Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
عورت مارچ گزر گیا، نہ دو قومی نظریہ خطرے میں پڑا اور نہ ہی قومی سلامتی، پورے ملک میں ریلیاں نکلیں، جلسے ہوئے، اسلام آباد کے سوا کہیں ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آیا۔ وفاقی دارالحکومت میں خواتین پر پتھرائو کیا گیا، مشتعل ڈنڈے بردار بھی نظر آئے، ظاہر ہے انکا تعلق کسی مذھبی و دینی جماعت سے تو ہو نہیں سکتا، کیونکہ دین و مذھب میں جبر تو جائز نہیں، شاید اسی لئے کہا جاتا ہے کہ دہشتگردی کا مذھب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ بہرحال یہ ماننا پڑیگا کہ عورت مارچ کے چکر میں اصل مقصد خبط ہو کر رہ گیا اور ’میرا جسم میری مرضی‘ کا نعرہ مرکز و محور بن کر رہ گیا۔ میری دانست میں لفظوں کا انتخاب درست نہ تھا اسکا تاثر نہایت آسانی سے اس جانب موڑا جا سکتا تھا جہاں موڑا گیا، میرے ملک کی عورت کا قطعی مقصد یہ نہ تھا، بات وجود کی تھی، حقوق کی تھی، عزت و احترام کی تھی مگر جس طرح غلیظ و مکروہ جنگ شروع ہوئی اس کے سامنے یہ نعرہ ہیچ نظر آتا ہے۔ بہرحال معاشرتی ٹھیکیداروں، میڈیا اور سوشل میڈیا پر جاری جنگ لگتا ہے اب اختتام کو پہنچی، گزشتہ ہفتے بھر لگتا تھا ملک میں کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں سوائے عورت مارچ کے، چلیں اب حقیقت کی دنیا میں لوٹتے ہیں، کرونا انسانوں کے بعد عالمی معشیت پر بھی حملہ آور ہو چکا ہے، موذی مرض سے انسانوں کو تو بچایا جا سکتا ہے مگر شاید عالمی معشیت پر کرونا کا حملہ انسانیت کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہو۔
۔
یہ درست ہے کہ اس وقت دنیا کے 109 ممالک کرونا سے متاثر ہیں اور ساڑھے تین ہزار سے زائد انسان اس خوفناک مرض کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ اس سے بڑا خطرہ منہ کھولے کھڑا ہے، کرونا عالمی معشیت پر حملہ کر چکا ہے، دنیا کے بیشتر ممالک کی معشیت متاثر ہو رہی ہے، جاپان، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، چین اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی، آسٹریلیا، سنگاپور، ہانگ کانگ، بنگلہ دیش اور بھارت کی ماریکٹس بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔ ظاہر ہے یہ اثرات صرف ان ممالک تک محدود نہ رہینگے بلکہ امریکہ اور یورپی مارکیٹس بھی زد میں آئیں گی۔ پاکستان میں ہفتے کے آغاز پر اسٹاک ایکسچیج شدید مندی کے بعد وقفے کیلئے بند کیا گیا، لاکھوں افراد کا سرمایہ ڈوب گیا۔ دوسری جانب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 40 فیصد کم ہو گئی، روس اور سعودی عرب پیداوار کے مسئلے پر آمنے سامنے کھڑے ہیں، 1991 کے بعد یہ تیل کی کمترین قیمت ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 30 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ اوپیک اجلاس میں تیل کی پیداوار کم نہ کرنے کے فیصلے میں روس پیش پیش رہا، سعودی عرب نے عالمی منڈی میں قیمت 6 سے 8 ڈالر گرا دی، یہ سرد جنگ دنیا کیلئے کتنی گرم ثابت ہو گی، اسکے نتائج جلد سامنے آ جائینگے۔ اس میں پاکستان کیلئے خیر کا پہلو یہ ہے کہ تیل کی قیمت میں کمی سے ہمیں فائدہ ہو گا، بجلی کا انحصار بھی تیل پر ہے تو بے قابو گردشی قرضوں پر بھی اچھے اثرات پڑینگے۔
دنیا بھر میں کرونا سے ایک لاکھ دس ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں، 3 ہزار 800 سے زائد اموات، ممالک کی سرحدیں بند ہیں، پروازیں معطل، ذرائع آمد و رفت ختم، تجارت بند، معشیت کا پہیہ رک سا گیا ہے۔ چین، ایران، اٹلی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، امریکہ سمیت یورپ کے کئی ممالک متاثرین میں شامل ہیں۔ یہاں تعریف کرنا ضروری ہے حکومت پاکستان کی جس کے موثر اقدامات کے باعث پاکستان میں یہ مرض الحمداللہ قابو میں ہے۔ پاکستان کے اطراف چین اور ایران جیسے ممالک موجود ہیں جو کرونا سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، چین نے تو بہرحال بھرپور اقدامات کیے مگر ایران میں صورتحال مختلف رہی، جہاں اول تو احتیاطی انتظامات نہیں کئے گئے، دوئم یہ کہ ابتدائی طور پر میڈیا کو پابند کیا گیا کہ اموات کا ذکر نہ کیا جائے۔ بہرحال مختلف ممالک کی سرحدیں بند ہیں، پاکستان کی سرحدیں بھی تینوں اطراف بند کر دی گئی ہیں تو ظاہر ہے کہ اس کے اثرات عالمی تجارت پر پڑینگے۔
عالمی معیشت لاک ڈائون کا شکار ہے، اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ ڈوبنے کے بعد سرمایہ کار سونے اور ڈالر کی جانب رخ کرتے ہیں، سو امکان غالب ہے کہ آئندہ چند روز میں دونوں قیمتیں آسمان کو چھوئیں گی، اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہو گا کہ سونے اور ڈالر میں سرمایہ کاری کے باعث تجارت رک جائیگی، کرنسی کی گردش کم ہو جائیگی اور عالمی معشیت کو شدید دھچکہ لگے گا۔ پاکستان کی معشیت ویسے ہی دگردوں حالات سے گزر رہی ہے، اگر خدانخواستہ عالمی معشیت خسارے میں آتی ہے تو پاکستان پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں۔ عام شہری جو فی الوقت بمشکل تمام دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہا ہے، مزید مہنگائی بلکہ شدید مہنگائی سہنے کا حوصلہ نہیں رکھتا۔ معاشی مستحکم ممالک تو کسی طور یہ دھچکا جھیل جائینگے مگر بڑا سوال یہ ہے کہ پاکستان جیسے غریب ممالک عالمی گراوٹ کا مقابلہ کیسے کرینگے۔ عمران خان حکومت نے کرونا کے خلاف بروقت اور بھرپور اقدامات کے باعث بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اگر اسی طرح بروقت، موثر اور ٹھوس معاشی حکمت عملی اختیار کی گئی تو توقع ہے کہ معاشی گراوٹ کو بے قابو ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔