٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭اسلام آباد سے٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گلگت بلتستان میں اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کرلی تو کیا مل کر حکومت بنائیں گی؟
تین بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ،کیا اسٹیبلشمنٹ نتائج پر اثر انداز ہوگی؟
ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی جیت پی ڈی ایم کے بیانئے کی جیت ہوگی اور شکست کھا گئیں تو کیا مؤقف ہوگا؟
وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں کس کیلئے کیا پیغام تھا؟
کورونا وائرس کی شدت میں اضافہ پی ڈی ایم پر کتنا اثر انداز ہوگا؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭سکردو سے٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بلتستان کے9 کے انتخابی حلقوں میں پولنگ کے لیے 85 امیدوارن نے کمر کس، کانٹے دار مقابلہ متوقع تیر چلے گا، بلے کھیلا گا یا پھر شیر ڈھاڑے گا یا پھر آزاد امیدواران کی قمست چمکے گی
15 نومبر کو ہونے والے انتخاب کے لیے بلتستان ڈویژن سے مجموعی طور پر 85 امیدوارن میدان میں اُتر گئے، مجموعی طور، پر 445 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 112 پولنگ اسٹشن کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے بلتستان ڈویژن میں مجموعی طور پر 1400 سے زائد اہل کار الیکشن کے روز سکیورٹی کے فرائض سر انجام دینگے، ضلع سکردو توجہ کا مرکز بن گیا جی بی اے 8 سکردو 1 سے سابق وزیر اعلیٰ سید مھدی شاہ تیر جبکہ تحریک انصاف کے راجہ ذکریا بلا پی ایم ایل این کے اکبر تابان شیر اور اسلامی تحریک پاکستان کے عباس سفیر ایڈوکیٹ دو تلوار کے نشان، پر انتخاب لڑیں گے 2009 میں یہاں سے سیدمھدی شاہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ 2015 کے الیکشن میں یہاں سے اکبر تابان رکن اسمبلی منتخب ہوئے راجہ ذکریا ماضی میں یہاں سے دو بار انتخاب لڑ چکے ہیں، حلقہ 1 سکردو میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کے مابین کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے جبکہ پی ایم ایل این کی پوزیشن بھی اچھی خاصی مستحکم ہے، کانٹے دار مقابلے کے باعث حلقہ 1 سکردو توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے سکردو 1 میں کل ووٹرز کی تعداد 17127 جبکہ پولنگ اسٹیشن کی تعداد 30 ہے حساس پولنگ اسٹیشن کی تعداد 12 ہے ۔جی بی اے 8 سکردو 2 میں پیپلز پارٹی اور ایم ڈبیلو ایم کے مابین کانٍٹے دار، مقابلہ متوقع یے، حلقہ2 سکردو سے محمد علی شاہ تیر جبکہ میثم کاظم خیمہ سعید بلتستانی شیر آزاد امیدوار کاچو امتیاز پک اپ، منظور یولتر عقاب کے نشان پر انتخاب لڑیں گے یہ حلقہ ووٹ بنک کے اعتبار سے سب سے بڑا حلقہ ہے یہاں پی پی پی اور ایم ڈبیلو ایم آمنے سامنے ہو گی، آزاد امیدوارن بھی قسمت ازمائی، کرینگے، یہاں کل ووٹرز کی تعداد 39563 ہے جبکہ پولنگ اسٹیشن کی مجموعی، تعداد 55 ہے جن میں 22 کو حساس قرار دیا گیا ہے 2009 میں یہاں، سے شیخ، نثار، پیپلز، پارٹی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ 2015 میں، یہاں سے ایم ڈبیلو ایم کے ٹکٹ پر کاچو امتیاز رکن اسمبلی منتخب ہوئے ،اس حلقے میں ووٹرز کی بڑی تعداد مذہبی بنیادوں پر ووٹ کاسٹ کرتی ہے یہاں ووٹرز کی مجموعی تعداد 39563 ہے جبکہ پولنگ اسٹیشن کی مجموعی تعداد 55 ہے جن میں سے 22 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے ۔جی بی اے 9 سکردو 3 میں پی ٹی آئی، اور آزاد امیدوارن کے مابین ون ٹو ون مقابلہ ہو گا جبکہ پیپلز پارٹی کے وزیر وقار بھی یہاں سے انتخاب لڑیں گے، بلے اور تیر کے مابین یہاں کانٹے دار مقابلہ ہو گا یہاں سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر حاجی فدا محمد ناشاد، جبکہ آزاد امیدوار وزیر سلیم تالا اور وزیر وقار تیر کے نشان پر میدان میں اُتریں گے یہاں ووٹرز کی مجموعی تعداد 25562 ہے جبکہ پولنگ اسٹشن کی تعداد، 55 ہے جن میں 9 کو حساس قرار دیا گیا ہے 2015 میں یہاں سے ن لیگ کے ٹکٹ پر حاجی فدا ناشاد یہاں سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے، جی بی اے 10 سکردو 4 سے پی ٹی آئی کے وزیر حسن، پی ایم ایل این کے ایڈوکیٹ عباس، آزاد امیدوار نجف علی، آزاد امیدوار راجہ ناصر، اسلامی تحریک کے کپٹن سکندر، پی پی پی کے وزیر محمد خان کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہو گا حلقہ 4 روندو میں کل ووٹرز کی تعداد 26839 ہے جبکہ پولنگ اسٹیشن کی تعداد 48 ہے جن میں 16 حساس ترین ہیں، یہاں سے 2015 میں اسلامی تحریک کے کپٹن سکندر علی رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔۔