قاتل 27 سالہ ظریفہ غفاری کو موت کے گھات اتارنا چاہتے تھے جو افغانستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں ترقی پسندی اور روشن خیال کی نمائندہ بن کر ابھری اور صوبہ وردگ کے ایک چھوٹے سے شہر میدان شہر کی میئر منتب ہوگئی، آج موت کے منھ میں بیٹھی ہے اور قربانی پر قربانی دیے جاتی ہے۔ قدامت پسند مسلح جتھوں نے ظریفہ غفاری کو قتل کرنے کے لیے کئی بار حملے کیے لیکن قدرت کو اس کی زندگی منظور تھی۔ وہ ان حملوں میں بچ نکلی اور بہادری کے ساتھ اپنے فرایض منصبی ادا کرتی رہی۔
یہ بھی پڑھئے:
اسمگلنگ کی روک تھام؟ ایران اور افغانستان کی سرحد پر مارکیٹوں کے قیام کا فیصلہ
افغانستان ایک اور خانہ جنگی کے دہانے پر
طالبان نے افغانستان کا نیا پرچم جاری کردیا
گزشتہ جمعرات کو اس کا حوصلہ توڑنے کی ایک اور کامیاب کوشش کی گئی جب اس کے والد عبدالوسیع غفاری کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ عبد الوسیع غفاری افغان فوج کے ریٹائرڈ کرنل تھے اور قاتلانہ حملے کے وقت اپنے گھر کے باہر کھڑے تھے۔
میئر ظریفہ غفاری نے الزام لگایا ہے کہ ان کے والد کے قاتلوں کا تعلق طالبان سے ہے جو نہیں چاہتے کہ وہ میئر کی حیثیت سے کام کریں۔ انھوں نے کہا کہ وہ ان حملوں کے باوجود اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہیں گی تاکہ افغانستان کے روایتی معاشرے میں جدت کو مثبت انداز میں فروغ دیا جاسکے۔