اقوام متحدہ کے دیرپا ترقیاتی مقاصد اور حکمت قرآنی کے تناظر میں 21 ویں صدی کے 21 ویں سال میں کرونا وائرس کی ہولناکیوں اور معاشی افراتفری کے باعث کیا امکانات وسماجی تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں۔
اکنامک تھنکنگ فورم معاشرتی ترقی و خوشحالی اور سماجی انصاف و عوامی اطمینان کے لئےوسائل کی منصفانہ تقسیم اور بھتر طرز حکمرانی کے ساتھ ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ پالیسی سازی کے میکنزم کی تیاری کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ عوام کی اکثریت کی حالت زار بدل سکے اور غربت میں کمی آسکے اور سماجی شعور میں نمو و ممکنہ بھتری آسکے۔ بدقسمتی سے عالمی استعماری طاقتوں اور معاشی نظریات و افکار نے اب تک مضبوط و توانا سماجیات کی تشکیل کے لئے سود مند پیش رفت نہیں کی ہے اگرچہ سود اور استحصال پر مبنی معاشی پالیسیاں و دغابازیاں ضرور پروان چڑھائی گئی ہیں۔
مملکت خدادا پاکستان کے بننے میں خطے اور عالمی سطح کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ معاشی و سماجی انصاف اور انسانی قدروں کی حفاظت و برکت، بنیادی تصورات اور سلوگننز میں سے تھا۔ لیکن اس کے بالکل برعکس 21 ویں صدی کے 21 ویں سال بھی پاکستان کے کروڑوں انسانوں کے درمیان غربت و خوراک کی کمی سے لے کر ہنر و اسکلز کے مواقع کے فراہمی کے بجائے کریپشن اور وسائل کے ضیاع کا منظر نامہ سامنے ہے۔ ریاست اور مملکت کے مجموعی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور کروڑوں انسانوں میں مرد و عورت بچےوبچیاں،نوجواناوربزرگوں،دیہاتوں اور شہروں میں بسنے والے انسانوں کو یکساں ترقیاتی اور عملی مواقعوں کی فراہمی ممکن بنانے کے لئے جوہری و بنیادی تبدیلیاں ضروری ہیں۔ آئین پاکستان کے 1973ء کے متفقہ دستاویز اور 18 ویں آئینی ترمیم کی رو سے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بھتر طرز معاشرت کی تشکیل و تعمیر نو بنیادی انسانی ضروریات میں سے تسلیم کیا گیا ہے، مگر اس خوبصورت ترین تعبیر نو پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے سیاستدانوں اور پارٹیوں کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی اور اشرافیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی ہر طرح کی ضروریات کے ادراک و احساس کے ساتھ طرز حکمرانی اور طرزِ زندگی میں سماجی انصاف و یکساں ترقی کو اولین ترجیح دینے کے لئے ذہن سازی،اعتماد سازی اور قانون سازی میں تیز رفتاری کے ساتھ پیش رفت فرمائیں۔
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمہ کے زیر اہتمام اسی بنیادی ضرورت اوراحساس کی نشاندھی و فکری مکالمے و ڈائلاگ کے تناظر میں جدید رجحانات اور تحقیقات کو ایڈریس کرنے کے لئے اکنامک تھنکنگ فورم Economic Thinking fourm، ETF تشکیل دیا گیا ہے۔
جس کے زیر اہتمام پہلا سیمنار و ڈائلاگ کا معتبر و معنی خیز انعقاد اکتوبر 2020ء میں محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان اور پریس کلب کوئٹہ کے اشتراک سے کیا گیا تھا جس کی تفصیلی رپورٹ مرتب ہو کر شائع ہوگئی ہے جس کی روشنی میں مجوزہ بجٹ 2021/22 ء کے اوپر ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اور مختلف الخیال افراد و اداروں کے ساتھ مکالموں اور جرگوں کا انعقاد پیشِ نظر ہے۔
قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لئے این ایف سی ایوارڈ اور ھیومین ڈویلپمنٹ انڈکس کے ساتھ اقوام متحدہ کے دیرپا ترقیاتی مقاصد کے لئے متعین اہداف و ارمانوں کی تکمیل و پیش رفت کی۔ روشنی میں تحقیق و جستجو اور تخلیق و تدبیر کے لئے سنجیدہ اور آبرو مندانہ اقدام و منصوبے کے طور پر صوبے و ملک کے نامور معاشی و سماجی ماہرین اور محققین کے ساتھ حکومتوں و اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان و دانش وروں پر محیط بحث ومباحثہ اور مکالمے و ڈائلاگ کا انعقاد محکمہ خزانہ اور جی پی پی کے معاونت سے بوائے سکاؤٹس ھال میں 22مارچ بروز پیر کیا گیا ہے،، جس کا ایجنڈا و تفصیلات طے کئے گئے ہیں۔ رجسٹریشن کے لئے لنک پر رابطہ فرمائیں ایک میل ایڈریس unreath17@gmail.com majles e fikr o danies
What’s up 92 7803221
امید ہے کہ مثبت و ثمر بار مباحثے کے نتیجے میں روایتی تصور بجٹ سازی میں انتہائی جوہری تبدیلی واقع ہوگی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ساتھ قیمتی اور محدود وسائل کے درست استعمال پر معاشرہ و اشرافیہ دونوں توجہ مرکوز رکھیں گے۔ اگرچہ تصوف،جدید الحادی نظریات اور محدود مزہبی ذہنیت یعنی قید مذہبی اور معاشی و ترقیاتی اپروچ کے کمزور بنیادوں کی وجہ سے بحیثیت معاشرہ اور ہمارے پورے خطے میں نہایت کم وسائل کی تخلیق و تدبیر کی جاتی ہیں ،،جس کے باعث ترقیاتی اپروچ اور حکمت عملی ترقیات میں پورے معاشرے وخطے کا کمزور وکٹوں پر کھیلنا مشرق کی پہچان بن چکی ہے۔ مجلس فکر و دانش نے علمی و فکری مکالمے کے سلسلے میں پہلا بھرپور مکالمہ و مباحثہ اکتوبر 2019ء میں الحمد اسلامک یونیورسٹی کے اشتراک سے اسی بنیادی تصور کی کمی اور صلاحیتوں کی محدودیت کے خول سے نکلنے کے لئے پر پرواز کی تیاری کے لئے منعقد کیاگیا تھا ،،،جس کا بنیادی مقالہ٫”” انسانیت کا مستقبل حکمت قرآنی اور مادی ترقی،،، کے عنوان سے پرنٹ ہو کر راہنمائی کے لئے دستیاب ہے جبکہ معروف دانشور و مصنف پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان اس ڈائلاگ و مکالمے میں بھی راہنمائی کے لئے دستیاب ہونگے۔ ماہرین معاشیات و سماجیات اور سوچ وفکر رکھنے والے افراد و اداروں سے خصوصی توجہ دہی اور دانش مندی شئیر کرنے کے ملتمس ھونگے۔