بھارت بندو ق اوربارود کے باوجود انہیں مرعوب اورہراساں کرنے میں بری طرح ناکام رہاہے۔کوئی باضمیراورباشعور انسان جموں وکشمیر میں بھارتی بربریت کے دلخراش مناظر نہیں دیکھ سکتا۔جلتی ہوئی جنت اورجھلستے پھول بھارتی بربریت کوبے نقاب کرنے کیلئے کافی ہیں۔جنگل میںکوئی خونخوارحیوان بھی دوسرے جانوروں کااس طرح شکار نہیں کرتا جس طرح جموں وکشمیر میں معصوم بچوں ،باپردہ خواتین اورضعیف شہریوں کوتڑپاتڑپاکر ماراجارہا ہے۔بھارت کے حکمران اورسکیورٹی اہلکار رنگوں سے سال میں ایک بارجبکہ مسلمانوں کے خون سے روزانہ ہولی کھیلتے ہیں۔بھارت میں مسلمان اچھوت ہندوﺅں سے زیادہ غیر محفوظ ہیں،گائے کاگوشت لے جانے اور پکانے کے شبہ میں مسلمانوں پربدترین تشددکیا اورانہیں زندہ نذرآتش کردیا جاتا ہے ۔نریندرمودی کا بیگناہ مسلمانوں کے خون سے داغدارماضی اوراس کی انتہاپسند ی کسی سے پوشیدہ نہیں ۔
پچھلے دنوں ورلڈ کالمسٹ کلب اور انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کے اشتراک سے محمددلاورچوہدری کی زیرصدارت ایک پروقار قومی سیمینار بعنوان ”آزادی کیلئے بیدارکشمیراورمردہ عالمی ضمیر” کاانعقادہوا۔صوبائی وزیرصنعت وتجارت میاں اسلم اقبال مہمان خصوصی تھے ۔مہمانان گرامی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر)غلام مصطفی ، سابق سینیٹر اورممتازقانون دان ڈاکٹرخالد رانجھا ، شہرلاہورکی ہردلعزیزشخصیت اورماہرتعلیم ملک پرویزاختر ،جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیرالعظیم ،سٹی42کے گروپ وسینئر کالم نگار ایڈیٹر نویدچوہدری ،گروپ ایڈیٹر الشرق وسینئر کالم نگار میاں حبیب ،سابق ڈائریکٹر آئی ایس پی آرکوئٹہ بریگیڈئیر (ر)محمدندیم انور،ڈاکٹرراناتنویرقاسم،ورلڈ کالمسٹ کلب کے مرکزی سیکرٹری جنرل محمدناصراقبال خان، سلمان پرویز،میاں محمداشرف عاصمی ،کاشف سلیمان ،ناصف اعوان،ممتازاعوان ،ناصرعباس چوہان ایڈووکیٹ،ڈاکٹر نبیلہ طارق ایڈووکیٹ،رقیہ غزل ،رجسٹرارکاشف ندیم ، عاصمہ نعیم ،پروفیسرمسعوداخترہزارو ی سمیت مختلف مقررین نے سیمینار سے خطاب کیا ۔ میاں اسلم اقبال سمیت مقررین نے اہل قلم کو انتہائی جذباتی انداز سے جموں وکشمیر میں جاری کرفیواور بھارتی بربریت کے نتیجہ میں پیداہونیوالی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا ۔ مقررین بتاتے جارہے تھے جبکہ قلم کاروں کاسینہ ابلتا جارہا تھا ۔میری بھی آنکھوں میں بار بار نمی آئی اوردل سینے سے باہرآتاہوامحسوس ہوا،کشمیریوں کی چیخوں سے عالمی ضمیر کب بیدارہوگا ۔تحریک آزادی کشمیر کیلئے ورلڈکالمسٹ کلب کے قلم کاروں کادم غنیمت ہے ۔جموں وکشمیر کے اندرآزادی کیلئے متحرک نوجوانوں کے حق میں جوآوازاسلام آباد کے ایوانوں سے بلند ہونی چاہئے تھی وہ انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسزسے ہوئی۔ میاں اسلم اقبال اپنے پراثرخطاب کے دوران بہت سے تاریخی حوالے پیش کئے اورقائداعظم ؒ کے متعدد فرمان بھی دہرائے۔میں سمجھتی ہوں کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ کیلئے مشاہدحسین سیّد سے موزوں شخصیت اورکوئی نہیں ہوسکتی ۔تحریک آزادی کشمیر کی تقویت کیلئے ارباب اقتدار کے بیانات کافی نہیں ،ٹھوس اقدامات کرناہوں گے۔غیوراورنڈرکشمیری پاکستان کی شہ رگ کودشمن سے چھڑانے کیلئے بھارتی بربریت کیخلاف برسرپیکار ہیں۔جموں وکشمیرمیں پچھلے چھ ماہ سے جاری کرفیو نے کشمیریوں کی معاشرت اورمعیشت کوتباہ کردیا ہے،حکومت اس کیخلاف بیانات تک اکتفانہ کرے بلکہ ٹھوس اقدامات بھی کرے ۔ اگرپاکستان کے حکمران تحریک آزادی کشمیر کے حق میں سفارت کاری نہیں کرسکتے تو انہیںکشمیرکاز کو ” بلڈوز” کرنے کاحق بھی نہیں پہنچتا۔ پاکستان کی سیاست قیادت فوری طورپرکشمیر کاز کے حق میں اے پی سی منعقد کرے اوربھرپوراتفاق رائے سے ایک زبردست اعلامیہ جاری کرے ۔ بھارت کی سیاسی قیادت یہ غلط فہمی یاخوش فہمی دورکرلے ”پاکستانیوںکوبھارتی ثقافت” نے اپناگرویدہ بنالیا ہے ۔پاکستانیوں اوربھارتیوں کا کبڈی اورکرکٹ سمیت کسی بھی کھیل کے میدان میں آمناسامناہویا گنڈاسنگھ اورواہگہ کے مقام پر”پریڈ” کامقابلہ ہو،پاکستانیوں کے پرجوش نعرے اوران کاجذبہ حب الوطنی قابل دیداورقابل دادہوتا ہے ۔ہماری پاکستانیت اتنی کمزرونہیں جوبھارتی فلمیں دیکھ کرمتاثرہوجائے ۔