24 فروری 1965ء کواردو کی نامور خاتون ناول نگار اے آر خاتون لاہور میں انتقال کر گئیں۔ ان کا اصل نام امت الرحمن خاتون تھا۔ وہ 1900ء میں دہلی میں پیدا ہوئیں۔ بچپن ہی سے انہیں لکھنے پڑھنے کا بہت شوق تھا اور انہوں نے اپنے شوق اور جستجو سے گھر کے اندر رہتے ہوئے نہ صرف تعلیم مکمل کی بلکہ مضمون نگاری کا سلسلہ بھی شروع کیا۔
یہ بھی دیکھئے:
ان کے مضامین وقتاً فوقتاً رسالہ عصمت میں شائع ہوتے رہے۔ 1929ء میں انہوں نے اپنا پہلا ناول شمع تحریر کیا جو اپنے دلکش انداز تحریر کی وجہ سے بے حد پسند کیا گیا۔ اس ناول نے اردو میں ناول نگاری کی روایت کو آگے بڑھایا۔ شمع کے بعد ان کا دوسرا ناول تصویر تھا۔ یہ ناول بھی شمع کی طرح بے حد پسند کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے:
مقبوضہ کشمیر: جب بھارتی درندوں نے ماؤں کے سامنے بیٹیوں کی عصمت دری کی
سوئز سیکرٹس میں شامل پاکستانی جرنیل ؛ جنرل اختر عبدالرحمٰن کون؟
سترہ فروری: آج اردو کے عظیم محقق حافظ محمود شیرانی کا یوم وفات ہے
اس کے بعد تو اے آر خاتون کے ناولوں کی قطار لگ گئی۔ افشاں،فاکہہ، چشمہ، ہالا اور رمانہ ان کے ایسے ہی چند ناول ہیں جنہوں نے شائع ہوتے ہی دھوم مچادی۔
اے آر خاتون کے ناولوں میں کہانی اور کردار میں یکسانی سی پائی جاتی ہے تاہم ان ناولوں میں برصغیر کے مسلمان معاشرے کی تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی بنتی بگڑتی صورت حال صاف دکھائی دیتی ہے اور یہی ان کے ناولوں کا اختصاص بھی ہے اور مقبولیت کا سبب بھی۔ قیام پاکستان کے بعد اے آر خاتون پاکستان چلی آئیں جہاں 24 فروری 1965ء کو لاہور میں ان کا انتقال ہوگیا۔ اے آر خاتون کے کئی ناول پاکستان ٹیلی ویژن سے پیش کیے جاچکے ہیں جو بے حد مقبول ہوئے تھے۔