بلوچستان وطن عزیز پاکستان کے 44 فیصد وسیع رقبے اور جغرافیائی اہمیّت و ساحلی علاقوں سمیت سونے کے ذخائر ریکوڈک منصوبے و وسیع معدنی ذخائر اور لائیو اسٹاک و زراعت کے حسین مرکز کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ انسانوں پشتون بلوچ و ہزارہ کمیونٹی اور آبادکاروں کا حسین امتزاج پر مشتمل انتہائی اہم اور معتبر و زرخیز علاقہ و صوبہ ہے ون یونٹ ٹوٹنے کے بعد 70ء کی دہائی میں بننے والے اس اہم ترین صوبے کا مقدمہ ابھی تک وفاق سمیت اسٹبلشمنٹ اور ججز و میڈیا نے نہیں سمجھا ہے جس کے باعث 21 ویں صدی کے 21 ویں سال کرونا وائرس کی ہولناکیوں کے بعد بھی اقتصادی ترقی و خوشحالی میں اضافے کا دور دور تک رسائی و امکانات روشن نہیں ہیں بادش بخیر ریاست لسبیلہ کے والیان اور نوابان فیملی عالیانی جام خاندان سے دادا باپ اور تیسرے نسل کے طور پر مسٹر جام کمال خان صاحب اس صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں جو اس سے پہلے ضلع لسبیلہ کے ناظم اعلیٰ اور جناب نواز شریف کے آخری وفاقی کابینہ میں وزیر مملکت بھی رہے ہیں جام میر غلام قادر صاحب مرحوم 80ء کے عشرے میں صدر ضیا الحق صاحب کے ساتھ وزیر اعلیٰ اور جام محمد یوسف صاحب مرحوم جناب پرویز مشرف صاحب کے ساتھ وزیر اعلیٰ رہے ہیں دادا اور باپ کے برعکس باریش اور خوبصورت مزاج رکھنے والے ایک ہی گھر سے تیسرے وزیر اعلیٰ جناب میر جام کمال خان عالیانی صاحب نے فرمایا کہ میں اپنے باپ و دادا کے برعکس وزیر اعلیٰ ہوں ہم مان لیتے ہیں کہ جناب جام کمال خان عالیانی صاحب 21 ویں صدی میں کرونا وائرس کی ہولناکیوں کے بعد کے وزیر اعلیٰ ہے اور یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ اپنے تشکیل شدہ پارٹی بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ کے طور پر پہلے وزیر اعلیٰ ہے بلوچستان میں پارٹیوں کے سربراہان کے طور پر جناب سردار اختر جان مینگل اور جناب ڈاکٹر عبدالماک بلوچ صاحب وزیر اعلیٰ رہے ہیں مگر اختر جان مینگل کی پارٹی ان کے والد محترم سردار عطاء اللہ مینگل صاحب نے بنائی ہے اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب کی پارٹی کو جناب میر حاصل خان بزنجو مرحوم کے والد محترم جناب میر غوث بخش بزنجو مرحوم نے تشکیل دیا تھا اس فرق کے علاؤہ ابھی ایک ہی گھر سے تیسرے وزیر اعلیٰ کے طور پر منصب کے تقاضوں کو پورا کرنے اور خاص کر نئے پن اور خوبصورت و جوہری امتیاز حاصل کرنے کے لئے جناب جام کمال خان عالیانی صاحب کو اسکلز و دانش اور ترقی و خوشحالی کے لئے مزید سے مزید تر جستجو اور تلاش کرنے کی ضرورت ہے اسٹیٹس کو توڑنے اور محدود خول سے نکلنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے جناب جام کمال خان عالیانی صاحب نے سینٹ کے انتخاب کے پیش نظر شعور اور آگاہی کے ساتھ اپنے مقاصد و اہداف شئیر کرنے کے ساتھ اپنے نوزائیدہ اور اسٹیبلشمنٹ زدہ نیم جمہوری و نیم سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے وسعت اور استحکام کے لئے عجیب منطق تراشا ہے کہ وہ محترمہ ستارہ ایاز صاحبہ کو اس لئے سینٹ کے انتخاب میں حصہ لینے اور باپ کا ٹکٹ دے رہے ہیں کی اپنے پارٹی کو خیبر پختونخوا میں مضبوط بنائیں اور پی ٹی آئی کے مسترد شدہ امیدوار جناب محمد قادر کو بھی تحریک انصاف کی محبت شفقت و راہنمائی فراہم کررہے ہیں یعنی ابھی نواب جام کمال خان عالیانی صاحب نے پارٹی کا نام بلوچستان عوامی پارٹی سے پاکستان عوامی پارٹی نہیں بنایا ہے کہ انھیں کے پی اور دوسرے صوبوں میں پارٹی بنانے کی ضرورت محسوس ہوئی اگرچہ بلوچستان عوامی پارٹی اس وقت سینٹ کے چیرمین کی صورت میں وفاقی پارٹیوں میں شامل ہیں مگر ابھی بلوچستان کی قسمت بدلنے کے لئے سنجیدہ اور ثمربار قوت و توانائی کی ضرورت ہے تاکہ بروقت اور برمحل استدلال اور ترقیاتی اپروچ و قابل عمل میکنزم تشکیل دینے کی صورت میں صوبے کی معیشت و تجارت اور صنعت و حرفت کے ساتھ مالداری و ماہی گیری اور زراعت و جنگلات کے ساتھ سی پیک و ٹیکنالوجی بیس باڈر ٹریڈ اور ساحلی و معدنی ذخائر کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈیڑھ کروڑ انسانوں کی مستقبل بینی کے خاطر پروقار مواقع فراہم کرنے کے لئے ثمر بار اور نتیجہ خیز سیاسی و سماجی قوت و توانائی جنریٹ کرنا ممکن العمل ہوسکیں،اس اہم ترین مقدمے کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے متبادل سیاسی و ترقیاتی اپروچ و شعور کی ضرورت ہے کیا نواب جام کمال خان عالیانی صاحب اس مرحلے کے لئے ذہنی و تہذیبی ارتقاء کے مراحل کے ساتھ تیار ہے یا اسٹیس کو برقرار رکھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے دعوؤں کے ساتھ دو سال گزارنے کے بعد بقایا مدت بھی اپنے ذاتی کردار اور نیم ترقیاتی اپروچ کے ساتھ پورا کرنے کے مشق کرتے ہیں پاکستان کے جغرافیائی اور سیاسی پس منظر میں ذاتی کردار اور انفرادی تقویم و دانش کارگر ثابت نہیں ہوتا ورنہ جناب ڈاکٹر عبدالماک بلوچ صاحب صوبے کے بہترین وزیر اعلیٰ تھے اور جناب شہباز شریف صاحب اپنے بڑے بھائی کے برعکس کامیاب سیاست دان ثابت ہوتے اس لئے جناب شھزادہ جام کمال خان صاحب کے ساتھ وقت کم اور اجتماعی دانش و حکمت کا راستہ اختیار کرنے کے مواقع دستیاب نہیں ہو پارہے ہیں پھر وہ کیسے 2023 ء میں اوروں سے نہیں کم از کم اپنے والد محترم اور دادا مرحوم سے بنیادی و جوہری طور پر کیسے منفرد اور مختلف ثابت ہوسکتے ہیں