ADVERTISEMENT
شکیل خان
نومبر 2017، میرا چھوٹا بھائی سہیل خان دل کے آپریشن کے بعد اپنے رب سے جاملا، ہمارے اہل خاندان خصوصا ہماری ماں کے لیے یہ صدمہ ایک رستا ناسور تھا، ایسے دکھ بھرے وقت میں ہمارے دوست نعمان لاری، بڑے بھائی شبلی لاری، فیضان اور انکی اہلیہ فرخندہ لاری جو ہماری بہن ہیں ہمارے ساتھ کھڑے رہے، ہمارے درد کو کم کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس گھرانے میں جو آدمی ہمت کا پہاڑ ٹھا وہ نام تھا عمران لاری جو اپنی چسمانی کمزوری کے باوجود ہمارے لئے ہمت کا استعارہ تھا،سہیل خان کے جنازے میں باوجود راستوں کے دشوار اور مشکل ہونے کہ وہ پورا وقت شریک رہا لیاقت آباد کی تنگ اور ادھڑی ہوئی سڑکوں پر پیدل چلا
جبکہ پیدل چلنا اس کے لئے بہت تکلیف دہ ہوتا تھا۔ میرے کئی بہت قریبی سمجھے جانے والے صرف کچھ دیر کے لیے تشریف لائے اور کچھ لیاقت آباد آنے میں اپنی توہین سمجھتے رہے۔
میرا گڈو لاری، سرفراز کا گڈو بھائی، نعمان لاری، شبلی لاری ، فیضان، تابندہ لاری، فرخندہ لاری اور آپا کا صرف گڈو۔
عمران لاری کو میں نے ہمیشہ گڈو لاری کہا اس کو گڈو یا گڈو بھائی تو سب کہتے تھے سعدین اور ایمن گڈو چا کہتے تھے لیکن میں نے ہمیشہ اسے گڈو لاری کہا اور اس نے بھی ہمیشہ بڑے بھائی کی طرح میرا احترام کیا عزت دی۔نعمان لاری سے دوستی کی وجہ سے اسکا گھر 35 برسوں سے ہم سب کے دوسرے گھر کی طرح سے رہا ہے اور گڈو لاری نے ہمیشہ ہم سب کا احترام کیا، ایسا نہیں ہے کہ وہ ہم سب سے فری نہیں تھا، نہیں جناب وہ ہمارا چھوٹے بھائی جیسا دوست تھا۔ مجھ سے خصوصا مختلف سیاسی و سماجی مسائل پر بہت ٹاکرا رہتا اور گزشتہ دوسال سے تو ہم دونوں میں بہت اختلاف رائے رہا لیکن احترام کی حد کبھی پار نہی کی گئی۔
سرفراز ، قاضی صدر الدین، امتیاز صدیقی، خواجہ آفتاب ہم سب اس گھرانے کا حصہ تھے گڈو لاری کے جنت مکانی والد والدہ نہایت شفیق، محبتی اور دریا دل تھے، اور یہی رویہ سارے گھرانے کا ہے، اب سے چند سال قبل بھی گڈو شدید بیمار ہوا تھا لیکن اس کے بعد بھرپور اور نارمل زندگی گزار رہا تھا لیکن اللہ غارت کرے اس کرونا وائرس کو یہ ہم سے ہمارا گڈو لاری لے گیا۔
Comments 1