Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ویسے تو ترقیاتی کام نہ پٹواریوں کے تھے نہ پاٹے خان کے ہیں یہ ہمارے اپنے ٹیکس کے پیسوں سے بنتے ہیں، ان پر ملبے والے قرضوں کا سود بھی ہم نے ادا کرنا ہے ، ان پر کسی کی بھی تصویر لگانا ایسا ہی ہے ” جیسے حلوائی کی دکان پر ناناجی کی فاتحہ” لیکن کیا کہا جائے کہ پاٹے خان نے یہ طے کر رکھا ہے کہ وہ ہر اس بات سے U TURN لینگے جسے وہ 22 سال سے ناچ ناچ کر سچ بتاتے رہے ہیں۔
وہ بابائے معاشیات اسد عمر جو پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے والے تھے اب اپنا منہ چھپاتے پھرتے ہیں، آج عالمی منڈی میں تیل کی قیمت جتنی کم ہے گزشتہ 10 سال میں اتنی کم نہی تھیں لیکن بابائے معاشیات، ارسطو دوراں، اسد عمر آج پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے کی بات نہی کرتے، ہر روز ایک نئی پسوڑی اس ملک پر نازل ہوتی ہے کبھی آٹا بحران کبھی چینی مافیا اس پر پاٹے خان اور ان کے مسخرے وزیروں کے فرمان۔ وزیروں کی جس فوج کو اوپر کے فرمان کے ذریعے تحریک انصاف میں شامل کرایا گیا تھا اب ان کے بوجھ سے یہ ‘ پوڈری ” جہاز ڈوبنے لگا ہے۔
پاٹے خان مجھے نہ تم سے دلچسپی ہے نہ تمہارے مسخرے سے، مجھے معلوم ہے کہ تم کو کون لایا ہے اور کیسے لایا ہے،
لیکن پاٹے خان میرا کراچی مررہا ہے، میرے کراچی والے 4 دن سے ملبہ تلے دبے ہوئے ہیں اب تو ان کی آہ و بکا بھی نہی سنائی دے رہی ہے، انکے ماں باپ بہن بھائی کے آنسو خشک ہوگئے ہیں ملبہ کنارے کھڑے وہ اپنے پیاروں کے زندہ رہنے کی دعا کررہے ہیں زندگی کی یہ امید ہر لمحہ کم ہوتی جاتی ہے۔ مجھے کل کوئی بتارہا تھا کہ پاٹے خان گلبہار کی اس منہدم عمارت کو دیکھنے آئیں گے نجانے کیسے میرے منہ سے نکلا تھا کہ سلیکٹذ وزیراعظم کبھی نہی آئیں گے اور ایسا ہی ہوا، سلیکٹذ وزیراعظم ہمیں معلوم ہے کراچی آپکی ترجیحات میں شامل نہی ہے بلکہ آپ کیا کراچی کسی کی بھی ترجیحات میں شامل نہی ہے، یہ صرف وہ دودھ دینے والی گائے ہے جس پر سارا پاکستان پلتا ہے لیکن وہ اس کراچی کو اسکا جائز حق دینے پر آمادہ نہی ہے اس لئے کہ کراچی پاکستان کا سوتیلا بچہ ہے۔
لیکن عمران خان نیازی صاحب میرا کراچی مررہا ہے اس کو بچالیں، میرے بچوں کو بچالیں، میرے نوجوان مایوس ہوگئے ہیں، مجھے گوکہ آپ سے کسی بہتری کی امید نہی ہے لیکن اس کے باوجود میں آپ سے درخواست کرتا ہوں خدارا اس شہر کراچی کو پاکستان کا حصہ سمجھ کر اس شہر کا جائز حق اس کو دے دیں۔ اس شہر پر رحم کریں اس کو بچالیں، میرا کراچی مررہا ہے،
ویسے تو ترقیاتی کام نہ پٹواریوں کے تھے نہ پاٹے خان کے ہیں یہ ہمارے اپنے ٹیکس کے پیسوں سے بنتے ہیں، ان پر ملبے والے قرضوں کا سود بھی ہم نے ادا کرنا ہے ، ان پر کسی کی بھی تصویر لگانا ایسا ہی ہے ” جیسے حلوائی کی دکان پر ناناجی کی فاتحہ” لیکن کیا کہا جائے کہ پاٹے خان نے یہ طے کر رکھا ہے کہ وہ ہر اس بات سے U TURN لینگے جسے وہ 22 سال سے ناچ ناچ کر سچ بتاتے رہے ہیں۔
وہ بابائے معاشیات اسد عمر جو پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے والے تھے اب اپنا منہ چھپاتے پھرتے ہیں، آج عالمی منڈی میں تیل کی قیمت جتنی کم ہے گزشتہ 10 سال میں اتنی کم نہی تھیں لیکن بابائے معاشیات، ارسطو دوراں، اسد عمر آج پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے کی بات نہی کرتے، ہر روز ایک نئی پسوڑی اس ملک پر نازل ہوتی ہے کبھی آٹا بحران کبھی چینی مافیا اس پر پاٹے خان اور ان کے مسخرے وزیروں کے فرمان۔ وزیروں کی جس فوج کو اوپر کے فرمان کے ذریعے تحریک انصاف میں شامل کرایا گیا تھا اب ان کے بوجھ سے یہ ‘ پوڈری ” جہاز ڈوبنے لگا ہے۔
پاٹے خان مجھے نہ تم سے دلچسپی ہے نہ تمہارے مسخرے سے، مجھے معلوم ہے کہ تم کو کون لایا ہے اور کیسے لایا ہے،
لیکن پاٹے خان میرا کراچی مررہا ہے، میرے کراچی والے 4 دن سے ملبہ تلے دبے ہوئے ہیں اب تو ان کی آہ و بکا بھی نہی سنائی دے رہی ہے، انکے ماں باپ بہن بھائی کے آنسو خشک ہوگئے ہیں ملبہ کنارے کھڑے وہ اپنے پیاروں کے زندہ رہنے کی دعا کررہے ہیں زندگی کی یہ امید ہر لمحہ کم ہوتی جاتی ہے۔ مجھے کل کوئی بتارہا تھا کہ پاٹے خان گلبہار کی اس منہدم عمارت کو دیکھنے آئیں گے نجانے کیسے میرے منہ سے نکلا تھا کہ سلیکٹذ وزیراعظم کبھی نہی آئیں گے اور ایسا ہی ہوا، سلیکٹذ وزیراعظم ہمیں معلوم ہے کراچی آپکی ترجیحات میں شامل نہی ہے بلکہ آپ کیا کراچی کسی کی بھی ترجیحات میں شامل نہی ہے، یہ صرف وہ دودھ دینے والی گائے ہے جس پر سارا پاکستان پلتا ہے لیکن وہ اس کراچی کو اسکا جائز حق دینے پر آمادہ نہی ہے اس لئے کہ کراچی پاکستان کا سوتیلا بچہ ہے۔
لیکن عمران خان نیازی صاحب میرا کراچی مررہا ہے اس کو بچالیں، میرے بچوں کو بچالیں، میرے نوجوان مایوس ہوگئے ہیں، مجھے گوکہ آپ سے کسی بہتری کی امید نہی ہے لیکن اس کے باوجود میں آپ سے درخواست کرتا ہوں خدارا اس شہر کراچی کو پاکستان کا حصہ سمجھ کر اس شہر کا جائز حق اس کو دے دیں۔ اس شہر پر رحم کریں اس کو بچالیں، میرا کراچی مررہا ہے،
ویسے تو ترقیاتی کام نہ پٹواریوں کے تھے نہ پاٹے خان کے ہیں یہ ہمارے اپنے ٹیکس کے پیسوں سے بنتے ہیں، ان پر ملبے والے قرضوں کا سود بھی ہم نے ادا کرنا ہے ، ان پر کسی کی بھی تصویر لگانا ایسا ہی ہے ” جیسے حلوائی کی دکان پر ناناجی کی فاتحہ” لیکن کیا کہا جائے کہ پاٹے خان نے یہ طے کر رکھا ہے کہ وہ ہر اس بات سے U TURN لینگے جسے وہ 22 سال سے ناچ ناچ کر سچ بتاتے رہے ہیں۔
وہ بابائے معاشیات اسد عمر جو پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے والے تھے اب اپنا منہ چھپاتے پھرتے ہیں، آج عالمی منڈی میں تیل کی قیمت جتنی کم ہے گزشتہ 10 سال میں اتنی کم نہی تھیں لیکن بابائے معاشیات، ارسطو دوراں، اسد عمر آج پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے کی بات نہی کرتے، ہر روز ایک نئی پسوڑی اس ملک پر نازل ہوتی ہے کبھی آٹا بحران کبھی چینی مافیا اس پر پاٹے خان اور ان کے مسخرے وزیروں کے فرمان۔ وزیروں کی جس فوج کو اوپر کے فرمان کے ذریعے تحریک انصاف میں شامل کرایا گیا تھا اب ان کے بوجھ سے یہ ‘ پوڈری ” جہاز ڈوبنے لگا ہے۔
پاٹے خان مجھے نہ تم سے دلچسپی ہے نہ تمہارے مسخرے سے، مجھے معلوم ہے کہ تم کو کون لایا ہے اور کیسے لایا ہے،
لیکن پاٹے خان میرا کراچی مررہا ہے، میرے کراچی والے 4 دن سے ملبہ تلے دبے ہوئے ہیں اب تو ان کی آہ و بکا بھی نہی سنائی دے رہی ہے، انکے ماں باپ بہن بھائی کے آنسو خشک ہوگئے ہیں ملبہ کنارے کھڑے وہ اپنے پیاروں کے زندہ رہنے کی دعا کررہے ہیں زندگی کی یہ امید ہر لمحہ کم ہوتی جاتی ہے۔ مجھے کل کوئی بتارہا تھا کہ پاٹے خان گلبہار کی اس منہدم عمارت کو دیکھنے آئیں گے نجانے کیسے میرے منہ سے نکلا تھا کہ سلیکٹذ وزیراعظم کبھی نہی آئیں گے اور ایسا ہی ہوا، سلیکٹذ وزیراعظم ہمیں معلوم ہے کراچی آپکی ترجیحات میں شامل نہی ہے بلکہ آپ کیا کراچی کسی کی بھی ترجیحات میں شامل نہی ہے، یہ صرف وہ دودھ دینے والی گائے ہے جس پر سارا پاکستان پلتا ہے لیکن وہ اس کراچی کو اسکا جائز حق دینے پر آمادہ نہی ہے اس لئے کہ کراچی پاکستان کا سوتیلا بچہ ہے۔
لیکن عمران خان نیازی صاحب میرا کراچی مررہا ہے اس کو بچالیں، میرے بچوں کو بچالیں، میرے نوجوان مایوس ہوگئے ہیں، مجھے گوکہ آپ سے کسی بہتری کی امید نہی ہے لیکن اس کے باوجود میں آپ سے درخواست کرتا ہوں خدارا اس شہر کراچی کو پاکستان کا حصہ سمجھ کر اس شہر کا جائز حق اس کو دے دیں۔ اس شہر پر رحم کریں اس کو بچالیں، میرا کراچی مررہا ہے،
ویسے تو ترقیاتی کام نہ پٹواریوں کے تھے نہ پاٹے خان کے ہیں یہ ہمارے اپنے ٹیکس کے پیسوں سے بنتے ہیں، ان پر ملبے والے قرضوں کا سود بھی ہم نے ادا کرنا ہے ، ان پر کسی کی بھی تصویر لگانا ایسا ہی ہے ” جیسے حلوائی کی دکان پر ناناجی کی فاتحہ” لیکن کیا کہا جائے کہ پاٹے خان نے یہ طے کر رکھا ہے کہ وہ ہر اس بات سے U TURN لینگے جسے وہ 22 سال سے ناچ ناچ کر سچ بتاتے رہے ہیں۔
وہ بابائے معاشیات اسد عمر جو پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے والے تھے اب اپنا منہ چھپاتے پھرتے ہیں، آج عالمی منڈی میں تیل کی قیمت جتنی کم ہے گزشتہ 10 سال میں اتنی کم نہی تھیں لیکن بابائے معاشیات، ارسطو دوراں، اسد عمر آج پیٹرول 47 روپے لیٹر بیچنے کی بات نہی کرتے، ہر روز ایک نئی پسوڑی اس ملک پر نازل ہوتی ہے کبھی آٹا بحران کبھی چینی مافیا اس پر پاٹے خان اور ان کے مسخرے وزیروں کے فرمان۔ وزیروں کی جس فوج کو اوپر کے فرمان کے ذریعے تحریک انصاف میں شامل کرایا گیا تھا اب ان کے بوجھ سے یہ ‘ پوڈری ” جہاز ڈوبنے لگا ہے۔
پاٹے خان مجھے نہ تم سے دلچسپی ہے نہ تمہارے مسخرے سے، مجھے معلوم ہے کہ تم کو کون لایا ہے اور کیسے لایا ہے،
لیکن پاٹے خان میرا کراچی مررہا ہے، میرے کراچی والے 4 دن سے ملبہ تلے دبے ہوئے ہیں اب تو ان کی آہ و بکا بھی نہی سنائی دے رہی ہے، انکے ماں باپ بہن بھائی کے آنسو خشک ہوگئے ہیں ملبہ کنارے کھڑے وہ اپنے پیاروں کے زندہ رہنے کی دعا کررہے ہیں زندگی کی یہ امید ہر لمحہ کم ہوتی جاتی ہے۔ مجھے کل کوئی بتارہا تھا کہ پاٹے خان گلبہار کی اس منہدم عمارت کو دیکھنے آئیں گے نجانے کیسے میرے منہ سے نکلا تھا کہ سلیکٹذ وزیراعظم کبھی نہی آئیں گے اور ایسا ہی ہوا، سلیکٹذ وزیراعظم ہمیں معلوم ہے کراچی آپکی ترجیحات میں شامل نہی ہے بلکہ آپ کیا کراچی کسی کی بھی ترجیحات میں شامل نہی ہے، یہ صرف وہ دودھ دینے والی گائے ہے جس پر سارا پاکستان پلتا ہے لیکن وہ اس کراچی کو اسکا جائز حق دینے پر آمادہ نہی ہے اس لئے کہ کراچی پاکستان کا سوتیلا بچہ ہے۔
لیکن عمران خان نیازی صاحب میرا کراچی مررہا ہے اس کو بچالیں، میرے بچوں کو بچالیں، میرے نوجوان مایوس ہوگئے ہیں، مجھے گوکہ آپ سے کسی بہتری کی امید نہی ہے لیکن اس کے باوجود میں آپ سے درخواست کرتا ہوں خدارا اس شہر کراچی کو پاکستان کا حصہ سمجھ کر اس شہر کا جائز حق اس کو دے دیں۔ اس شہر پر رحم کریں اس کو بچالیں، میرا کراچی مررہا ہے،