Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
فراق گورکھپوری 28 اگست 1896ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام رگھوپتی سہائے تھا۔ ان کے والد منشی گورکھ پرشاد عبرت اردو اور فارسی کے عالم، ماہر قانون اور اچھے شاعر تھے۔ فراق گورکھپوری نے انگریزی زبان میں ایم اے کرنے کے بعد سول سروس کا امتحان پاس کیا مگراس ملازمت کا چارج لینے سے قبل ہی خود کو تدریس کے پیشے کے لیے زیادہ موزوں پایا اور پھر تمام عمر اسی پیشے سے وابستہ رہے۔
فراق گورکھپوری اردو اور انگریزی ادب کا وسیع مطالعہ رکھتے تھے۔ وہ اردو کے ان شاعروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بیسویں صدی میں اردو غزل کو ایک نیا رنگ اور آہنگ عطا کیا۔ان کے متعدد شاعری مجموعے شائع ہوئے جن میں روح کائنات، شبنمستان، رمز و کنایات، غزلستان، روپ، مشعل اور گل نغمہ کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت ہند نے انہیں پدم بھوشن اور گیان پیٹھ کے اعزازات عطا کیے تھے۔
تین مارچ 1982ء کو فراق گورکھپوری وفات کا انتقال ہوگیا۔
فراق گورکھپوری 28 اگست 1896ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام رگھوپتی سہائے تھا۔ ان کے والد منشی گورکھ پرشاد عبرت اردو اور فارسی کے عالم، ماہر قانون اور اچھے شاعر تھے۔ فراق گورکھپوری نے انگریزی زبان میں ایم اے کرنے کے بعد سول سروس کا امتحان پاس کیا مگراس ملازمت کا چارج لینے سے قبل ہی خود کو تدریس کے پیشے کے لیے زیادہ موزوں پایا اور پھر تمام عمر اسی پیشے سے وابستہ رہے۔
فراق گورکھپوری اردو اور انگریزی ادب کا وسیع مطالعہ رکھتے تھے۔ وہ اردو کے ان شاعروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بیسویں صدی میں اردو غزل کو ایک نیا رنگ اور آہنگ عطا کیا۔ان کے متعدد شاعری مجموعے شائع ہوئے جن میں روح کائنات، شبنمستان، رمز و کنایات، غزلستان، روپ، مشعل اور گل نغمہ کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت ہند نے انہیں پدم بھوشن اور گیان پیٹھ کے اعزازات عطا کیے تھے۔
تین مارچ 1982ء کو فراق گورکھپوری وفات کا انتقال ہوگیا۔
فراق گورکھپوری 28 اگست 1896ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام رگھوپتی سہائے تھا۔ ان کے والد منشی گورکھ پرشاد عبرت اردو اور فارسی کے عالم، ماہر قانون اور اچھے شاعر تھے۔ فراق گورکھپوری نے انگریزی زبان میں ایم اے کرنے کے بعد سول سروس کا امتحان پاس کیا مگراس ملازمت کا چارج لینے سے قبل ہی خود کو تدریس کے پیشے کے لیے زیادہ موزوں پایا اور پھر تمام عمر اسی پیشے سے وابستہ رہے۔
فراق گورکھپوری اردو اور انگریزی ادب کا وسیع مطالعہ رکھتے تھے۔ وہ اردو کے ان شاعروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بیسویں صدی میں اردو غزل کو ایک نیا رنگ اور آہنگ عطا کیا۔ان کے متعدد شاعری مجموعے شائع ہوئے جن میں روح کائنات، شبنمستان، رمز و کنایات، غزلستان، روپ، مشعل اور گل نغمہ کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت ہند نے انہیں پدم بھوشن اور گیان پیٹھ کے اعزازات عطا کیے تھے۔
تین مارچ 1982ء کو فراق گورکھپوری وفات کا انتقال ہوگیا۔
فراق گورکھپوری 28 اگست 1896ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام رگھوپتی سہائے تھا۔ ان کے والد منشی گورکھ پرشاد عبرت اردو اور فارسی کے عالم، ماہر قانون اور اچھے شاعر تھے۔ فراق گورکھپوری نے انگریزی زبان میں ایم اے کرنے کے بعد سول سروس کا امتحان پاس کیا مگراس ملازمت کا چارج لینے سے قبل ہی خود کو تدریس کے پیشے کے لیے زیادہ موزوں پایا اور پھر تمام عمر اسی پیشے سے وابستہ رہے۔
فراق گورکھپوری اردو اور انگریزی ادب کا وسیع مطالعہ رکھتے تھے۔ وہ اردو کے ان شاعروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بیسویں صدی میں اردو غزل کو ایک نیا رنگ اور آہنگ عطا کیا۔ان کے متعدد شاعری مجموعے شائع ہوئے جن میں روح کائنات، شبنمستان، رمز و کنایات، غزلستان، روپ، مشعل اور گل نغمہ کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت ہند نے انہیں پدم بھوشن اور گیان پیٹھ کے اعزازات عطا کیے تھے۔
تین مارچ 1982ء کو فراق گورکھپوری وفات کا انتقال ہوگیا۔