معاشرے شعور اور فکری مکالمے کے ذریعے ہی نشوونما پاتے ہیں رد عمل اور وقتی ضروریات کے لئے بننے والے قوانین کبھی دیرپا اور انسانوں کی شعوری ارتقاء کا سبب نہیں بن سکتے ہیں اس وقت بنیادی تصورات اور قیادت سازی کے لئے قومی مکالمے کی احیاء نو کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری ماحول میں انسانیت کی رہبری اور انسانوں کی عزت و آبرو مندی کے تحفظ کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ سماجی شعور کی بیداری و ترویج کی ضرورت ہے ورنہ تبدیلی اور ممکنات کے مواقع ضائع ہو جاتے ہیں ان خیالات کا اظہار مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے مقامی ہوٹل میں قومی این جی او کے زیر اہتمام نیشنل ایکشن پلان کے جائزے کے سیمنار سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا جس کی صدارت صوبائی وزیر خزانہ حکومت بلوچستان جناب ظہور احمد بلیدی صاحب نے کی اور مختلف الخیال افراد و اداروں کے عہدیداران نے خطاب و شرکت کی،،
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ معاشرے کی ترقی و خوشحالی اور فرائض و اختیارات میں توازن و دانش مندی کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ پالیسی سازی کی ضرورت ہے معاشرے میں تحمل و برداشت اور رواداری و بلند پروازی پیدا کرنے کے لئے عسکریت اور شدت پسندی کے بجائے تعمیری اور مثبت جہتوں کی کاوشیں تشکیل و تعبیر نو کی ضرورت ہے غربت کے خاتمے و سماجی انصاف کی تشکیل و تکمیل کے لئے اسیٹیس کو چیلنج کرنے کی ضرورت ہے، مزہب و آئیڈیالوجی اور قوم و ملت کی اساس و فکری قوت خیر و دانش کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے اور بعینہ تباہی و فکری گمراہی کی راہوں کو بھی آباد کرتیں ہیں امن و آشتی اور منصفانہ نظام سیاست و ریاست کے قیام کے لئے بھرپور توانائی اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے