اکثربعض مخالفین کی جانب سےاوربعض نئے پنجابی ایکٹوسٹ فرینڈز کی طرف سے یہ سوال اٹھایاجاتاہےکہ جوپنجابی نیشنلسٹ بہت زیادہ ایکٹوہیں اورحالات حاضرہ پرروزکوئی نہ کوئی پوسٹ کرکےپنجابیوں کی سیاسی رہنمائی کا مشکل فریضہ انجام دے رہےہیں تووہ خود باہرکیوں مقیم ہیں اور کیایہ بہتر نہ ہوگاکہ وہ پنجاب واپس آکربراہ راست تحریک میں حصہ لیں؟ ایک اور نکتہ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی اٹھایاجاتاہےکہ بیرون ملک مقیم پنجابی قوم پرست ہی کیوں ایکٹوہیں جب کہ پنجاب میں ایسی کوئی ہلچل نہیں اور اگرہےبھی توکلچرل لیول تک محدود یعنی سیاسی ایکٹوزم نہیں ، تو کیاوجہ ہےکہ امریکا کینیڈا اورانگلیبڈمیں مقیم لوگ پنجابی قوم پرستی میں زیادہ دلچسپی رلھتے ہیں،
اس آرٹیکل میں ان دو سوالات کاجواب دینے کی کوشش کروں گا،سنجیدہ اختلاف رائے رکھنے اورمتبادل تجاویز دینے کا ہر فرینڈ حق رکھتا ہے۔
پہلے آخری سوال کاجواب پہلے دینے کی کوشش کروں گا کہ بیرون ملک مقیم پنجابی قوم پرست ہی کیوں؟
دیکھئےہسٹری میں اس کی مثالیں موجود ہیں کہ بیرون ملک مقیم لوگ ہی کسی سیاسی تحریک کو لیڈ کرنےمیں کامیاب ہوئے اورمقامی لوگ کوئی خاص کامیابی حاصل نہ کرسکے، تقسیم پنجاب سے ہہلے کے متحدہ ہندوستان کو دیکھ لیں گاندھی جی جنوبی افریکا مقیم رہے،وہاں سےانڈیا واپس آئے جبکہ بےشمارہندولیڈر اورموجودتھے لیکن لیڈرشپ جنوبی افریکاسے آئے ہوئےگاندھی جی نے فراہم کی، دور کیوں جائیں خود قائد اعظم محمد علی جناح بھی لندن میں مقیم تھے بلکہ ان کی پرسنل لائف کا انڈین لائف سٹائل سے کوئی تعلق نہ تھا، اسی طرح خمینی طویل عرصے پیرس مقیم رہےتو یہ چند موٹی موٹی مثالیں ہیں۔
مزیدیہ کہ بیرون ملک مقیم پنجابی قوم پرستوں کومختلف قوموں کلچر کے تجربات کا وسیع تجربہ ، شعور وادراک ہوچکاہوتاہےاوروہ لوکل لوگوں کی نسب بڑا زاویہ نظر ڈویلپ کرچکےہوتےہیں مثلن وہ پنجابی جو کراچی، اندرون سندھ یابلوچستان مقیم رہ چکےہوں ان کالسانی اور قومیتی شعور بہت بلند ہوگا جبکہ وسطی پنجاب کا رہائشی اب تک اقبال کے دور میں جی رہا ہےاورجو تھوڑا بہت پنجابی ایکٹوزم ہےبھی تووہ صرف کلچرل لیول کا ہے، ظاہرہےکہ پنجاب کامسئلہ محض کلچرل نہیں کیونکہ پنجابی زبان یا ثقافت پرکسی نے پابندی نہیں لگائی پنجاب کامسئلہ سیاسی قومیتی شعورہے شاعری یا میلے ٹھیلے نہیں۔
دوسرانکتہ ہے پنجاب واپسی کا:
اس بارے میں یہ بات پیش نظررہنی چاہئیےکہ موجودہ پنجابی قومیتی ایکٹوزم زیادہ دیر کی بات نہیں2008اس کی شروعات ہیں ، اس وقت صرف بیس تیس لوگ ایکٹو تھے ، کوئی اور نہیں خود پنجابی ہمیں گالیاں دیتے تھے لیکن پچھلے بارہ سال کی فکری جنگ اور میڈیا وار سے اج تقریبن آٹھ دس ہزار پنجابی قوم پرست جنم لےچکے ہیں ،توقع ہے کہ اگلے دس سال میں یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرجائے گی جو بڑا بریک تھرو ہوگا پھر پنجابی نیشنلزم کو روکنا ممکن نہ ہوگا، یہ بھی پانچ ہزار سالہ ہسٹری میں پہلی بار ہوگاکہ پنجابی نیشنلزم جنم لےچکاہے ورنہ عام پنجابی کازہن ملک ودھرم کے ماما بننے تک محدود ہوچکاہےیعنی پنجابی مکمل طورپرایک غیرسیاسی قوم کاروپ دھارچکی ہے۔
میں یہ بھی واضح کردوں کہ بیرون ملک ہمیں مقیم ہوئے 25 سال گذرچکے ، لوگوں کی نوکریاں جاب ہیں ، زمےداریاں ہیں ،کسی چیزکے سیٹل ہونے میں اگر سالوں لگتے ہیں تو ری سیٹل ہونے میں بھی سالوں لگ جاتے ہیں ، میری اس بارے کینیڈا میں نذیر کہوٹ اور لندن میں مقیم عمر موہتہ سے کئی بار بات ہوئی تو سب کا فیصلہ لاہور سیٹل ہونے کاہی تھا اورمیراتو ابائی شہر اوررشتے داری بھی لاہور کی ہےلہیذذا یہ طے ہے کہ بیرون ملک مقیم پنجابی واپس پنجاب مستقل طورپر آیئں گے اور فل ٹائم پنجابی نیشنلزم کا کام کریں گے لیکن چند سال اور دوستو، چند سال اور۔