اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن اور ہمارے پیارے جی دار دوست و جاندار قائد ڈاکٹر لیاقت علی کوثر 10 فروری 2021ء کو کرونا وائرس کی ہولناکیوں کے نظر ہوتے ہوئے مالک ارض و سماء کے پاس حاضر ہوگئے وہ پنجاب کے دیہی ماحول سے تعلق رکھتے تھے اور انتہائی فعال کردار کے بے لاگ تجزئیے اور مدلل گفتگو کرتے تھے میری ان سے پہلی ملاقات 1999ء میں زمانہ طالب علمی سے فراغت کے بعد عملی زندگی میں قدم رکھتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری جنرل مقرر ہونے کی وجہ سے براہ راست مرکزی مجلس شوریٰ تک رسائی و شرکت کا راستہ کھولنے کے باعث اس طرح بہت سارے احباب کے ساتھ اس طرح ربط ضبط کا موقع ملا اور یوں دوستوں و خوبصورت انسانوں کے ساتھ بھرپور جوانی کے ایام گزارنے کا موقع ملا ڈاکٹر لیاقت علی کوثر جیسے مخلص اور فعال لیڈر کے لئے مرحوم کا لفظ جھجچتا نہیں ہے مگر موت بھی اٹل حقیقت اور مالک ارض و سماء کی زندگی کی طرح سنت مبارکہ ہے جسے وحی الہٰی نے قرآن کریم میں 29 ویں پارے کے سورت ملک میں آشکارا فرمایا ہے کہ الذی خلق الموت و الحیاۃ لیبلوکم ایکم الحسن عملاً بلکہ زندگی سے پہلے موت کا تزکرہ کرکے مالک حقیقی نے موت کو ہی ترجیحی سنت کے طور پر پیش فرمایا ہے 21 ویں صدی کے معروف مصنف و دانش ور اور افغانستان کے سابق وزیر اعظم جناب انجنئیر گلبدین حکمت یار صاحب نے اپنے پشتو و فارسی ترجمہ قرآن کریم و تفسیر القرآن پلوشے میں اس آیت مبارکہ پر تفصیلی تشریحی نوٹ قلمبند فرمایا ہے
رب العالمین آسانی فرمائیں ہمارے پیارے دوست ڈاکٹر لیاقت علی کوثر صاحب مرحوم کی مغفرت کاملہ عطا ء فرمائیں سالوں پہلے ان کی پاک باز اہلیہ اور اللہ تعالیٰ کی راہ کی مجاہدہ ڈاکٹر عذرا بتول صاحبہ کے شہادت پر فخر کرنے کے ساتھ اب تک ڈاکٹر صاحب محترم اور ان کے بچے نہیں سنبھل پائے تھے کہ ڈاکٹر لیاقت علی کوثر صاحب کے سانحہ ارتحال کا سنگین موقع پیش آیا ظاہر ہے کہ موت سے مفر نہیں ہے یہ موت ابھی کرونا وائرس کی ہولناکیوں کی تصدیق ثابت کرتے ہوئے نزول ہوا ہے اس لئے ڈاکٹر صاحب کے مغفرت کاملہ کی دعاؤں کے ساتھ احتیاط اور تدابیر اختیار کرنے کی توجہ ضروری ہے