آج اردو کے عظیم محقق حافظ محمود شیرانی کا یوم وفات ہے ۔ حافظ محمود خان شیرانی(1880-1946) اردو زبان کے مایہ ناز محقق اور شاعر تھے ۔ وہ اختر شیرانی کے والد تھے انہیں پنجاب میں اردو کے نام سے لکھی گئی کتاب کے سبب بے حد شہرت حاصل ہوئی۔ ان کے اسی کام کو دیکھ کر اردو کی تاریخ کے حوالے گجرات میں اردو بنگال میں اردو وغیرہ سامنے آئے۔ نیز انکی تالیفات میں سرمایہء بھی شامل ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
سترہ فروری: نامور شاعر شبنم رومانی کی آج برسی ہے
ویلنٹائن ڈے: محبت اور حیا میں فاصلہ کیسا؟
راحیل شریف نے جب فیلڈ مارشل بنانے کا مطالبہ کیا
انھوں نے اسلامیہ کالج لاہور اور اورینٹل کالج لاہور میں اردو کی تدریس کی۔انکے وفات کے بعد شائع ہونے والے مقالے مقالاتِ شیرانی میں ان کے پوتے ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی لکھتے ہیں کہ بعض اوقات علامہ اقبال بھی ان سے بعض اصلاحات کے متعلق دریافت کیا کرتے تھے۔ نیز اورینٹل کالج سے جب انھیں سبک دوش کیا جارہا تھا تو علامہ اقبال نے انکی قابلیت کو دیکھ کر انکی مدت ملازمت میں توسیع کی گزارش کی تھی جسے بعد میں منظور کیا گیا۔ اردو ادب کے علاوہ وہ قدیم چیزوں (مسکوکات) کو جمع کرنے کا بھی شوق رکھتے تھے۔انکی وفات 16 فروری 1946 کوٹونک میں ہی ہوئی ۔