یہ دنیا عالم اسباب بھی ہے اور واقعات و حوادث کی آماج گاہ بھی، ان کیفیات انسان کا ذہن ہر لحظہ مثبت اور منفی خیالات بناتا اور بگاڑتا رہتا ہے۔ یہ دونوں کفیات مختلف النوع طرح کی لہریں پیدا کر کے انسانی مزاج پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ذہنی اور جسمانی قید کی یہ کیفیت انسان کی فکر و خیال ہی نہیں بلکہ چہرے مہرے پر بھی اثر انداز ہو متنوع قسم کے اثرات پیدا کرتی ہے جس کے نتیجے میں تخلیقی مزاج کے لوگ نئی تخلیقات اور نئے خیالات کو جنم دے کر معاشرے کے لیے خیر کا باعث بنتے ہیں، اسی منفی کردار معاشرے کے لیے عذاب بن جاتے ہیں جب کہ سطحی اور کمزور اعصاب کے لوگ ڈپریشن اور مایوسی کا شکار ہو کر معاشرے کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں۔ امتحان کے ان دنوں میں جب افراد معاشرہ اپنی اپنی افتاد کے مطابق امید، مایوسی اور متنوع قسم کی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں، ان ہی کے درمیان سے کچھ ایسے لوگ اٹھتے ہیں جو ڈوبنے والوں کو سہارا دیتے ہیں جن لوگوں میں آزمائش سے نکلنے کی صلاحیت ہوتی ہے، ان کی حوصلہ افزائی کرکے انھیں ان کیفیات سے نکلنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اکرم دوست بلوچ کی یہ پینٹنگ جس میں ایک عورت زمانے کے دکھوں اور اداسیوں کو سینے سے لگائے اپنے گھر کی حفاظت کے لیے چوکس دکھائی دیتی ہے، ان ہی کیفیات کو آشکار کرتی ہے۔
بلوچستان کی سرزمین سے اٹھنے والے اکرم دوست نے اپنے فن سے پوری دنیا کو ششدر کردیا ہے۔ ان کی پینٹنگز میں بلوچستان کا لینڈ اسکیپ، خطے کا مزاج اور شخصیت سب کچھ جھلکتا ہے ۔
تخلیق وہی ہے، ہر دور اور ہر ماحول میں اس کی معنویت برقرار رہے۔ اکرم دوست بلوچ کی کا فن تخلیق کی اس تعریف پر پورا اترتا ہے۔
ادارہ” آوازہ” وطن عزیز کے ممتاز مصور اکرم دوست بلوچ کی یہ پینٹنگ ان کے شکریے کے ساتھ یہاں پیش کررہا ہے