سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری ہوتے ہی حکومت اور اپوزیشن نہ صرف اپنے حصے کی نشستوں کو بچانے میں مصروف ہیں بلکہ زیادہ حصے کے لئے کوشاں ہیں اور اصل کانٹے کا مقابلہ وفاق کی دونشستوں بالخصوص جنرل نشست پر متوقع ہے ، جو بادی النظر میں وزیر اعظم پر اعتماد یا عدم اعتماد کا عملی مظاہرہ ہوگا، پیپلزپارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی وفاق میں اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ امیدوار ہونے کی صورت میں حکومت کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
وفاق میں مسلم لیگ (ن)کے دو سینیٹرز جنرل نشست پر سردار محمد یعقوب ناصر اور خواتین کی نشست پر راحیلہ مگسی کے ریٹائرڈ ہونے سے یہ دونوں نشستیں خالی ہونگی۔ قومی اسمبلی کی 342 میں سے 339 نشستیں اس وقت پُرہیں اور 3نشستوں پر 21 فروری تک پولنگ ہوگی اور تینوں نشستیں اپوزیشن کے 3 مضبوط ممبران کے انتقال سے خالی ہوئی ہیں اور مبصرین ضمنی انتخاب میں اپوزیشن کو مستحکم قرار دے رہے ہیں۔ اس وقت339 رکنی ایوان میں اعلانیہ حکومتی اتحاد کو 7 جماعتوں کے 178 ارکان ، جبکہ اپوزیشن کے اعلانیہ اتحاد کو 158 ارکان کی حمایت حاصل ہے ۔ دو آزاد ارکان اور جماعت اسلامی کے ایک رکن کے بارے میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ موقع دیکھیں گے۔
حکومتی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 156، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 7، مسلم لیگ (ق) کے 5، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس(جی ڈی اے) کے 3 اور عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کا ایک ایک رکن ہے۔ اپوزیشن اتحاد میں مسلم لیگ(ن)کے 83، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے 54، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے 14، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )کے 4، آزاد ارکان 2 اور عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید دو آزاد ارکان اور جماعت اسلامی کے ایک رکن سے بھی دونوں طرف سے رابطے ہیں ۔ موجود ہ صورتحال میں وفاق کی دونوں نشستیں بالخصوص جنرل نشست انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی ۔ سینیٹ کے ووٹ فارمولے کے مطابق 34200پوائنٹ (342ارکان )ہیں۔ ایک نشست پر کامیابی کے لئے 17110 پوائنٹ (171.1ارکان)درکار ہیں۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پیپلزپارٹی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے ) کے مابین بات چیت میں اہم کردار سید یوسف رضاگیلانی ادا کر رہے ہیں ۔ جی ڈی اے نے سندھ سے اپنا امیدوار جنر ل نشست کے لیے پارٹی کے صوبائی صدر اور پیر صاحب پگارا کے بھائی پیر صدر الدین شاہ راشدی (جو سید یوسف رضا گیلانی کے خالہ زاد بھائی ہیں ) کو امیدوار نامزد کیاہے، جبکہ جی ڈی اے کو سندھ میں 710 پوائنٹ (7.1ارکان)کی حمایت درکار ہے ، اگرچہ سندھ میں تحریک انصاف کے پاس ایک جنرل نشست کے ووٹ کے ساتھ ساتھ 890 پوائنٹ (8.9ارکان)اضافی ہیں ، مگر پریشانی یہ ہے کہ خود تحریک انصاف کے بعض ارکان کافی تذبذب کا شکار ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جی ڈی اے کے بعض رہنمائوں نے پارٹی کو مشورہ دیاہے کہ وہ سینیٹ انتخابات میں پیپلزپارٹی سے بات چیت کرے ۔ ایسی صورت میں وفاق کی دونوں نشستوں اور سندھ میں خواتین اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پر جی ڈی اے پیپلزپارٹی کی حمایت کرے گی ، جبکہ سندھ میں جنرل نشست پر پیپلزپارٹی جی ڈی اے کو 710پوائنٹ (7.1 ارکان )کی حمایت کرے گی ۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انکے ممکنہ امیدوار سید یوسف رضا گیلانی کو حکومتی اتحاد کے 15 سے زائد ووٹ ملیں گے ، اگر یہ دعویٰ درست ہے تو جنرل نشست پر نہ پیپلزپارٹی کی جیت ہوگی ، بلکہ عملاً یہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد تصور کیا جائےگا۔ تحریک انصاف سندھ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جی ڈی اے کو سینیٹ انتخاب میں شامل رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور دیگر صوبوں میں بھی اپوزیشن ارکان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے کوشش کی جائے گی۔