پاکستانی فلم انڈسٹری میں ”پری چہرہ“ کے نام سے مشہور اداکارہ آسیہ کا اصل نام فردوس اکرام تھا اور وہ 1951 میں کراچی میں پیدا ہوئی تھیں ۔آسیہ نے 1970 میں فلم انڈستڑی میں قدم رکھا۔ انہیں ریاض شاہد نے اپنی فلم غرناطہ میں کاسٹ کیا اور انہیں آسیہ کا فلمی نام دیا۔ تاہم ان کی ریلیز ہونے والی پہلی فلم شباب کیرانوی کی انسان اور آدمی تھی۔
آسیہ کو اصل شہرت ہدایت کار رنگیلا کی فلم دل اور دنیا سے ملی جس میں انھوں نے ایک اندھی لڑکی کا کردار ادا کیا تھا۔ آسیہ نے کئی مقبول ترین فلموں میں بطور ہیروئن کام کیا۔ ”قانون“ میں بے مثال اداکاری پر انہیں بہترین اداکارہ کے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی لازوال فلموں میں یادیں، وعدہ، ایماندار، غلام، میں بھی تو انسان ہوں، پازیب،پیار ہی پیار، سہرے کے پھول، جوگی،وحشی جٹ، خان اعظم، آخری میدان، جٹ دا کھڑاک، غنڈہ ایکٹ، جٹ دا ویر، بھریا میلہ، چڑھدا سورج، نوکرووہٹی دا، حشر نشر، دو رنگیلے، شیر میدان دا، شریف بدمعاش، لاہوری بدمعاش، سہرے کے پھول اور تم سلامت رہو شامل تھیں۔ فلم مولا جٹ اور جیرا بلیڈ نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ آسیہ نے اپنے دور کے تمام بڑے اداکاروں محمد علی، وحید مراد، ندیم، منور ظریف، رنگیلا، شاہد اور سلطان راہی کے ساتھ کام کیا۔ ان کی آٹھ فلموں نے گولڈن جوبلی منائی۔
آسیہ نے مجموعی طور پر 195 فلموں میں اپنے فن کا لوہا منوایا جن میں 29 فلمیں اردو، 165 فلمیں پنجابی اور ایک فلم پشتو زبان میں بنائی گئی تھیں۔ ان کی آخری فلم ہدایت کار جہانگیر قیصر کی فلم چن میرے تھی جو 1990 میں نمائش پزیر ہوئی۔ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے بعد آسیہ نے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں سکونت اختیار کرلی تھی جہاں 9 مارچ 2013 کو ان کا انتقال ہوگیا۔