یوم دفاع یعنی چھ ستمبر کے تاریخی دن کو شایان شان طریقے سے منانے کے ساتھ ساتھ کچھ سنجیدہ اور مخلصانہ اقدامات بھی درکار ہیں ورنہ عوامی مزاج و منتشر قوم کے مسائل و دکھ درد سب کچھ بہا کر لے جانے کے لئے کافی ہیں دوستو!
پہلی بات یہ کہ مکالمے اور ڈائلاگ و جرگہ کا راستہ اختیار کیا جائے زور زبردستی اور بناوٹی ساخت کے اقدامات معاشروں کے مزاج و عادات تباہ کردیتے ہیں اور بلاشبہ ہم بحیثیت مجموعی پوری قوم اس وقت تباہی وبربادی کے آخری کنارے کھڑے ہیں _
دوسری بات یہ کہمکالمے اور ڈائلاگ کے لئے سازگار ماحول و احساس دردمندی کا احیاء و تجدید کا آغاز کیا جائے لفاظی اور انسانی نفسیات کے برعکس رویوں و اقدامات اٹھانے سے پہلے ہی زندگی کے دائرے تنگ ہو کر رہ گئے ہیں دوستو!
یوم دفاع منانے کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ قومی منظر نامے کی صحیح عکاسی کی جائے غربت اور بھوک و افلاس نے معاشرے میں رحمت و برکت اور انصاف و خوشحالی کی ساری امیدیں ناپید کرکے رکھ دئیے ہیں کیونکہ سارے سیاست دان ، معاشی ماہرین و محقیقین جھوٹ موٹ سے کام لیتے ہیں اور معاشی ترقی کے مواقع ضائع کرنے کے بعد غلط اعداد و شمار سے قوم و نوجوانان وطن کو گمراہ کرنے پر اتفاق رائے پیدا کرچکے ہیں _
یہ بھی پڑھئے:
تائی جی اور ان کی خوفناک کہانیاں
کون پکڑے گا نواز شریف دشمنی میں پاکستان کو برباد کرنے والوں کو؟
مصر کے بازار میں پاکستانی شاہ کار
ہوش اڑاتی مہنگائی اور سفید پوش لوگوں کا المیہ
چوتھی بات یہ ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم اور انسانی نفسیات کے مطابق بامقصد و جامع پالیسیاں تشکیل دینے کا آغاز کلچر و زبان اور آرزوؤں و تمناؤں کے احترام و وقار سے کیا جائے تاکہ منزل مقصود تک پہنچنے میں کامیابیاں حاصل ہوسکیں _
پانچویں بات یہ ہے کہ بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی و احساس دردمندی کا وسیلہ پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسٹیٹس کو فریز کیا جائے اور عام آدمی کے برابر مراعات و سیکورٹی کے ساتھ اشرافیہ اور بیوروکریسی و مافیاز بھی زندگی گزارنے کا سلیقہ مندی اختیار کریں ورنہ عوامی غیض و غضب سے ان کے گریبان چاک ہو کر رہیں گے –
چھٹی اور آخری بات یہ کہ تعصب اور تنگ دستی کے مارے پچیس کروڑ انسانوں کے لئے ہمت و شجاعت اور استقلال و احساس دردمندی رکھنے والے باشعور اور بیدار مغز سیاسی و سماجی قیادتوں کا محاصرہ ختم کیا جائے اور عام آدمی کے مفادات و احساسات کے تحفظ و بقا ء کے لئے ضروری کردار و اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا جائے تاکہ ممکنہ طور پر منزل مقصود تک پہنچنے میں مدد و نصرت رب العالمین شامل حال ہوجائیں اور انسانی عظمت و نگہداشت کا فریضہ انجام دینے والے گروہوں کی قیادت میں قوم و ملت اور انسانی عظمت و رفعت کا آغاز کیا جائے ،
یہی یوم دفاع پاکستان
یعنی چھ ستمبر کی
پکار ہیں اور یہی
شھدائے قوم و ملت اور
انسانی زندگیوں میں
بہتری و توانائی لانے کا
وسیلہ و ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے –