Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
مالا کا اصل نام نسیم بیگم تھا۔ وہ 1942ءمیں امرتسر میں پیدا ہوئی تھیں مگر چونکہ اس نام کی ایک گلوکارہ پہلے سے فلمی صنعت میں موجود تھیں اس لئے انور کمال پاشا نے انہیں مالا کا فلمی نام دیا۔ مالا نے اپنا پہلا فلمی نغمہ انور کمال پاشا کے شاگرد دلشاد ملک کی فلم سورج مکھی کے لئے گایا جس کے موسیقار ماسٹر عبداللہ تھے۔ 1962ءمیں مالا نے موسیقار ماسٹر عنایت حسین کی فلم عشق پر زور نہیں کے لئے ایک گانا گایا جس کے بول تھے ”دل دیتا ہے رو رو دہائی، کسی سے کوئی پیار نہ کرے“ جسے مالا کی خوبصورت آواز اور سائیں اختر حسین کے دلکش الاپ نے ایک غیرفانی نغمے کی شکل دے دی۔ اس نغمے پر مالا نے اس سال کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
اس کے بعد مالا پر خوش قسمتی کے دروازے کھلتے چلے گئے۔ 1965ءمیں انہوں نے فلم نائیلہ کے نغمے جا اور محبت کرپگلی پر دوسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے سو سے زیادہ فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ انہیں المیہ اور طربیہ ہر طرح کے گانے پر عبور تھا۔مالا نے 6مارچ 1990ءکو وفات پائی ۔
مالا کا اصل نام نسیم بیگم تھا۔ وہ 1942ءمیں امرتسر میں پیدا ہوئی تھیں مگر چونکہ اس نام کی ایک گلوکارہ پہلے سے فلمی صنعت میں موجود تھیں اس لئے انور کمال پاشا نے انہیں مالا کا فلمی نام دیا۔ مالا نے اپنا پہلا فلمی نغمہ انور کمال پاشا کے شاگرد دلشاد ملک کی فلم سورج مکھی کے لئے گایا جس کے موسیقار ماسٹر عبداللہ تھے۔ 1962ءمیں مالا نے موسیقار ماسٹر عنایت حسین کی فلم عشق پر زور نہیں کے لئے ایک گانا گایا جس کے بول تھے ”دل دیتا ہے رو رو دہائی، کسی سے کوئی پیار نہ کرے“ جسے مالا کی خوبصورت آواز اور سائیں اختر حسین کے دلکش الاپ نے ایک غیرفانی نغمے کی شکل دے دی۔ اس نغمے پر مالا نے اس سال کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
اس کے بعد مالا پر خوش قسمتی کے دروازے کھلتے چلے گئے۔ 1965ءمیں انہوں نے فلم نائیلہ کے نغمے جا اور محبت کرپگلی پر دوسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے سو سے زیادہ فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ انہیں المیہ اور طربیہ ہر طرح کے گانے پر عبور تھا۔مالا نے 6مارچ 1990ءکو وفات پائی ۔
مالا کا اصل نام نسیم بیگم تھا۔ وہ 1942ءمیں امرتسر میں پیدا ہوئی تھیں مگر چونکہ اس نام کی ایک گلوکارہ پہلے سے فلمی صنعت میں موجود تھیں اس لئے انور کمال پاشا نے انہیں مالا کا فلمی نام دیا۔ مالا نے اپنا پہلا فلمی نغمہ انور کمال پاشا کے شاگرد دلشاد ملک کی فلم سورج مکھی کے لئے گایا جس کے موسیقار ماسٹر عبداللہ تھے۔ 1962ءمیں مالا نے موسیقار ماسٹر عنایت حسین کی فلم عشق پر زور نہیں کے لئے ایک گانا گایا جس کے بول تھے ”دل دیتا ہے رو رو دہائی، کسی سے کوئی پیار نہ کرے“ جسے مالا کی خوبصورت آواز اور سائیں اختر حسین کے دلکش الاپ نے ایک غیرفانی نغمے کی شکل دے دی۔ اس نغمے پر مالا نے اس سال کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
اس کے بعد مالا پر خوش قسمتی کے دروازے کھلتے چلے گئے۔ 1965ءمیں انہوں نے فلم نائیلہ کے نغمے جا اور محبت کرپگلی پر دوسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے سو سے زیادہ فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ انہیں المیہ اور طربیہ ہر طرح کے گانے پر عبور تھا۔مالا نے 6مارچ 1990ءکو وفات پائی ۔
مالا کا اصل نام نسیم بیگم تھا۔ وہ 1942ءمیں امرتسر میں پیدا ہوئی تھیں مگر چونکہ اس نام کی ایک گلوکارہ پہلے سے فلمی صنعت میں موجود تھیں اس لئے انور کمال پاشا نے انہیں مالا کا فلمی نام دیا۔ مالا نے اپنا پہلا فلمی نغمہ انور کمال پاشا کے شاگرد دلشاد ملک کی فلم سورج مکھی کے لئے گایا جس کے موسیقار ماسٹر عبداللہ تھے۔ 1962ءمیں مالا نے موسیقار ماسٹر عنایت حسین کی فلم عشق پر زور نہیں کے لئے ایک گانا گایا جس کے بول تھے ”دل دیتا ہے رو رو دہائی، کسی سے کوئی پیار نہ کرے“ جسے مالا کی خوبصورت آواز اور سائیں اختر حسین کے دلکش الاپ نے ایک غیرفانی نغمے کی شکل دے دی۔ اس نغمے پر مالا نے اس سال کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
اس کے بعد مالا پر خوش قسمتی کے دروازے کھلتے چلے گئے۔ 1965ءمیں انہوں نے فلم نائیلہ کے نغمے جا اور محبت کرپگلی پر دوسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے سو سے زیادہ فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ انہیں المیہ اور طربیہ ہر طرح کے گانے پر عبور تھا۔مالا نے 6مارچ 1990ءکو وفات پائی ۔