
عورت پر ظلم کے پیچھے بعض علاقوں یا قوم کی قبائلی روایات ہیں مثلا ونی ، سنگ چٹی ،کاروکاری، یہ وہ قبائلی روایات ہیں جو پاکستان کی بعض قوموں مثلن بلوچ اور سندھ میں مروج ہیں ، جنوبی پنجاب میں پنچایت عورت کے خلاف فیصلے دیتی ہے تو وہ بھی زیادہ تر بلوچ زات قبیلہ ہوتاہے، ان فیصلوں کا تعلق قبیلے ، فیملی اورغیرت کی روایات سے جڑا ہوتا ہے ،عورت کے شوہر کےعلاوہ تعلقات کسی صورت برداشت نہیں کیے جاتے اور باقاعدہ عدالت لگاکر بدترین سزا دے کر خوف بٹھادیاجاتاہےکہ کوئی آیئندہ ایسی حرکت کرنے بارے سوچے بھی ناں،
لہذا اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہ مرد کا عورت پر انفرادی ظلم ہے تو یہ اس کا غلط تجزیہ ہےکیونکہ اکبر بگٹی اوت ثنا اللہ زہری جیسے بلوچ رہنما بھی اپنی قبائلی روایات پر فخرکرتے ہیں۔
میں ایک اور مثال سے بات کو واضح کروں گا کہ ونی ، کاروکار ی جیسی رسمیں پنجابیوں یا اردو سپیکنگ میں نہیں بلکہ جنرل ضیا سے پہلے تک پردہ بھی نہ ہونے کے برابر تھا، عورت کا صرف چادر یا دوپٹہ لینا کافی سمجھاجاتا تھا تو اس بات سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ یہی کہ یہ روایتی عورت مرد تعلقات سے زیادہ قبائلی روایات اور قوموں کے الگ الگ کلچر سے تعلق رکھتا ہے،
سوچنے کی بات یہ ہے کہ وسطی پنجاب یا کراچی میں کمسن بچی سے بوڑھے مرد کی شادی کے واقعات کیوں نہیں ہوتے اور اگر ایسا اکا دکا واقعہ پیش بھی آجائے تو وہ فیملی وہاں کی لوکل نہیں ہوگی،
اگر ہمیں عورت پر ظلم ختم کرانا ہے تو پاکستان میں قومیت وائز کلچر روایات کو سمجھ کر ان میں سے عورت پر ظلم کی روایات کو ختم کرنے کی کوشش کرنا ہوگی، کراچی یا لاہور میں کمسنی کی شادی ، کاروکاری ،ونی کے خلاف باتیں کرنے کا کوئی فائدہ نئیں ، عورت کا ساتھ دینا ہے تو متاثرہ علاقوں میں شعور واگاہی پیدا کرنس ہوگی