Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج پاکستان کے ایک باخبرصحافی سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر طویل بات چیت ہوئی لیکن میں اس پوسٹ کو جنگ گروپ تک ہی محدود رکھوں گا، موصوف ایک باخبر صحافی ہونے کے ناطے ایوان اقتدار کے بہت سے سینہ گزٹ سے بھی واقف ہیں ۔
جنگ اور جیو کے مالک میرشکیل الرحمان کی نیب میں قید اور کیس کے بیک گراؤنڈ کے حوالے سے انھوں نے انکشاف کیاکہ کئی سال پہلے اسٹیبلشمنٹ کے سینئر اہلکار اس ارادے کا اظہارکرچکےتھے کہ میڈیاکے اتنے طاقتور ادارے کو برقرار نہیں رہنے دیاجائے گا جو رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتاہو اور اسٹبلشمنٹ کے مخالف بیانیہ کو پروموٹ بھی کر سکتا ہو، چنانچہ ادارہ جاتی سطح پر فیصلہ کیاگیاکہ جیسے سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کو کرپشن کا لیبل چسپاں کر کے ناک ڈاؤن کردیا گیاہے اسی طرح میڈیا ٹایئکون کو بھی زمین بوس کیا جائے گا، اس حوالے سے پہلے قدم کے طور پر صرف ایک ادارہ چلانے کی اجازت ہوگی یعنی جنگ اخبار چلاؤ یا جیو چینل، دونوں کوایک ساتھ چلانے کی اجازت نہیں ہوگی ، چونکہ ایسی پالیسی کھلم کھلا اختیار نہیں کی جاسکتی اس لئےمیرشکیل الرحمان کو پلاٹ کا ایک کیس بناکر گرفتار کرلیاگیااور تب تک ان کی رہائی ممکن نظر نہیں جب تک کہ وہ ان طے کردہ پالیسیوں کو بلاچوں وچرا تسلیم نہیں کرلیتے،
اگر ایسا ہوجاتاہے تو سیاسی لیڈرز، پارلیمنٹ ، عدلیہ کے بعد میڈیا بھی طاقتور کے ہاتھوں بے توقیر ہوگا اور پاکستان میں ڈیموکریسی پر ایک سیاہ نقاب چڑھاکر عام ادمی کو لالی پوپ دیاجاتارہے گااور ان کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہے گی،
میر شکیل الرحمان کو بلڈ پریشر، شوگراور ہارٹ جیسےسنگین امراض لاحق ہیں لیکن ظلم کی انتہا یہ کہ انھیں ادویات بھی نہیں دی جارہیں جو کہ براہ راست انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے
آج پاکستان کے ایک باخبرصحافی سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر طویل بات چیت ہوئی لیکن میں اس پوسٹ کو جنگ گروپ تک ہی محدود رکھوں گا، موصوف ایک باخبر صحافی ہونے کے ناطے ایوان اقتدار کے بہت سے سینہ گزٹ سے بھی واقف ہیں ۔
جنگ اور جیو کے مالک میرشکیل الرحمان کی نیب میں قید اور کیس کے بیک گراؤنڈ کے حوالے سے انھوں نے انکشاف کیاکہ کئی سال پہلے اسٹیبلشمنٹ کے سینئر اہلکار اس ارادے کا اظہارکرچکےتھے کہ میڈیاکے اتنے طاقتور ادارے کو برقرار نہیں رہنے دیاجائے گا جو رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتاہو اور اسٹبلشمنٹ کے مخالف بیانیہ کو پروموٹ بھی کر سکتا ہو، چنانچہ ادارہ جاتی سطح پر فیصلہ کیاگیاکہ جیسے سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کو کرپشن کا لیبل چسپاں کر کے ناک ڈاؤن کردیا گیاہے اسی طرح میڈیا ٹایئکون کو بھی زمین بوس کیا جائے گا، اس حوالے سے پہلے قدم کے طور پر صرف ایک ادارہ چلانے کی اجازت ہوگی یعنی جنگ اخبار چلاؤ یا جیو چینل، دونوں کوایک ساتھ چلانے کی اجازت نہیں ہوگی ، چونکہ ایسی پالیسی کھلم کھلا اختیار نہیں کی جاسکتی اس لئےمیرشکیل الرحمان کو پلاٹ کا ایک کیس بناکر گرفتار کرلیاگیااور تب تک ان کی رہائی ممکن نظر نہیں جب تک کہ وہ ان طے کردہ پالیسیوں کو بلاچوں وچرا تسلیم نہیں کرلیتے،
اگر ایسا ہوجاتاہے تو سیاسی لیڈرز، پارلیمنٹ ، عدلیہ کے بعد میڈیا بھی طاقتور کے ہاتھوں بے توقیر ہوگا اور پاکستان میں ڈیموکریسی پر ایک سیاہ نقاب چڑھاکر عام ادمی کو لالی پوپ دیاجاتارہے گااور ان کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہے گی،
میر شکیل الرحمان کو بلڈ پریشر، شوگراور ہارٹ جیسےسنگین امراض لاحق ہیں لیکن ظلم کی انتہا یہ کہ انھیں ادویات بھی نہیں دی جارہیں جو کہ براہ راست انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے
آج پاکستان کے ایک باخبرصحافی سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر طویل بات چیت ہوئی لیکن میں اس پوسٹ کو جنگ گروپ تک ہی محدود رکھوں گا، موصوف ایک باخبر صحافی ہونے کے ناطے ایوان اقتدار کے بہت سے سینہ گزٹ سے بھی واقف ہیں ۔
جنگ اور جیو کے مالک میرشکیل الرحمان کی نیب میں قید اور کیس کے بیک گراؤنڈ کے حوالے سے انھوں نے انکشاف کیاکہ کئی سال پہلے اسٹیبلشمنٹ کے سینئر اہلکار اس ارادے کا اظہارکرچکےتھے کہ میڈیاکے اتنے طاقتور ادارے کو برقرار نہیں رہنے دیاجائے گا جو رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتاہو اور اسٹبلشمنٹ کے مخالف بیانیہ کو پروموٹ بھی کر سکتا ہو، چنانچہ ادارہ جاتی سطح پر فیصلہ کیاگیاکہ جیسے سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کو کرپشن کا لیبل چسپاں کر کے ناک ڈاؤن کردیا گیاہے اسی طرح میڈیا ٹایئکون کو بھی زمین بوس کیا جائے گا، اس حوالے سے پہلے قدم کے طور پر صرف ایک ادارہ چلانے کی اجازت ہوگی یعنی جنگ اخبار چلاؤ یا جیو چینل، دونوں کوایک ساتھ چلانے کی اجازت نہیں ہوگی ، چونکہ ایسی پالیسی کھلم کھلا اختیار نہیں کی جاسکتی اس لئےمیرشکیل الرحمان کو پلاٹ کا ایک کیس بناکر گرفتار کرلیاگیااور تب تک ان کی رہائی ممکن نظر نہیں جب تک کہ وہ ان طے کردہ پالیسیوں کو بلاچوں وچرا تسلیم نہیں کرلیتے،
اگر ایسا ہوجاتاہے تو سیاسی لیڈرز، پارلیمنٹ ، عدلیہ کے بعد میڈیا بھی طاقتور کے ہاتھوں بے توقیر ہوگا اور پاکستان میں ڈیموکریسی پر ایک سیاہ نقاب چڑھاکر عام ادمی کو لالی پوپ دیاجاتارہے گااور ان کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہے گی،
میر شکیل الرحمان کو بلڈ پریشر، شوگراور ہارٹ جیسےسنگین امراض لاحق ہیں لیکن ظلم کی انتہا یہ کہ انھیں ادویات بھی نہیں دی جارہیں جو کہ براہ راست انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے
آج پاکستان کے ایک باخبرصحافی سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر طویل بات چیت ہوئی لیکن میں اس پوسٹ کو جنگ گروپ تک ہی محدود رکھوں گا، موصوف ایک باخبر صحافی ہونے کے ناطے ایوان اقتدار کے بہت سے سینہ گزٹ سے بھی واقف ہیں ۔
جنگ اور جیو کے مالک میرشکیل الرحمان کی نیب میں قید اور کیس کے بیک گراؤنڈ کے حوالے سے انھوں نے انکشاف کیاکہ کئی سال پہلے اسٹیبلشمنٹ کے سینئر اہلکار اس ارادے کا اظہارکرچکےتھے کہ میڈیاکے اتنے طاقتور ادارے کو برقرار نہیں رہنے دیاجائے گا جو رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتاہو اور اسٹبلشمنٹ کے مخالف بیانیہ کو پروموٹ بھی کر سکتا ہو، چنانچہ ادارہ جاتی سطح پر فیصلہ کیاگیاکہ جیسے سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کو کرپشن کا لیبل چسپاں کر کے ناک ڈاؤن کردیا گیاہے اسی طرح میڈیا ٹایئکون کو بھی زمین بوس کیا جائے گا، اس حوالے سے پہلے قدم کے طور پر صرف ایک ادارہ چلانے کی اجازت ہوگی یعنی جنگ اخبار چلاؤ یا جیو چینل، دونوں کوایک ساتھ چلانے کی اجازت نہیں ہوگی ، چونکہ ایسی پالیسی کھلم کھلا اختیار نہیں کی جاسکتی اس لئےمیرشکیل الرحمان کو پلاٹ کا ایک کیس بناکر گرفتار کرلیاگیااور تب تک ان کی رہائی ممکن نظر نہیں جب تک کہ وہ ان طے کردہ پالیسیوں کو بلاچوں وچرا تسلیم نہیں کرلیتے،
اگر ایسا ہوجاتاہے تو سیاسی لیڈرز، پارلیمنٹ ، عدلیہ کے بعد میڈیا بھی طاقتور کے ہاتھوں بے توقیر ہوگا اور پاکستان میں ڈیموکریسی پر ایک سیاہ نقاب چڑھاکر عام ادمی کو لالی پوپ دیاجاتارہے گااور ان کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہے گی،
میر شکیل الرحمان کو بلڈ پریشر، شوگراور ہارٹ جیسےسنگین امراض لاحق ہیں لیکن ظلم کی انتہا یہ کہ انھیں ادویات بھی نہیں دی جارہیں جو کہ براہ راست انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے