صحافی جرات مند ہوتا ہے ،ہونا بھی چاہیے لیکن بعض صحافی جرات مند کے ساتھ ساتھ بے باک بھی ہوتے ہیں۔قیصر محمود کا شمار بھی ایسے ہی بے باک صحافیوں میں ہوتا تھا جنھوں نے عملی صحافت کے دوران کبھی کسی مصلحت کو خاطر میں لانے کی کوشش نہیں کی،ہنسنے بولنے ،چھیڑ چھاڑ کرنے میں بھی انہیں کمال حاصل تھا۔غلط بات پر دوستی کی پرواہ کیے بغیر سخت سے سخت بات کہہ جاتے تھے۔دبلے ،پتلے،دراز قد شخصیت کے مالک انگریزی اور اردو زبان و بیان پر عبور کے ساتھ ساتھ حالات حاضرہ پر گرفت رکھنے والے اور ہر لمحہ جونیئر صحافیوں کی تربیت کرنے والے قیصر محمود کورونا سے جنگ جیتنے کے بعد خون کے سرطان کے آگے ڈھیر ہوگئے اور 10 ستمبر 2020 کو بار گاہ الہی میں پیش ہوگئے۔
وہ جامعہ کراچی سے شعبہ صحافت(ماس کمیونیکیشن )سے فارغ التحصیل تھے۔کراچی پریس کلب اور کوجا(کراچی یونیورسٹی جرنلزم المنائی ایسوسی ایشن )کے سینئر رکن تھے۔جمعرات کو ان کے انتقال کی خبر ہر صحافی کو شدید صدمے سے دوچار کرگئی۔ ان کی نماز جنازہ اسی روز جامع مسجد علی ڈیفنس فیز 6 میں ادا کی گئی ،جس میں سینئر صحافیوں،سیاستدانوں اور مرحوم کے عزیز و اقارب نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء میں فنکشنل مسلم لیگ سندھ کے جنرل سیکریٹری سردار رحیم ، جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان زاہد عسکری ، پی ایس پی کے رہنما سید حفیظ الدین ، محکمہ اطلاعات سندھ کے سابق ڈائریکٹر جنرل مکرم سلطان بخاری ، ریڈیو پروڈیوسر خلیل اللہ فاروقی ، پی آر او کمشنر کراچی ستار جاوید ، اردو یونیورسٹی کے اساتذہ سعید احمد عثمانی ، ڈاکٹر توصیف احمد خان ، سینئر صحافی مقصود احمد یوسفی ، اظہر عباس ، فاضل جمیلی ، اے ایچ خانزادہ ، موسیٰ کلیم ، عامر لطیف ، عبدالجبار ناصر،شمس کیریو،حنیف اکبر،کفیل فیضان،خورشید عباسی ، راشد عزیز ، عبدالجبار خان ، عارف بلوچ ، عمران ایوب ، اظہر حسین ، کراچی پریس کلب کے سیکریٹری ارمان صابر ، کے یو جے دستور کے صدر ریاض ساگر سمیت دیگر شامل تھے۔کئی صحافی نیوز روم مصروفیات کے باعث شریک نہیں ہوسکے ۔مرحوم کو ڈیفنس فیز8 کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا ۔
قیصر محمود گزشتہ دو ماہ سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور مقامی اسپتال میں زیر علاج تھے ۔ کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران سیکرٹری ارمان صابر و دیگر عہدیداران و گورننگ باڈی نے سینئر صحافی قیصر محمود کے انتقال پر گہرے ر نج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ تعزیتی پیغام میں کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے مرحوم کی صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے تمام زندگی صحافت کی آبیاری میں گزاری ۔ان کی وفات سے شعبہ صحافت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔
وہ کئی دہائیوں تک مختلف اداروں سے منسلک رہے اور سیکڑوں صحافیوں کو اپنے تجربہ اور علم سے مستفید کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب کے تمام ارکان اپنے سینئر رکن کی وفات پر ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔وہ کراچی پریس کلب کی شان تھے،مدتوں ان کی شبیہ پریس کلب کی مختلف نشستوں پر نظر آتی رہے گی یا ایسا لگے گا کہ وہ کسی بھی وقت کلب میں داخل ہونگے،سگریٹ جلائیں گے اور گپ شپ شروع کردیں گے۔